طاقتور ممالک کا بھارت پر کشمیر میں کرفیو ختم کرنے کیلیے دباؤ

پاکستان کی سفارتی رابطہ کاری کے باعث عالمی فورمز پر بھارتی موقف نظر انداز


عامر خان September 04, 2019
پاکستان کی سفارتی رابطہ کاری کے باعث عالمی فورمز پر بھارتی موقف نظر انداز فوٹو:فائل

پاکستان کے سفارتی رابطوں کے سبب عالمی سطح پرکئی طاقتور فورمز اور ممالک نے مودی حکومت کی جانب سے مقبوصہ کشمیر میں لگائے جانے والے کرفیو کو ختم کرانے اور صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے اپنی سفارتی کوششوں کا آغاز بھرپور طریقے سے کردیا ہے۔

عالمی فورمز اور ممالک کی جانب سے بھارت کو'' روایتی اور پس پردہ '' (اوپن اور بیک ڈور ) سفارتی رابطوں میں مسلسل پیغام دیا جارہاہے کہ وہ مقبوصہ کشمیر میں کرفیو کو فوری اٹھائے ۔ان ممالک اور فورمز کے رابطہ کاری کے مختلف ذرائع کے استعمال سے مودی حکومت پر روزانہ کی بنیاد پر سفارتی دباؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔

پاکستان کی سفارتی رابطہ کاری اور مختلف طاقتور قوتوں کے سفارتی دباؤ کیوجہ سے عالمی فورمز پر بھارت کی مقبوصہ کشمیر کے حوالے سے اس کے موقف کی شنوائی نہیں ہورہی ہے اور اس کو مکمل سفارتی ناکامی کا سامناکرناپڑرہا ہے ۔ان عالمی قوتوں کے مطابق خطے میں صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے مقبوصہ کشمیر میں کرفیو کا خاتمہ ضروری ہے ۔

وفاقی حکومت کے اہم ترین ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ،وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی مقبوصہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے تمام عالمی فورمز ،اسلامی و مغربی اور دیگر اہم ممالک کے حکام سے مسلسل رابطوں میں مصروف ہیں۔

پاکستان اس وقت مقبوصہ کشمیر پر تین نکاتی سفارتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے، جن میں اہم عالمی فورمز ،طاقتور عالمی ممالک ،اسلامی تعاون کی تنظیم سمیت بااثر اسلامی ممالک سے سفارتی رابطے شامل ہیں ۔اس 3نکاتی سفارتی رابطہ کاری کے سبب طویل عرصہ بعد مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے اجاگر ہوا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں