شہید پولیس افسران و اہلکاروں کے ورثا کیلیے ساڑھے 18 کروڑ روپے جاری

93 کیسز 2011 اور 2012 سے زیر التوا تھے، شہید اہلکاروں کے قانونی وارثوں کے تعین میں بھی وقت لگ جاتا ہے


Raheel Salman August 31, 2013
عدالتی فیصلے یا ورثا کی جانب سے حلف نامے جمع کرانے کے بعد ہی رقم کا چیک ان کے حوالے کیا جاتا ہے، ذرائع فوٹو : فائل

سندھ پولیس کے 93 شہید افسران و اہلکاروں کے ورثا کے لیے ساڑھے اٹھارہ کروڑ روپے جاری کردیے گئے ، فنڈز کی کمی کے باعث مذکورہ کیسز 2011 اور 2012 سے زیر التوا تھے۔

تفصیلات کے مطابق محکمہ خزانہ نے سندھ پولیس کے 93 شہید افسران و اہلکاروں کے ورثا کے لیے ساڑھے اٹھارہ کروڑ روپے کے فنڈ محکمہ ویلفیئر کو جاری کردیے ، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والے افسران و اہلکاروں کے قانونی ورثا کو محکمے کی جانب سے 20 لاکھ روپے، ایک اہل بچے کو سرکاری نوکری، تعلیمی اخراجات، بیٹی کی شادی کے موقع پر مالی امداد اور ریٹائرمنٹ کی عمر تک بیوہ کو تنخواہ دی جاتی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فنڈ کی کمی کے باعث مذکورہ کیسز میں 2011 اور 2012 کے زیر التوا کیسز بھی شامل تھے جنھیں نمٹادیا گیا۔



2011 کے 7 کیسز جبکہ 2008 کا ایس پی رحیم خان بنگش کا کیس بھی نمٹادیا گیا جس میں ان کے ورثا کو 5 لاکھ روپے دیے گئے، 93 میں سے زیادہ تر کیسز کا تعلق 2012 سے تھا جبکہ 2013 کے ماہ جنوری کے 2 کیسز بھی شامل ہیں جس میں سے ایک قائد آباد میں بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والے ڈی ایس پی کمال خان منگن اور دوسرا گلبہار کے علاقے میں فائرنگ سے جاں بحق اسپیشل برانچ کے انسپکٹر عبدالرشید شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کا محکمہ خزانہ مالی دباؤ کا شکار ہے اور فنڈ کی کمی کی وجہ سے متعدد پروجیکٹس غیر ضروری طوالت اختیار کرگئے ہیں۔

شہید اہلکاروں کے ورثا کی مالی امداد اسی وجہ سے متاثر تھی ، دوسری جانب ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے ذرائع نے بتایا کہ بیشتر شہید اہلکاروں کے قانونی وارثوں کے تعین میں وقت لگ جاتا ہے اور کئی کیسز میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ قانونی وارثوں کے تعین کیلیے پٹیشن تک دائر کردی جاتی ہیں، عدالتی فیصلے یا ورثا کی جانب سے حلف نامے جمع کرانے کے بعد ہی رقم کا چیک ان کے حوالے کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں