اپوزیشن جماعتوں کی 25 جولائی کو جے یو آئی ف کے جلسے میں شرکت سے معذرت

اپوزیشن اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے 25 جولائی کو پشاور میں 2 الگ الگ جلسوں کا فیصلہ


/Shahid Hameed July 23, 2019
ایک ہی دن میں 2 جلسے انتہائی مشکل اور سخت ترین فیصلہ ہے، ذرائع جے یو آئی فوٹو: فائل

KARACHI: اپوزیشن اتحاد میں شامل سیاسی جماعتوں نے 25 جولائی کو پشاور میں ملین مارچ کے نام پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جلسے میں شرکت کرنے سے معذرت کرلی ہے جس کے باعث ایک ہی دن پشاور میں 2 جلسے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام پشاور میں ملین مارچ 14 جولائی کو ہونا تھا لیکن اپوزیشن جماعتوں نے عام انتخابات کے انعقاد کے روز 25 جولائی کو مشترکہ طور پر یوم سیاہ منانے کااعلان کیا، جس پر جے یو آئی (ف) نے بھی اپنے ملین مارچ کی تاریخ تبدیل کرتے ہوئے 25 جولائی کو مشترکہ جلسہ منعقد کرنے کا اعلان کردیا لیکن اب اپوزیشن میں شامل جماعتوں نے ملین مارچ کے نام پر منعقدہ جلسے میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔

اپوزیشن کے انکار کے بعد اب 25 جولائی کو ایک ہی دن پشاور میں 2 الگ الگ جلسے ہوں گے، دن 11 بجے موٹر وے کے قریب اپوزیشن کا مشترکہ جلسہ یوم سیاہ کے سلسلے میں منعقد ہوگا جس سے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ(ن)کے صدر شہباز شریف کے بھی خطاب کا امکان ہے تاہم ان کی عدم شرکت کی صورت میں احسن اقبال اور خواجہ آصف مذکورہ جلسے سے خطاب کریں گے، اس کے علاوہ اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان ، قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاﺅ، پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر اور رضا ربانی کے علاوہ دیگر قائدین جلسے میں شرکت کریں گے جبکہ جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی جلسہ میں شریک ہوں گے۔

جے یوآئی (ف) ملین مارچ کے سلسلے میں اپنا الگ جلسہ سہ پہر 3 بجے دلہ زاک چوک رنگ روڈ پر منعقد کرے گی جس سے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اورپارٹی کے دیگر رہنما خطاب کریں گے، جے یو آئی کے ذرائع نے اس بارے میں بتایا کہ ایک ہی دن میں دو الگ جلسے منعقد کرنا انتہائی مشکل اور سخت ترین فیصلہ ہے تاہم یہ فیصلہ اس وجہ سے لیا گیا کہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے قائدین نے ملین مارچ کے نام پر منعقد ہونے والے جلسے میں شریک ہونے سے انکار کردیا تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ یوم سیاہ کے سلسلے میں الگ جلسہ کیاجائے جس کی وجہ سے2 جلسوں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں