سابق بھارتی افسروں نے آرٹیکل 370 کی منسوخی چیلنج کر دی

لوگوں کی مرضی جانے بغیرآرٹیکل 370 کو ہٹانا جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، موقف


APP August 22, 2019
لوگوں کی مرضی جانے بغیرآرٹیکل 370 کو ہٹانا جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے، موقف۔ فوٹو:فائل

بھارت کے سابق بیوروکریٹس اور فوجی افسروںکے ایک گروپ نے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

بھارتی میڈیاگروپ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق سابق بیوروکریٹس اورفوجی افسروں کے ایک مشترکہ گروپ نے بھارتی سپریم کورٹ میں ایک مشترکہ درخواست دائرکی ہے جس میں آرٹیکل 370کی منسوخی اور جموں و کشمیر نو بل میں بھارتی صدرکی ترمیم کے جوازکو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے لئے جموں و کشمیر کی عوام کی رائے لینا ایک آئینی ضرورت ہے جبکہ اس آرٹیکل کو ہٹانے کے لئے کوئی رائے شماری نہیں کرائی گئی بلکہ ان تبدیلیوں سے ان اصولوں پر ضرب لگی ہے جن کے تحت ریاست جموں وکشمیر بھارت کے ساتھ جڑی ہوئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کو رد کرنے کے لئے صدر جمہوریہ کے نوٹیفیکیشن کے لئے جموں و کشمیر دستور ساز اسمبلی کی بھی منظوری ضروری ہے چونکہ ریاست میں دستور ساز اسمبلی کا کوئی وجود نہیں اس لئے منظوری نہیں لی گئی ہے۔

موقف میں کہا گیا ہے کہ وہاں کے لوگوں کی مرضی جانے بغیرآرٹیکل 370 کو ہٹانا جمہوریت کے بنیادی اصولوں، وفاقیت اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس درخواست کو بھارتی سپریم کورٹ میں 6 درخواست گزاروں رادھا کمار، ہندل حیدرطیب جی ،کپل کاک، اشوک کمار مہتہ، امیتابھ پانڈے اورگوپال پلائی نے دائرکیا ہے۔

قبل ازیں بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیری وکیل شکیل اور بھارتی وکیل ایم ایل شرما کی بھی درخواستوں کی سماعت کی ہے جنہوں نے آرٹیکل کی منسوخی کے اقدام کو چیلنج کیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔