شہباز بھٹی کے قاتل ڈھائی سال میں پولیس ٹریس نہ کرسکی حماد عادل نے چند روز قبل قتل کا اعتراف کیا

پولیس نے 2 افراد کو گرفتار کرکے نامکمل چالان بھی عدالت میں پیش کیا، اعتراف کے بعد حمادعادل سے مزید تفتیش درکار


Iftikhar Chohadary September 26, 2013
سابق دور حکومت کے تقریباً سوا دوسال میں اس اہم مقدمہ کی تفتیش مکمل نہ ہوپائی جسکی بنیادی وجہ ہی ملزم کو ٹریس کرنے میں پولیس کی ناکامی تھی۔ فائل فوٹو۔

سابق وفاقی وزیراقلیتی امورشہباز بھٹی کو سرکاری گاڑی میں دفتر جاتے ہوئے 2مارچ 2011 کی صبح 10 بجے کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے سیکٹرآئی ایٹ مرکزکے قریب اندھادھند فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا جس کا متعلقہ تھانہ آئی نائن میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ نمبر94درج ہوا۔

اس میں آئی نائن پولیس نے مجموعی طورپر2درجن سے زائد افرادکے بیانات قلمبندکرکے تفتیش کوآگے بڑھانے کی کوشش کی جس میں 2 افراد کو گرفتار بھی کیاگیااورپولیس نے ایک نامکمل چالان بھی انسداددہشتگردی کی عدالت میںپیش کیا،اسکے بعدوقت گزرتاگیامگرحقیقی ملزم وفاقی پولیس ٹریس نہ کرپائی۔ سابق دور حکومت کے تقریباً سوا دوسال میں اس اہم مقدمہ کی تفتیش مکمل نہ ہوپائی جسکی بنیادی وجہ ہی ملزم کو ٹریس کرنے میں پولیس کی ناکامی تھی۔



چند ہفتے قبل پولیس نے بھارہ کہو میںسملی ڈیم روڈ پرواقع پنجاب کے ایک سابق اعلیٰ پولیس آفیسر کے بھائی حمادعادل کے گھرسے بارودبھری آلٹوکار برآمد کی اور اسکے مالک حمادعادل کو چند یوم قبل گرفتار کیا تواس نے پولیس کے مطابق جہاں کئی اورسنسنی خیزانکشاف کیے اس میں سابق وفاقی وزیر شہبازبھٹی کے قتل کا بھی اعتراف کیا جسکا پولیس نے باقاعدہ اعلان بھی جاری کیا۔

اب حمادعادل کو شامل تفتیش کیاجاچکاہے لیکن اس میںوقوع کے روزکی شہادتیں اور دیگر ٹھوس ثبوت جن سے عدالت میں ملزم کے اعتراف کوثابت کیا جاسکے کے لیے پولیس کوحمادعادل سے ابتدائی کے بعداب مزیدتفتیش درکارہے جس کے لیے منگل کوآئی نائن تھانہ کے پولیس ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ چونکہ دیگراہم انکشافات کرنے پرپولیس نے اسکے باوجود کہ ملزم کوجیل بھیجا جا چکاہے ابھی جامع تفتیش مکمل کرنا ہے اس لیے جب ملزم دیگرمقدمات سے تفتیش بھگت لے گاتوپھرتھانہ آئی نائن کاتفتیشی آفیسربھی ملزم کی دوبارہ سے تفتیش کیلیے طلبی کے سمن متعلقہ عدالت سے حاصل کریگاجسکے بعد اسکی تفتیش مکمل ہوگی اورپھرمکمل چالان عدالت میںدوبارہ جمع کروایاجائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں