کشمیر لہو لہان ہے
آج مسلمانوں کو کسی کی طرف دیکھنے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے بلکہ قرآن سے مدد لینے کی ضرورت ہے۔
بڑے ہی اطمینان کی بات ہے کہ امریکا کو کشمیر میں گرفتاریوں اور پابندیوں پر تشویش لاحق ہوگئی ہے اور اس بندہ پرور صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ انسانی حقوق کا احترام یقینی بنایا جائے۔
کیا مودی کے ساتھ کشمیر پر تفصیل سے بات ہوئی پاکستان اور بھارت مسئلہ حل کرسکتے ہیں، صدر ٹرمپ کی ہمدردی بیانات کی حدود تک ہے گویا وہ یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ انھیں ایسی صورت حال سے افسوس ہے باقی ان کے ہاتھ پیر بندھے ہوئے ہیں اس کے علاوہ وہ کچھ نہیں کرسکتے۔ کرفیو لگے 23 روز ہوچکے ہیں ہر روز کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے جیلیں بھر گئی ہیں اور ہوٹلوں کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے۔
روز قتل و غارت کا بازار سجتا ہے، میلہ لگتا ہے، معصوم بے گناہ شہریوں خصوصاً خواتین کو سو ڈیڑھ سو کے مجمع میں لاکر بدترین تشدد کیا جاتا ہے۔ تشدد پسند چاروں طرف کھڑے ہیں، ایک لڑکا آگے بڑھتا ہے، میدان میں پڑی لڑکی اور اس کی ماں کو زور دار ٹھوکر مارتا ہے، وہ دور جا گرتی ہے زخمی خون آلود پیشانی اور جسم کے ساتھ وہ اٹھنے کی کوشش کرتی ہیں اسی دوران دوسرا شرپسند آگے بڑھ کر ٹھوکر لگاتا ہے وہ دور اچھل کر گرتی ہیں اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہتا ہے جس طرح مقدس گائے کی پوجا پاٹ کرتے وقت اسے ہر شخص ہاتھ لگانا باعث ثواب یا نیکی کا کام سمجھتا ہے لیکن یہاں معاملہ خواتین کا ہے مسلم عورتوں کا جنھیں سر راہ گھیرا جاتا ہے اور پھر سب اکٹھا ہوکر ان کی عزت کا جنازہ نکالتے ہیں۔
کتنے بے غیرت اور بزدل لوگ ہیں یہ۔ عورت جو صنف نازک کہلاتی ہے، جو شرم و حیا کی دیوی اور عزت کا نشان ہے، ماں ہے، بہن ہے، بیٹی ہے اس پر سر عام ظلم کرنا کون سی تہذیب اور انسانیت کا پرچار ہے؟ ابھی ان مارنیوالوں پر قیامت ٹوٹی نہیں ہے لیکن قیامت آئے گی ضرور۔ وہ دن بھی دور نہیں ہے مودی نے اپنے ہاتھوں یہ حالات پیدا کیے ہیں، حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کی فوج بھی اتنی ہی بے رحم اور سنگدل ہے جتنا مودی وہ کشمیریوں کی جان لینے، جسمانی اذیت دیتے تھکتے نہیں۔
ان حالات میں ایسے بیانات دوسرے ملک بھی دے رہے ہیں مظاہرے بھی ہو رہے ہیں برطانوی ارکان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے، معاملہ برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے، لیکن سوال یہ ہے کہ کب اٹھائیں گے، پانی سر سے گزر رہا ہے اور گزرتا ہی جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کا الرٹ جاری ہوگیا ہے بھارتی فوج 70 ہزار کشمیری شہید کرکے بھی پیاسی کی پیاسی ہے ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیم جینو سائیڈ واچ نے بھارتی فورسز کے مسلسل محاصرے کے تناظر میں مقبوضہ علاقے میں نسل کشی کے متعلق الرٹ جاری کردیا ہے اور اقوام متحدہ سے کہا ہے اقوام متحدہ قتل عام رکوائے۔
مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ بند ہے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ میں اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے کہ کشمیر پر جدید اسلحے سے لیس 6 لاکھ فوجی اور پولیس قابض ہے بی جے پی نے مسلم مخالف نفرت کو ہوا دی اور سوشل میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کیا۔ بی جے پی رہنماؤں نے فوجی قبضے کو مسئلہ کشمیر کا حتمی حل قرار دیا، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی لائے اور معلومات تک رسائی اور پرامن احتجاج کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرے ، یہ باتیں اور مطالبات ہوا میں اڑن چھو گئے، چونکہ اقوام متحدہ مسلمانوں سے مخلص نہیں ہے، اسی لیے مظالم مزید بڑھ رہے ہیں، بھارت کچھ اور ہی سوچ کر بیٹھا ہے۔
آج کشمیر کا چپہ چپہ مسلمانوں کے خون سے تر ہے مختلف آڈیوز اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں جو کشمیری محصورین اور ہندوستانی دہشت گردوں کے مظالم کی عکاسی کر رہی ہیں اور چیخ چیخ کر المدد، المدد مسلم! کے نعرے لگا رہی ہیں آزادی کشمیر کی خواتین کی لیڈر آسیہ اندرابی کی آہوں اور سسکیوں سے بھرا پیغام دل دہلانے اور ان کی بے بسی کا احساس دلانے کے لیے کافی ہے انھوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان میں یوم سیاہ منایا جائے یہاں مسجدوں میں پاکستان کے ترانے بج رہے ہیں پورا کشمیر لہو لہان ہے۔
لاشیں گر رہی ہیں ایسے ہی مواقعوں کے لیے اللہ قرآن پاک میں فرماتا ہے جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اڑا دو، یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کرچکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کرلو یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ فریق مقابل لڑائی کے ہتھیار ہاتھ سے رکھ دے یہ حکم یاد رکھو اور اگر اللہ چاہتا تو (اور طرح) سے ان سے انتقام لے لیتا۔ اس نے چاہا تمہاری آزمائش ایک کو دوسرے سے لڑوا کر کرے اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ہیں ان کے عملوں کو اللہ ہرگز ضایع نہ کرے گا۔ (ترجمہ)
کاش ہم مسلمان اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھتے تو آج یہ حالات ہرگز نہ ہوتے اس سے بڑھ کر شرم کی بات کیا ہوسکتی ہے کہ مسلم امہ خاموش ہے کوئی محمد بن قاسم کی طرح مدد کو نہیں پہنچ رہا ہے وہاں تو معاملہ صرف تین عرب عورتوں کا تھا اور یہاں تقریباً 80 لاکھ کشمیریوں پر زندگی تنگ کردی گئی ہے۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ یہ امریکا بھارت اور اسرائیل کا گٹھ جوڑ ہے، جب میانمار میں مسلمان بچوں، عورتوں، بزرگوں، مرد و خواتین پر زندگی تنگ کردی گئی تھی اور انھوں نے کیمپوں میں پناہ لی، مغربی طاقتیں بھی انھیں اپنی سرحدوں سے پار کرانے کے حق میں نہیں تھیں سوائے ایک دو ملک کے تب بھی یہ خونی کھیل اسرائیل اور مودی کی سازش کے تحت کھیلا گیا تھا یہ لوگ مسلمانوں سے خوفزدہ ہیں اور مسلمان ان سے خوفزدہ ہیں۔
آج ہندوستان میں کم سن لڑکوں اور عورتوں کو گھیر کے سرعام تشدد کیا جاتا ہے، ہندوستان میں لاکھوں مسلمان بستے ہیں اسی وقت اگر ظلم کے خلاف آواز اٹھانا اور ظالموں کے ہاتھ توڑنا ان کا حق تھا۔ لیکن گہرا سناٹا ہے اللہ سے ڈرنے کی بجائے کافروں سے خوفزدہ ہیں افسوس صد افسوس۔کہاں گیا وہ جذبہ ایمانی؟ گزشتہ دنوں ایمان افروز پیغام پڑھنے کو ملا یہ الیاس کشمیری تھے 25 فروری 2000 کا واقعہ ہے بھارتی فوج نے کشمیر کے علاقے نکیال کے ایک گاؤں لنجوٹ پر دھاوا بول دیا۔
گاؤں میں ایک گھر میں شادی ہو رہی تھی یہ بھوکے بھیڑیے نہتے لوگوں کو موقع پر شہید کردیتے ہیں الیاس کشمیری یہ سن کر جذبہ ایمانی کے ساتھ اپنے ساتھ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ لائن آف کنٹرول کراس کرتے ہیں اور بھارتی فوج کے اس کیمپ کو نشانہ بناتے ہیں جس سے یہ خونخوار درندے نکیال آئے تھے اور گستاخ میجر کا سر قلم کرکے وادی میں واپس پہنچ جاتے ہیں۔ اسی کافر نے کہا تھا کہ مدد کے لیے اپنے اللہ کو بلالو۔ صدر پرویز مشرف اس صاحب ایمان اور بہادر شخص کو نقد انعام اور بہادر شخص کا خطاب دیتے ہیں۔
آج مسلمانوں کو کسی کی طرف دیکھنے کی ہرگز ضرورت نہیں ہے بلکہ قرآن سے مدد لینے کی ضرورت ہے اللہ کہتا ہے ''تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں) کو صلاح کی طرف نہ بلاؤ اور تم تو غالب ہو اور خدا تمہارے ساتھ ہے وہ ہرگز تمہارے اعمال کو کم (اور گم) نہیں کرے گا۔''
مسلمانوں کو اگر ٹیپو سلطان، سلطان صلاح الدین ایوبی، محمد بن قاسم بن کر دشمن کو زیر کرنا ہے تو ہمت و حوصلہ پیدا کریں ہمت مرداں مدد خدا۔ وہ ضرور سرخرو ہوں گے ہر علاقے سے ایک ایک فوجی کو بھی موت کے گھاٹ اتاریں گے تو یقینا بوکھلاہٹ پیدا ہوگی۔ خوف طاری ہوگا مسلمان موت سے نہیں ڈرتا اور گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے۔ یہی کہا تھا نا ٹیپو سلطان نے؟