حکومت جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو نہیں ہٹاسکتی چیف جسٹس

جسٹس فائزعیسیٰ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ


جسٹس فائزعیسیٰ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ حکومت جسٹس فائزعیسیٰ کو ہٹا نہیں سکتی، جسٹس فائزعیسیٰ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی میں طلبا ء سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اپنے ججز پر اعتماد کریں وہ انصاف کریں گے، حکومت جسٹس فائزعیسیٰ کو ہٹا نہیں سکتی، جسٹس فائزعیسیٰ کا معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کا ہے، ہم پاکستان میں عدالتوں میں اصلاحات لارہے ہیں جب کہ انصاف یقینی بنانا میری اولین ذمہ داری ہے، جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے لندن میں جائیدادوں پر منی ٹریل طلب کریں گے؟ اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ یہ پاکستانی عدالتوں کا مسئلہ ہے اس پر یہاں کچھ نہیں کہہ سکتا، پاکستان میں انصاف کی فراہمی کی بہتری کیلئے ماڈلزکورٹس کے نتائج بہتربرآمد ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مارشل لا، جمہوریت اور دیگرنظام آنے کے باوجود ہم آج تک قانون کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں، انصاف کا تقاضا ہے کہ سزا دیتے وقت مجرم کی فیملی اور اس کے حالات کو مد نظر رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ انصاف کی فراہمی میں نظام پوری طرح کام نہ کر رہا ہوتو اس میں عدلیہ کا کوئی قصورنہیں، پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو برقراررکھنے کیلئے ہمارا معاشرہ جدوجہد کررہاہے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام حالات کو مدنظر رکھا جائیں، ایک وکیل کی قانون سے آگاہی بھی ضروری ہے، دوران سماعت دلائل مختصر، اچھے اور مدلل ہونے چاہئیں، پاکستان میں برطانیہ کے برعکس عدلیہ میں ویٹو پاور کا رواج نہیں، ہم کم وسائل کے باوجود انصاف کی فراہمی کیلئے سخت جدوجہد کررہے ہیں۔

چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے کہا کہ بطور وکیل قانون کی جو روح ہے ہمیں اس کو دیکھنا چاہیے، ایک غیر ملکی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں دو ریاستیں پاکستان اور اسرائیل مذہب کے نام پر بنی ہیں، اسی طرح 2 نئی ریاستیں ایک ساؤتھ سوڈان اور دوسری ایسٹ تیمور کرسچن ریاستیں بنی ہیں، انہوں نے بتایا کہ وہ کیمرج یونین کے مستقل رکن ہیں جب کہ انہوں نے طلبا کو پاکستان میں قانون سازی اور امن و امان کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں