کچھ باتیں آس پاس کی
عالمی سرمایہ داری بستر مرگ پر چند سال کی مہمان ہے۔ اس لیے اب وہ عوام کی بنیادی ضرورتوں کو نظرانداز ۔۔۔
PARIS:
عالمی سرمایہ داری بستر مرگ پر چند سال کی مہمان ہے۔ اس لیے اب وہ عوام کی بنیادی ضرورتوں کو نظرانداز کرکے جنگ وجدل اور اسلحے کے بیوپار میں مصروف عمل ہوگئی ہے۔ خود امریکا کا جنگی بجٹ کھربوں ڈالر میں ہے جب کہ صحت اور تعلیم کا بجٹ اربوں ڈالر ہے۔ یہی صورت حال ایشیا کے ممالک اور پاکستان کی بھی ہے۔
جنگی بجٹ کھربوں روپے جب کہ صحت اور تعلیم پر اعشاریہ میں۔ یورپ کی شرح نمو 0 (صفر) سے 2 فی صد، امریکا کی 3 اور جاپان کی 0 فی صد ہے۔ یورپی ممالک عوام کی سہولتوں میں کٹوتی کیے جارہے ہیں۔ روس اور چین کی بھی شرح نمو میں کمی آئی ہے۔ سوشلسٹ روس اور چین میں صحت اور تعلیم مفت ہوتی تھی جب کہ اب سرمایہ دار روس اور چین میں تعلیم اور صحت کو تجارت اور اسلحے کی پیداوار میں بے تحاشہ اضافہ کردیا گیا ہے۔ یہی صورت حال سعودی عرب، قطر، ایران اور ترکی کی بھی ہے۔ سامراجی اپنے اپنے مفادات کی خاطر شام پر چڑھ دوڑے ہیں۔
پہلے بشار الاسد نے شام میں نجکاری شروع کی۔ نتیجتاً بے روزگاری اور افراط زر شروع ہوا۔ اس کے خلاف عوام ردعمل کے طور پر سڑکوں پہ نکل آئے۔ اس مثبت انقلابی ردعمل کو ختم کرنے کے لیے امریکی سامراج اور بعض عرب ممالک القاعدہ کے قریبی اتحادی ''انعرۃ'' اور دوسری جماعتوں کو مالی معاونت کر رہے ہیں اور امریکی سی آئی اے اردن میں انعرۃ اور ''جہاد اسلام'' اور پاکستان سے گئے ہوئے طالبان کو جنگی تربیت دے رہی ہے۔ ایک اخباری خبر کے مطابق 200 طالبان کو استنبول پھر اردن لے جایا گیا ۔ بہت سے طالبان شام میں مارے گئے۔ امریکی سامراج نے شام پر براہ راست حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے اور اپنے بحری بیڑے بحراحمر میں پہنچا دیے ہیں تو دوسری طرف روس نے بھی اپنے بیڑے بحر اسود سے بحر روم میں بھیج دیے ہیں۔
ادھر ترکی اپنی سرزمین پر شام میں مداخلت کاروں کو پناہ و تربیت دے رہا ہے۔ واضح رہے کہ ترکی میں نیٹو کا جرمن فوجی اڈہ بھی موجود ہے۔ شام پر امریکی سامراج کا مبینہ حملے کے خلاف امریکا، برطانیہ، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا، اسپین اور ترکی سمیت دنیا بھر میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ جب کہ برازیل، ارجنٹینا، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، بھارت، چین اور اٹلی نے شام پر امریکی حملے کی مخالفت کی ہے۔ جامعہ اظہر مصر کی جانب سے شام پر امریکی حملے کرنے کی دھمکی کی مذمت کی گئی ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ اگر شام پر حملہ ہوا تو ہم اسرائیل اور عراق پر حملہ کردیں گے۔
روس نے کہا ہے کہ شام پر حملے کی صورت میں ہم سعودی عرب پر حملہ کردیں گے۔پاکستان نے بھی مخالفت کی ہے مگر بڑے محتاط انداز میں۔ ادھر ایڈورڈ اسنوڈن کی خفیہ دستاویزات کے حوالے سے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی سی آئی اے اپنے ہی ملک کے لیے سفید ہاتھی بن گئی ہے۔ پاکستان، یمن، افغانستان اور افریقہ میں بے نتیجہ خفیہ کارروائیوں پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے۔ ایران کی حکومت مخالف پیپلز مجاہدین تنظیم (PMO) نے عراق کے صوبے دیالہ میں جوکہ ایرانی سرحد کے قریب ہے میں سیاسی پناہ لے رکھی ہے۔
گزشتہ دنوں کیمپ اشرف میں دھماکے اور جھڑپیں ہوئیں جس میں ایرانی تنظیم کے 23 افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوئے۔ ایران کی پیپلز مجاہدین تنظیم کے مطابق کیمپ پر عراقی سیکیورٹی فورسز نے حملہ کردیا اور کیمپ میں موجود ان کے سامان کو آگ لگادی جس میں 23 کارکن ہلاک ہوگئے۔ ادھر اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بانکی مون اور برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے شام پر امریکی حملے کی مخالفت کی ہے۔ پاکستان کے علماء نے شام پر مبینہ امریکی حملے کی مذمت کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری (جنھیں جنگ ویتنام میں اورنج ایجنٹ کے چھڑکاؤ پر اعزاز میں مل چکا ہے) کے سامنے جنگ مخالف مظاہرے ہوئے جب کہ سینیٹ کے اجلاس میں جان میکنن موبائل فون پر جوا کھیلتے رہے اور 16 ہزار ڈالر ہار گئے۔ پہلی اور دوسری عالمی جنگ نوآبادیات اور نئی نوآبادیات پر مسلط رہنے کی جنگ تھی اور اب بھی نئی نوآبادیات پر مسلط رہنے کی جنگ کی تیاری ہے۔
ہمارے ایم این اے عوام کی خدمت تو کجا، اپنے ذاتی ملازمین پر بھی تشدد سے باز نہیں آتے۔ اسی طرح کا ایک واقعہ لاہور میں پیش آیا۔ لاہور کے ایک سابق ایم این اے کے گھر سے زنجیروں میں جکڑی 14 سالہ ملازمہ بازیاب ہوئی۔ اس کے ساتھ ہی 10 سالہ بھائی بھی بازیاب ہوا ہے۔ والدین نے رقم قرض لی تھی، نہ دینے پر ایسا کیا گیا۔ پولیس کو اطلاع ملنے پر سابق ایم این اے گرفتار ہوا اور اس پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ ادھر اندرون سندھ میں حکومت کی جانب سے اعلان کے باوجود لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔
جس پر احتجاجاً لیڈی ہیلتھ ورکرز نے کراچی پریس کلب سے سپریم کورٹ تک مارچ کیا۔ اس احتجاج پر عدالت نے انھیں کہا کہ وہ باقاعدہ عدالت کو اپنے مسئلے پر لکھ کر درخواست دیں، عدالت غور کرے گی۔ جیساکہ وزیر اعلیٰ سندھ یہ اعلان کرتے ہیں کہ آٹا 40.50 روپے فی کلو بکے گا اس کے 3 روز بعد یہی حکومت پھر اعلان کرتی ہے کہ آٹے کی قیمت فی کلو 5 روپے بڑھاکر 44 روپے کردی گئی ہے۔ جب کہ پاکستان میں بھاری مقدار میں زیرزمین معدنیات کے ذخائر موجود ہیں۔ امریکی انرجی اسٹیٹ اسٹکس اور انالایسس سے متعلق فیڈرل اتھارٹی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے تخمینے کیمطابق پاکستان میں گیس کے 105 ٹریلین کیوبک فٹ گیس جب کہ 9 ارب بیرل پٹرول کے ذخائر موجود ہیں۔
اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ یعنی 24 ٹریلین کیوبک فٹ گیس اور تقریباً 30 کروڑ بیرل آئل کا ذخیرہ موجود ہے۔ پاکستان میں گیس کی پیداوار اس وقت تقریباً 4.2 ارب کیوبک فٹ اور پٹرول کی پیداوار تقریباً70 ہزار بیرل ہے۔ انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے جون 2013 کا یہ تخمینہ ایڈوانس ریسورسز انٹرنیشنل کے ایک سروے کی بنیاد پر مرتب کیا گیا تھا۔ مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ ذخائر کے دریافت اور استعمال تو بعد کی چیز ہے یہاں تو موجود وسائل پر بھی لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔
صرف کراچی مافیا روزانہ 83 کروڑ روپے ہضم کر جاتی ہے۔ پاکستان کی موجودہ معاشی اور سماجی صورتحال میں مشرق وسطیٰ پر مسلط کردہ سامراجی جنگ میں پاکستان شامل ہونے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ سامراجی خود بھی اس جنگ سے ہچکچا رہے ہیں۔ عالمی سرمایہ داری انحطاط پذیری کی شکار ہے، بے روزگاری کا بھوت سروں پہ منڈلا رہا ہے تو دوسری جانب ہزاروں ایٹمی وار ہیڈز 9 ملکوں کے پاس موجود ہے اور اس وقت شام کی حمایت اور مخالفت کرنیوالے6 ملکوں (امریکا، فرانس، اسرائیل، روس اور چین کے پاس ایٹمی وار ہیڈ ہیں)۔ لہٰذا کسی بھی ایٹمی حملے سے مشرق وسطیٰ اور دنیا تباہی کا شکار ہوسکتی ہے۔ ہر عالمی جنگ کے بعد انقلابات بھی برپا ہوتے ہیں۔ اب وہ دن دور نہیں کہ عالمی سرمایہ داری مفلوج ہوکر رہ جائے گی۔