تمام فریق افغان تنازع کا سیای حل تلاش کریں پاکستان

امریکی وفد کی قیادت نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادنے کی جبکہ پاکستانی وفد میں وزارتِ دفاع و خارجہ کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے


Kamran Yousuf June 03, 2019
افغانستان میں قیام امن کیلیے کردار ادا کرتے رہیں گے،مذاکرات کے دوران پاکستانی حکام کا موقف، زلمے خلیل زاد افغانستان، متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے

پاکستان نے خطے میں قیام امن کے لیے افغان مسئلے کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ دہائیوں سے جاری محاذ آرائی کے خاتمے کیلئے مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں پاکستان خطے میں قیام امن کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ امریکا کے خصوصی ایلچی برائے افغان امور زلمے خلیل زاد خطے کے دورے کے دوران گزشتہ روز پاکستان پہنچے جس کا مقصد ہمسایہ ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے جاری امن مذاکرات میں پیش رفت لانا ہے ۔

زلمے خلیل زاد کا دورہ پاکستان ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغان طالبان نے امریکا کی خواہش پر عیدالفطر کے موقع پر جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ زلمے خلیل زاد نے گزشتہ روز دفتر خارجہ میں پاکستان کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کیے۔پاکستانی وفد کی قیادت ایڈیشنل سیکریٹری وزارتِ خارجہ آفتابِ کھوکھر نے کی جبکہ پاکستانی وفد میں وزارتِ دفاع و وزارتِ خارجہ کے سینیئر حکام بھی شامل تھے۔ ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستان اور امریکا کے مذاکرات آج پیر کو بھی جاری رہیں گے۔ پہلے روز مذاکرات کے اختتام کے بعد دونوں اطراف سے کوئی آفیشل بیان سامنے نہیں آیا تاہم مزاکرات سے باخبر اعلی اہلکاروں نے ایکسپریس ٹریبیوں کو بتایا کہ پاک امریکا مزاکرات کا محور افغان امن بات چیت تھا ۔ طالبان کی جانب سے عید کے موقع پر جنگ بندی کے مطالبہ مسترد ہونے کے بعد پاکستان نے فریقین پر زور دیا کہ وہ مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں ۔ اعلی اہلکاروں کے مطابق اس موقع پر پاکستان نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ افغان قیام عمل کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ زلمے خلیل زاد دورہ پاکستان کے بعد افغانستان، متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے جہاں وہ طالبان کے ساتھ مزید مزاکرات کریں گے۔

ذرائع کے مطابق امریکہ اور طالبان کے مابین گزشتہ بات چیت کے ادورا میں کافی پیش رفت دیکھنے میں آئی تاہم اب مزاکرات سرد مہری کا شکار ہیں کیونکہ طالبان امریکہ سے افغانستان سے مکمل انخلاء کے لئے ٹائم فریم کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ اشرف غنی کی حکومت کیساتھ بات چیت سے بھی انکار کر رہے ہیں۔ زلمے خلیل زاد دورہ پاکستان کے دوران اعلی فوجی آفیشلز سے بھی ملاقات کریں گے۔ تاہم ذرائع کے مطابق زلمے خلیل زاد کا حالیہ دورہ پاکستان گزشتہ دوروں کے مقابلے میں سرد مہری کا شکار رہا اور اس بات کا امکان کم ہے کہ وہ اس بار وزیر خٓرجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کرسکیں گے یا نہیں۔پاکستان کی جانب سے امریکا کیساتھ سرد مہری کی وجہ یہ بھی ہے کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کو افغان مزاکرات میں کامیابی کے امکانات کم ہیں۔ تاہم موجودہ صورتحال کے باوجود زلمے خلیل زاد طالبان سربراہ کی جانب سے افغان عوام کو دیے گئے عید پیغام کو مثبت قرار دے رہے ہیں جس میں طالبان تمام افغان گروپوں اور تنازعہ کے فریق غیر ملکیوں کیساتھ بات چیت کے خواہش مند ہیں۔ افغان طالبان نے گزشتہ روز اپنے عید کے پیغآم میں افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کا مطالبہ دہراتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ امریکا کیساتھ بات چیت کے تیار ہیں تاہم وہ امریکا کی جانب سے دیانت داری کا مطاہرہ چاہتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔