شادی کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں پشتو فلم میں کام کا تجربہ خوشگوار رہا میرا
سیاست ہو یا اسپورٹس، شوبز سمیت زندگی کے ہر شعبے میں تنقید برائے تنقید ہمارے ہاں فیشن بن چکا ہے، میرا
مجھے بالی ووڈ میں کام میرٹ پر ملا، میرا۔ فوٹو: فائل
KARACHI:
پشتو فلم میں کام کرنا ایک خوشگوار تجربہ ہے، فنکار کی کوئی زبان اور سرحد نہیں ہوتی، لالی ووڈ جلد ہی اپنے پائوں پر کھڑی ہو جائے گی۔
''ایکسپریس'' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے میرا نے کہا کہ تنقید کرنا بڑا آسان اور عملی طور پر کام کرنا مشکل ہوتا ہے۔ وہ سیاست ہو یا اسپورٹس، شوبز سمیت زندگی کے ہر شعبے میں تنقید برائے تنقید ہمارے ہاں فیشن بن چکا ہے۔ تنقید کرنیوالوں سے پوچھا جائے اچھا تو پھر اس کا حل کیا ہے؟، تو ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہو گا۔ انھوں نے کہا کہ تقریبا پوری دنیا گھوم چکی ہوں مگر وہاں پر تنقید کی بجائے اس کے حل پر زور دیا جاتا ہے اسی لیے آج بنگلہ دیش جیسا ملک بھی معیشت سمیت ہر شعبہ میں آگے نکل چکا ہے اور ہم آج بھی وہیں پر کھڑے ہیں جہاں سے سفر کا آغاز کیا تھا۔ میرا نے کہا کہ پاکستان فلم انڈسٹری کے بحران کی وجوہات سبھی جانتے ہیں مگر اس کے حل کے لیے حقیقی معنوں میں کوششیں ہی نہیں کی گئیں، یہ بحران کوئی اور نہیں ہم خود ہی لائے ہیں، کوئی ایک فلم ہٹ ہوئی تو اسی طرح کی ہی فلمیں بننے لگیں، فلم میکنگ میں آنیوالی تبدیلیوں کا ادراک نہیں کیا گیا۔
الیکٹرانک میڈیا کی ترقی نے عوام پر تفریح کے نئے دروازے کھول دئیے جس پر ہمیں چاہیے تھا کہ ہم جدید فلم میکنگ اور نئے اچھوتے موضوعات پر بین الاقوامی معیار کی فلمیں بناتے لیکن نوشتہ دیوار پڑھنے کے باوجود ہم اپنی ڈگر سے نہیں ہٹے، خوشی کی بات یہ ہے کہ نئے لوگ فلم انڈسٹری کی بحالی کے لیے میدان میں آ چکے ہیں جنہوں نے اپنی خداد داد صلاحیتوں سے آخری سانسیں لیتی فلم انڈسٹری میں ایک نئی روح پھونک دی ہے۔ پاکستانی فلم کی آسکر ایوارڈ میں نامزدگی بڑا کارنامہ ہے جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ فلم بین اچھی اور معیاری فلم دیکھنا چاہتے ہیں۔ فلم ٹریڈ میں باصلاحیت لوگ موجود ہیں جنھیں صرف وسائل اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے جس پر توجہ نہیں دی جا رہی۔ حکومتی سطح پر ابھی تک صرف زبانی جمع خرچ ہی ہو رہا ہے اور مستقبل میں بھی ہمیں اس سے کوئی زیادہ امیدیں وابستہ نہیں کرنی چاہئیں۔
پشتو فلم ''اوربل'' ایک اچھی فلم ہے، اسوقت پشتو فلمیں ہی ہیں جو بالی ووڈ فلموں کے مقابلے میں اچھا بزنس کر رہی ہیں، یہ فلم عیدالاضحیٰ پر میری طرف سے فلم بینوں کے لیے خوبصورت تحفہ ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ سستی شہرت کا کوئی شوق نہیں ہے، مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ میرے حوالے سے کون کیا کہہ رہا ہے کیونکہ اگر آپ کام کر رہے ہوتے ہیں تو اسطرح کی باتوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ شادی کے سوال پر میرا نے کہا کہ اس بارے میں فی الحال کوئی ایسا ارادہ نہیں ہے کیونکہ جوڑے تو آسمانوں پر بنتے ہیں اسلیے جب میری باری آ جائے گی تو کر لونگی۔ بالی ووڈ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ میرے دیکھا دیکھی اب تو ہر دوسری اداکارہ نے وہاں مستقل ڈیرے ڈال لیے ہیں اور کام حاصل کرنے کے لیے وہ جو کچھ کر رہی ہیں کوئی ڈھکا چھپا نہیں، میں نے وہاں جتنا بھی کام کیا اس کے لیے کوئی سفارش نہیں تھی بلکہ مجھے کام میرٹ پر ملا ہے، ابھی بھی دو تین پراجیکٹس میرے پاس ہیں جن کے لیے جلد ہی ممبئی جائونگی، ان دنوں تو پشتو فلم کی عکسبندی میں مصروف ہوں۔ ذاتی فلم بنانے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ بالکل میں نے ایک پراجیکٹ شروع کیا ہوا ہے جس کا اسکرپٹ بھی تقریباً مکمل ہو چکا ہے، انشاء اللہ جلد ہی اسکو منظر عام پر لائونگی۔
اداکارہ میرا نے کہا کہ مزاحیہ اداکاری آسان کام نہیں، اس میں آپکو ٹائمنگ کا بہت خیال رکھنا پڑتا ہے اور فطری انداز اپنانا ہوتا ہے، ذرا سی اوورایکٹنگ کامیڈی کو تباہ کر دیتی ہے لیکن ہمارے ہاں کامیڈی کو اداکاری تسلیم نہیں کیا جاتا اور سنجیدہ اداکاری کو ہی بڑا مانا جاتا ہے، میں نے بحیثیت اداکارہ ابھی تک جتنا بھی کام کیا اس میں میری پرفارمنس کو سراہا گیا ہے۔ ابھی تک مجھے کامیڈی رول کرنے کا موقع نہیں ملا اگر کبھی ایسی آفر ہوئی تو مایوس نہیں کرونگی۔ ہمارے ہاں بدقسمتی یہ ہے کہ یہاں پر جو فنکار جس کردار میں ہٹ ہو گیا تو بس اس کے لیے وہی مخصوص کر دیا جاتا ہے، میں اس بھیٹر چال کا حصہ بننے کی بجائے منفرد رول کا ہی انتخاب کرتی ہوں۔ فیشن انڈسٹری پاکستان میں تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اس میں کافی ٹیلنٹ سامنے آ رہا ہے، پاک بھارت تعلقات میں بہتری پورے خطے کی خوشحالی اور ترقی کے لیے بہت ضروری ہے اس لیے دونوں ممالک کے سیاستدانوں اور حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مسائل کو مذاکرات کی میز پر مل بیٹھ کر حل کریں۔ پاکستانی اداکارہ ہونے پر بیحد فخر ہے کیونکہ آج پوری دنیا میں میری شناخت اپنے ملک کیوجہ سے ہے اور اس کی سالمیت اور ترقی کے لیے ہمیشہ دعا گو ہوں۔