سانحہ پشاور درجنوں مشتبہ افراد گرفتار ملک بھر میں احتجاج جاری

دھماکوں کے تیسرے روز بھی پشاور کی فضا سوگواررہی،ہلاک ہونیوالے افراد کے گھروں میں تعزیت کرنے والوں کا تانتابندھا رہا


خودکش حملہ آوروزیرستان سے پشاورپہنچے،چرچ میں داخل ہوئے تو برقعے پہن رکھے تھے،ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ۔فوٹو: فائل

کوہاٹی گیٹ گرجاگھر دھماکوں کے تیسرے روز بھی پشاور کی فضا سوگواررہی اورقومی پرچم سرنگوں رہا۔

ہلاک ہونے والے افراد کے گھروں میں تعزیت کرنے والوں کا تانتابندھا رہا جبکہ حملے سے متاثرہ گرجا گھر صفائی کا کام مکمل ہونے کے بعد کھول دیا گیا ۔دریں اثنا سانحہ پشاور چرچ کیخلاف عیسائی برادری کی جانب سے ملک بھرمیں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا، مظاہروں میں سول سوسائٹی،وکلا اور سماجی کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،احتجاجی مظاہروں کے باعث ٹریفک کا نظام جام ہوکررہ گیا ، مظاہروں کی سیکیورٹی کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔



 

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور چرچ کو نشانہ بنانے کے لیے وزیرستان سے پشاور پہنچے تھے اور جب وہ چرچ میں داخل ہوئے تو انھوں نے برقعے پہن رکھے تھے۔ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آوروں کو دیکھنے والے بعض عینی شاہدین کے بیانات سے لگتا ہے کہ حملہ آور غیر ملکی تھے، دریں اثنا سیکیورٹی فورسز کی طرف سے مشتبہ افراد اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی جاری ہے اور اس دوران اب تک پشاور اور گردونواح سے درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

علاوہ ازیں ایف آئی اے اور تحقیقاتی حکام نے منگل کو جائے وقوع کا دورہ کیا ،دھماکے کی تحقیقات میں مزید پیشرفت ہوئی ہے، تحقیقاتی ٹیم نے گرجا گھر کے سامنے دکانداروں کے بھی بیانات ریکارڈ کیے اور جائے وقوع سے 2 پستول اور دیگرشواہد بھی اکٹھے کیے ہیں۔ چرچ دھماکے میں ایم اے فائنل ائیر کی طالبہ صبا پرویز بھی زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں