اشارے سمجھنا ذہانت کی علامت

ایسے بچے بڑے ہو کر بہتر لسانی صلاحیتوں کے مالک بنتے ہیں


مریم کنول September 01, 2013
ایسے بچے بڑے ہو کر بہتر لسانی صلاحیتوں کے مالک بنتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ننھے بچوں کی نشوونما کے ساتھ ان کے سیکھنے کے عمل میں بھی اضافہ ہوتا رہتا ہے۔

ایک طرف وہ جسمانی طور پر مضبوط ہو رہے ہوتے ہیں تو دوسری طرف ان کا ذہن بھی چیزوں کو سمجھنا شروع کردیتا ہے اور بتدریج وہ اپنے ماحول اور لوگوں کو سمجھنے لگتے ہیں۔ بالخصوص ماں، باپ اور بہن بھائیوں سے مانوس ہوجاتے ہیں۔ اس کے ساتھ اپنی ضروریات کے حوالے سے کسی نہ کسی طرح اظہار کرنے لگتے ہیں، جسے قریبی لوگ جان جاتے ہیں کہ اب یہ بھوکا ہے یا اسے نیند آرہی ہے وغیرہ۔ اسی طرح بچوں کی قوت گویائی کا معاملہ ہے۔ بڑھتی عمر کے ساتھ وہ اپنے بولنے کی منازل کی بھی طے کرتے ہیں۔ ٹوٹے پھوٹے الفاظ یا آوازوں سے اپنا مدعا بیان کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اکثر اشاروں کے ذریعے ابلاغ کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں، جس کے جواب میں والدین بھی ان ہی کی زبان اور اشاروں میں اپنی بات کہتے اور ان کی باتوں کا جواب دیتے ہیں۔

اشاروں کے ذریعے اپنی بات کرنے اور سمجھنے والے اکثر بچوں کے والدین اس بات پر متفکر رہتے ہیں کہ ان کا بچہ بول نہیں رہا اور اشاروں کے ذریعے کام چلا رہا ہے۔ ان کاخیال ہوتا ہے کہ شاید ذہنی کم زوری کی بنا پر ایسا ہے، کیوں کہ اکثر والدین بولنے نہ آنے کی وجہ سے اسکول میں بھی داخلہ نہیں کراتے، لیکن جدید تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اشارے سمجھنے والے بچے زیادہ ذہین اور بہترین لسانی صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں۔ بین الاقوامی شہرت یافتہ مجلے ''سائنس'' میں شایع کی گئی حالیہ تحقیق کے مطابق یہ بات بھی سامنے آئی ہے، کہ اوائل عمری میں اشاروں کے ذریعے ابلاغ بعد میں ان کے بہتر بولنے کے عمل کی نشاندہی کرتا ہے۔

یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین کے مطابق 16 ماہ یا اس سے بھی چھوٹی عمر میں اشارے سمجھنے والے بچے بڑے ہو کر بہتر لسانی صلاحیتوں کے مالک بنتے ہیں۔ جو بچے اس عمر میں اشارے سمجھتے ہیں یا تھوڑا بہت اشارہ کر لیتے ہیں اور چار برس کی عمر تک بہترین لسانی صلاحیتیں حاصل کر لیتے ہیں۔ ان بچوں میں کسی بھی زبان جو جلد سیکھنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے اور ان کا ذخیرہ الفاظ بھی اپنے ہم عمروں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے بچے اسکول میں بھی بہت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور سب سے نمایاں نظر آتے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ایسے بچے لڑائی جھگڑے سے بھی دور رہتے ہیں اور ان میں کچھ نیا کرنے کی خواہش بھی ہوتی ہے۔ اس لیے چھوٹے بچوں کی اشاروں کی زبان کو ان کی ذہانت کی علامت سمجھتے ہوئے انہیں زیادہ بہتر سیکھنے کے مواقع دینے چاہئیں تاکہ وہ اپنی ترقی کی منازل طے کرتے چلے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں