طالبان سے مذاکرات خیبرپختونخوا میں اے پی سی موخر

صوبائی حکومت نے اے پی سی بلانے کا صرف اعلان کیا تھا اس کیلئے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی تھی, شاہ فرمان


Shahid Hameed September 22, 2013
قبائلی علاقے مرکز کے زیرانتظام آتے ہیں اس لئے مرکز اپنے طور پر یہ سارے اقدامات کر رہا ہے، وزیر اطلاعات خیبر پختونٓخوا۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت کی جانب سے ملک میں قیام امن کے حوالے سے بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد طالبان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کرنے کے سلسلے میں طریقہ کار وضع کرنے اور دیگر امور کے بارے میں کوئی رابطہ نہیں ہوسکا جبکہ مذاکرات کے حوالے سے صورتحال واضح نہ ہونے پر صوبائی حکومت نے بھی صوبہ میں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد موخر کردیا ہے جس کے حوالے سے حالات واضح ہونے پر تاریخ کااعلان کیاجائیگا۔

اس بارے میں صوبائی وزیر اطلاعات شاہ فرمان نے ایکسپریس کو رابطے پر اس بات کی تصدیق کی کہ مرکزی حکومت نے اے پی سی کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ طالبان کے ساتھ مذاکرات اور قیام امن کے حوالے سے اقدامات کے بارے میں کوئی رابطہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ قبائلی علاقے مرکز کے زیرانتظام آتے ہیں اس لئے مرکز اپنے طور پر یہ سارے اقدامات کر رہا ہے اور صوبائی حکومت کے ساتھ تاحال اس بارے میں کوئی مشاورت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے اے پی سی بلانے کا صرف اعلان کیا تھا اس کیلئے کوئی حتمی تاریخ نہیں دی تھی اس لئے جب مناسب سمجھا گیا تب اے پی سی بلالی جائے گی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں