مسلمانوں کی اسلامی جماعت
جماعت اسلامی پاکستان کا امیر دنیا کی تمام اسلامی تحریکوں کا امیر ہے۔
جماعت دراصل ایک تحریک ہے جو پوری اسلامی دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔ پاکستان کے اندر دینی اور مذہبی جماعتوں کی کمی نہیں بلکہ افراط کہنا زیادہ مناسب ہو گا لیکن ان میں اسلامی تحریک صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے جماعت اسلامی جسے جماعت سے زیادہ تحریک کہنا موزوں ہو گا۔ جماعت اسلامی کی بنیاد قیام پاکستان سے قبل رکھی گئی تھی اور اب یہ اسلامی تحریک 78 برس کی ہو چکی ہے۔
دنیا میں کوئی مسلمان ملک ایسا موجود نہیں جہاں مقامی طور پر اسلامی نظام کے عملی نفاذ کے لیے تحریک نہ چل رہی ہو ۔ اس کے اثرات میں کمی بیشی ضرور ہے لیکن اس کا وجود ہر جگہ ہے اور جہاں بھی کوئی اسلامی تحریک چل رہی ہے اس کی فکری غذا جماعت اسلامی کا لٹریچر ہے ۔
یہ لٹریچر اس زبان میں موجود ہے جو مسلمان ملکوں میں سمجھی بولی اور پڑھی جاتی ہے اور اس لٹریچر کے اثرات بڑے واضح ہیں۔ مولانا مودودی ؒمرحوم و مغفور کی سادہ زبان اور دلیل کی قوت اس لٹریچر کی جان ہیں اور پوری اسلامی دنیا کی اسلامی تحریکیں جماعت کے اس لٹریچر کو اپنا رہنما تسلیم کرتی ہیں۔
قیام پاکستان اور تحریک پاکستان میں اس ملک کا جس طرح دنیا بھر میں تعارف کرایا گیا تھا جماعت کا یہ لٹریچر اسی تعارف کو مسلسل آگے بڑھا رہا ہے۔ ہماری حکومتیں کچھ بھی کرتی رہیں اور اسلام اس ملک میں کتنا ہی مظلوم کیوں نہ ہو دوسرے اسلامی ممالک پاکستان کو ہی اپنا پیشرو سمجھتے ہیں خواہ وہ ممالک بھی کیوں نہ ہوں جن کی زبان اسلام کی زبان ہے اور جن کو اسلام کا پہلا مرکز ہونے کا اعزاز حاصل ہے لیکن اسلام چونکہ کسی قوم اور زمین سے وابستہ نہیں ہے بلکہ جغرافیائی سرحدوں سے بے نیاز ایک نظریہ ہے ۔
اس لیے وقت نے اسلام کی فکری قیادت پاکستان کے سپرد کر دی اور یہ بار امانت جماعت نے اٹھا لیا ہے چنانچہ جماعت اسلامی پاکستان کا امیر دنیا کی تمام اسلامی تحریکوں کا امیر ہے۔ الجزائر کی نجات پارٹی ہو یا ترکی کی رفاہ پارٹی ، سوڈان کے اسلام پرست ہوں یا عربوں کی اخوان المسلمون اسی طرح مشرق بعید کے مسلمانوں کی مقامی اسلامی تحریکیں اور کشمیر ، بنگلہ دیش، بھارت اور جنوبی ایشیا کے دوسرے ممالک کی تحریکیں ہر جگہ ان کی رہنمائی کا فرض جماعت کا لٹریچر اور ان کی قیادت ادا کر رہی ہے ۔ یہ ایک حقیقت ہے اور جن لوگوں کو عالمی اسلامی تحریکوں کی خبر ہے۔
ان کو معلوم ہے کہ جماعت اسلامی جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے ڈالی تھی آج صرف پاکستان کی نہیں دنیا بھر کی اسلامی تحریک بن چکی ہے۔ افکار کی جنگ ہو یا اسلحہ کی جنگ جماعت کے رضا کار ہر جگہ سرگرم عمل ہیں۔ جماعت کے مرکز منصورہ میں شائد ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں میں کسی شہید کی مبارکباد دینے نہ گیا ہوں ۔ جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے ایثار و قربانی کی ایسی مثالیں قائم ہیں جن کی اس مادی دنیا میں مثال نہیں ملتی ۔
میرے ناقص خیال میں جماعت کا اصل منصب پاکستان میں الیکشن میں اپنی قوتیں ضایع کرنا نہیں بلکہ اسلامی تحریکوں کی آبیاری ہے۔ پاکستان کے مخصوص حالات دنیا کے دوسرے اسلامی ممالک سے مختلف ہیں جہاں اسلامی تحریکوں نے مغرب کے معروف جمہوری نظام میں ووٹ لیے ہیں۔
پاکستان میں سیاسی جتھہ داریاں اور مذہبی تفرقات اس قدر زیادہ ہیں اور ان میں اتنی تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے کہ ان حالات میں جماعت کے لیے ووٹوں کے ذریعے انقلاب لانا بہت ہی مشکل ہے یہ میری ذاتی رائے ہے اور غالباً جماعت کے رہنماء اسے تسلیم نہیں کریں گے۔
انتخابی سیاست میں جماعت کا جو کردار اور جس ایجنڈے پر سیاست کی گئی اس کو تسلیم کرنے کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں کیونکہ اسلامی نظام ہم سب کی خواہش تو ہے لیکن ہم اسے عملاً اپنانے کو ابھی تیار نہیں ہیں۔ انتخابی سیاست میں جماعت کی ناکامی کی وجوہات کی ان کالموں میں گنجائش نہیں البتہ اگر ملک میں انتخابی عمل جاری رہا اور ان کے نتیجے میں یہی لوٹے لٹیرے ہی منتخب ہوتے رہے تو شاید ان سے مایوس ہو کر ایک دن یہ قوم جماعت کی طرف رجوع کرے لیکن مستقبل قریب میں اس کی توقع نہیں کیونکہ ابھی تو قوم اچھے لوٹوں لٹیروں کی تلاش میں ہے۔
مغربی دنیا کے مفکرین کمیونزم سے فراغت کے بعد اسلام پر غور و فکر میں مصروف ہیں اور اسلام کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ اپنے ترکش میں کئی نئے تیر جمع کر رہے ہیں ۔ اسلام کا بھوت ان پر اس حد تک سوار ہے کہ ایک بار نیٹو جیسی خالصتاً فوجی تنظیم کے سیکریٹری جنرل سے جب یہ سوال کیا گیا تھا کہ سوویت یونین کے ختم ہونے کے بعد اب نیٹو کی کیا ضرورت ہے جو صرف ان کے مقابلے کے لیے وجود میں آئی تھی تو جواب ملتا ہے کہ ابھی اسلام موجود ہے ۔
یہ حیران کن جواب مغربی دنیا کی ذہنیت کا پتہ دیتا ہے اور اس کا عملی ثبوت وہ مسلمانوں کو ختم کرنے اور مغلوب کرنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال کر کے دے رہے ہیں۔ کشمیر کی صورتحال ہمارے سامنے ہے جہاں پر دشمن ہمارے سامنے کھڑا ہے ۔ ایسی خطرناک صورتحال میں پاکستان کی تحریک اسلامی کا یہ فرض ہے کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو بیدار کرے اور اس خطرے کے مقابلے کے لیے تیار کرے اور یہ فرض اس لیے ہے کہ دنیا کی اسلامی تحریکیں پاکستان کی اسلامی تحریک سے متحرک ہیں اور اسے اپنا فکری رہنما تسلیم کرتی ہیں۔