خود پر توجہ دیجیے

بڑھتے ہوئے وزن پر قابو پائیں اور اپنا خیال رکھیں


بڑھتے ہوئے وزن پر قابو پائیں اور اپنا خیال رکھیں۔ فوٹو: فائل

''ارے زویا! یہ تم ہو؟ اتنا وزن بڑھ گیا ہے تمہارا، میں تو پہچان ہی نہیں پائی کہ یہ تم ہو۔'' اریبہ نے کہا۔

''بس یار، شادی کے بعد سب کا یہی حال ہوتا ہے۔'' زویا نے بے پروائی سے جواب دیا۔'' وزن بڑھ گیا ہے یا گھٹ رہا ہے، کہاں خیال رہتا ہے اس کا۔ اور بہت سے کام ہیں، بہت سی باتیں ہیں سوچنے کو یار۔۔۔''

گھر داری اور بچوں کو سنبھالنے میں اکثر خواتین خود کو نظر انداز کردیتی ہیں۔ وہ خود پر توجہ دینا چھوڑ دیتی ہیں جو ایک غلط طرزِ زندگی کی بنیاد رکھنے کے مترادف ہے اور اسے ہم ایک قسم کا منفی رویہ کہہ سکتے ہیں جس کا ہم پر براہِ راست اثر پڑتا ہے۔ یہ اپنی ذات کی حق تلفی ہے اور ایسی عورتوں سے اکثر ان کے شوہر بھی بیزار اور متنفر نظر آتے ہیں۔ شادی سے پہلے جس لڑکی کے نازک اندام، خوش لباس ہونے اور اس کے سنگھار کی مثالیں دی جاتی تھیں، اب وہی سر جھاڑ منہ پہاڑ حلیہ میں پائی جاتی ہے۔

امریکا میں اس حوالے سے ایک تحقیق کے لیے آٹھ ہزار سے زائد شادی شدہ عورتوں کی زندگی میں بدلاؤ کا جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ شادی کے اولین پانچ سے چھے سال میں عورتوں کا وزن پانچ کلو تک بڑھ سکتا ہے۔ اسی طرح ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر لحاظ سے مطمئن اور خوش باش جوڑوں کے جسمانی وزن میں اضافے کا امکان دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔ محققین نے اس کی دل چسپ وجہ یہ بتائی ہے کہ شادی کے بعد یہ اپنے شریکِ حیات کو متاثر کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں اور ایسے جوڑے لاشعوری طور پر پُرسکون ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے ان کا جسم فربہی کی طرف مائل ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف شادی کے بعد بہت زیادہ ہوٹلنگ، دعوتوں میں کھانے پینے میں اعتدال سے کام نہ لینا بھی وزن بڑھاتا ہے جس کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب دلہن کو کپڑے تنگ ہونے لگتے ہیں اور ایسا شادی کے بعد پہلے ہی سال میں بھی ہوسکتا ہے۔ اسی لیے نوبیاہتا اگر شروع سے ہی اپنے طرزِ زندگی اور غذائی عادات پر کنٹرول رکھے تو وزن کی زیادتی یا مٹاپے سے بچ سکتی ہے۔

یقینی طور پر وزن کا بڑھنا اور مسلسل بڑھتے رہنا مٹاپے کا سبب بنتا ہے اور یہ نہ صرف عورتوں کی خوب صورتی اور ظاہری جسمانی حالت کے لیے مسئلہ ہے بلکہ اس سے ان کی صحت اور عام کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے۔ فربہ یا مٹاپے کی شکار عورتیں بعد میں اپنے شوہر کی توجہ سے محروم ہونے کی شکایت کرتی ہیں اور ان کی گھریلو زندگی متاثر ہوسکتی ہے۔

یہ درست ہے کہ شادی سے پہلے اور بعد کی زندگی میں زمین اور آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ عورت ہر وقت سجی سنوری بھی نہیں رہ سکتی اور اپنا خیال رکھنا ان کے لیے آسان نہیں ہوتا۔ ہمارے ہاں ایک عورت شادی اور بچوں کی پیدائش کے بعد گھر کے کاموں اور ذمہ داریوں میں اس طرح گم ہو جاتی ہے کہ خود کو ہی نظر انداز کر دیتی ہے۔ اسے اپنے لیے وقت نکالنا مشکل نظر آتا ہے، مگر آپ کو انہی کاموں اور ذمہ داریوں کے درمیان اپنی خوشی اور صحت کے لیے تھوڑی سی ہمت کرکے کچھ وقت ضرور نکالنا ہو گا۔

یاد رکھیے کہ وزن بڑھنے کی مختلف وجوہ ہوسکتی ہیں جس میں سے ایک ذہنی دباؤ بھی ہے۔ ماہرین کے نزدیک خانگی مسائل اور معاشی مشکلات کی وجہ سے ڈیپریشن اور ذہنی تناؤ پیدا ہوتا ہے جس کے آپ کی صحت پر منفی اثرات ظاہر ہوتے ہیں اور انہی میں سے ایک مٹاپا بھی ہے۔ اسی طرح کوئی آپریشن، کسی خاص بیماری کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی ادویہ وغیرہ بھی فربہی کی طرف مائل کر سکتی ہیں۔ اگر آپ کا جسم پھیل رہا ہے تو آپ کو سمجھنا ہو گا کہ اس کی کوئی ایک بڑی وجہ کیا ہے۔ تاہم یہاں ہم جس فربہی یا مٹاپے کی بات کررہے ہیں، وہ آپ کے طرزِ زندگی یعنی لائف اسٹائل اور غذائی عادات کے ساتھ خود سے بے پروائی کی وجہ سے پیدا ہونے والا مسئلہ ہے۔ اس پر ذرا توجہ دیں تو بہتری کی امید کی جاسکتی ہے۔

اب اگر آپ کا وزن اعتدال کی حد سے نکل چکا ہے تو آپ کو چند کام کرنے ہوں گے۔

سب سے پہلے تو ہفتے بھر کا کاموں ایک چارٹ بنائیے۔ دیکھیے کہ آپ پر دن کے اوقات میں کس وقت کام کا دباؤ کم ہوتا ہے؟ عموماً خواتین صبح شوہر کے دفتر اور بچوں کے اسکول جانے کے بعد ایک دو گھنٹے کی نیند کی عادی ہوتی ہیں۔ آپ اس دورانیے کو آدھا کرسکتی ہیں۔ صبح جب سب گھر والے چلے جائیں تو آپ دس منٹ کی واک اور ورزش کیجیے، واک کے لیے گھر سے باہر جانے کی ضرورت نہیں۔ یہ کام آپ اپنے کمرے اور صحن میں بھی کرسکتی ہیں۔ آغاز تو کیجیے۔

آپ ایک نیا جذبہ، خوشی اور توانائی محسوس کریں گی اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ چند روز بعد آپ گھر کے کاموں سے مزید وقت نکال کر واک کا دورانیہ بڑھا سکتی ہیں۔ اس کے ساتھ انٹرنیٹ پر یا اس حوالے سے دست یاب مختلف کتابیں پڑھ کر آپ وزن کم کرنے کی مخصوص اور مؤثر ورزش، خوراک اور طرزِ زندگی میں ضروری بدلاؤ لانے کے طریقے جان سکتی ہیں۔ اگر کمر اور پیٹ کم کرنے کوئی خاص ورزش کرنا ہے تو اس کا مکمل طریقہ سیکھیے اور اس سلسلے میں کسی ماہر معالج اور انسٹرکٹر سے مشورہ کرلیں۔

اکثر شادی شدہ خواتین ایک حد تک تو اپنے چہرے اور بالوں کا خیال رکھتی ہیں، لیکن اپنے ہاتھوں اور پیروں کو نظر انداز کر دیتی ہیں جو کہ ان کے جسم کا اہم حصہ اور ان کی مجموعی شخصیت بناتے ہیں۔ اپنے ہاتھوں اور پیروں کی صفائی اور ان کی خوب صورتی کا خیال رکھیے۔ اس کا جہاں آپ کی دل کشی بڑھے گی وہیں آپ کے اندر خوش گوار احساس بھی جنم لے گا۔ اسی طرح چہرے کا خیال رکھیں۔ آپ اپنے چہرے کا دس منٹ تک کسی اچھے کلینزنگ ملک سے مساج کرکے اسکرب لگائیں، اور پھر جلد کی مناسبت سے بھاپ لیں یا آئسنگ کریں۔ یہ دو دن کے وقفے کے بعد ہفتے میں دو بار کرنا ہے۔ ہفتے میں ایک بار اپنے ہاتھوں اور پیروں پر کسی اچھے کریم سے مساج کرکے انہیں نیم گرم پانی میں دس منٹ بھگو کر رکھیں۔ روز آدھا گھنٹہ اپنے لیے وقف کرکے آپ اپنے جسم، بال اور جلد کو تروتازگی اور جاذبیت بخش سکتی ہیں۔

اپنی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اپنی شخصیت کا خیال رکھنا بھی آپ کے لیے ضروری ہے۔ گھر کے کام نمٹانے کے بعد صاف ستھرے کپڑے پہن لیں۔ آپ پرفیوم، باڈی اسپرے یا ٹالکم پاؤڈر کا استعمال کرسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اپنی غذا اور خوراک کا خیال رکھیں۔ روزانہ دودھ اور موسمی پھلوں کا استعمال لازمی کرنا ہے۔ ان مختلف غذائی اجناس کا استعمال جلد اور بالوں کی صحت و چمک دمک کے لیے ضروری ہے۔

الغرض، خود پر توجہ دیجیے۔ تھوڑی دیر کے لیے ہی سہی، لیکن روزانہ۔ اپنے گھر اور کاموں کے ساتھ اپنی ذات کو اہمیت دیجیے۔ اپنی صحت اور شخصیت کا خیال رکھیے۔ اس حوالے سے اگر آپ نے کوشش شروع کردی ہے تو یقین رکھیے جلد ہی آپ کو مثبت تبدیلی محسوس ہوگی، جس کا آپ کے ساتھ رہنے والوں پر بھی خوش گوار اثر پڑے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔