کراچی میں کچرے سے اٹے 550 برساتی نالے ایک بارش سے شہر ڈوبنے کا خطرہ

بلدیہ عظمیٰ نے 1.2 ارب روپے سے صفائی کرائی مگر مکینوں اور مختلف اداروں کی جانب سے بدستور کچرا پھینکا جا رہا ہے


Syed Ashraf Ali July 26, 2019
بیشتر برساتی نالوں پر عمارتیں مارکیٹیں قائم ہیں جنھیں ہٹانا مشکل ٹاسک ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ، آفیسر بلدیہ عظمیٰ۔ فوٹو: فائل

رواں سال بھی شہر بھر میں پھیلے چھوٹے بڑے 550برساتی نالے کچرے کے ڈھیر سے اٹے ہوئے ہیں اور اندیشہ ہے کہ نارمل بارش کی صورت میں بھی شہر کی اہم شاہراؤں اور بیشتر علاقے ڈوب جائیں گے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے مون سون سیزن کی پیش گوئی کی جا چکی ہے۔ کراچی میں مون سون سیزن جولائی سے ستمبر کے آخیر تک جاری رہتا ہے، ماضی کی طرح رواں سال بھی شہر بھر میں پھیلے چھوٹے بڑے 550برساتی نالے کچرے کے ڈھیر سے اٹے ہوئے ہیں اور اندیشہ ہے کہ نارمل بارش کی صورت میں بھی شہر کی اہم شاہراؤں اور بیشتر علاقے ڈوب جائیں گے۔

 

شہر میں ہر سال بلدیہ عظمیٰ کراچی اور بلدیاتی ادارے اپنے محدود وسائل سے جزوی طور پر برساتی نالوں کی صفائی کرتے ہیں جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا اور بارشوں میں پورا شہر برساتی پانی سے متاثر رہتا ہے لیکن اس بار بلدیہ عظمیٰ کراچی نے حکومت سندھ کی فنڈنگ سے بھرپور طریقے سے نالوں کی صفائی کی ہے۔

واٹر کمیشن کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے 1.2 ارب روپے کے اخراجات سے جون 2018 ء سے جون 2019ء تک 38بڑے نالوں کی بھرپور طریقے سے صفائی کا کام کیا اور ہزاروں ٹن کچرا نکال کر ان نالوں کو صاف کیا تاہم بعدازاں برساتی نالوں کے قریب واقع رہائشی کچی آبادیوں کے مکینوں اور مختلف اداروں کی جانب سے بدستور کچرا نالوں میں پھینکا جارہا ہے جس سے صفائی کی افادیت متاثر ہورہی ہے۔

ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کی جانب سے نالوں کی صفائی کا آغاز کردیا گیا ہے لیکن میونسپل اسٹاف کی عدم دلچسپی کی وجہ سے سست روی کا شکار ہے۔ چھوٹے بڑے نالے برساتی پانی کی نکاسی لیاری وملیر ندی میں کرتے ہیں، جہاں سے برساتی پانی سمندر میں گرتا ہے، گزشتہ کئی عشروں سے شہریوں کا تجربہ رہا ہے کہ ہلکی و معتدل مقدار کی ہونے والی بارشوں کے سبب شہر بھر کی سڑکوں وگلیوں پر پانی جمع ہوا اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔