برفیلی فضاؤں میں سانس لیتی زندگی

دنیا کے سرد ترین مقامات، جہاں شدید سردی کے باوجود انسان بستے ہیں


Mirza Zafar Baig August 31, 2012
Oymyakon, Russia۔ فوٹو: فائل

کہتے ہیں کہ انسان نے دنیا میں ان مقامات پر رہائش اختیار کی جہاں اسے کوئی نہ کوئی سہولت نظر آئی۔ اس نے جنگلوں میں، پہاڑوں میں اور دریائوں کے کنارے رہنا پسند کیا جہاں سے اسے خوراک بھی ملتی تھی اور پانی بھی اور اس کے لیے ایک مقام سے دوسرے مقام تک جانا بھی آسان تھا۔ اس نے موسم کے حوالے سے بھی اپنے لیے ایسے علاقے پسند کیے جہاں کی آب و ہوا معتدل تھی۔ اس کے باوجود بعض لوگوں کے حصے میں سرد علاقے آئے اور بعض کے حصے میں گرم۔

دنیا کے بعض خطے ایسے ہیں جو یا تو بے حد گرم ہیں یا بے حد سرد، ان مقامات کے شدید موسم یہاں انسانی آبادیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ ان خوف ناک موسموں کی وجہ سے یہاں کوئی بھی رہنا پسند نہیں کرتا۔ مگر اب بھی دنیا کے اسے مقامات موجود ہیں جنہوں نے سرد ترین کو ایک نئے معنیٰ دیے ہیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ انسان چاہے کتنے ہی سرد یا گرم موسم میں رہتا ہو، وہ زندگی گزارنے اور ان موسموں سے اپنے تحفظ کے طریقے نکال ہی لیتا ہے۔ وہ شدید ترین موسم میں کھاتا پیتا بھی ہے، جدوجہد بھی کرتا ہے اور بال بچے بھی پالتا ہے۔

یہاں ہم دنیا کے جن سرد ترین پانچ شہروں کا ذکر کررہے ہیں، عام آدمی وہاں رہنے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ نہ جانے یہ لوگ وہاں کیسے رہتے ہیں، نہ صرف رہتے ہیں بلکہ خوش رہتے ہیں اور ان مقامات کو چھوڑ کر کسی نسبتاً گرم مقام کی طرف نقل مکانی کرنے کو تیار بھی نہیں ہیں۔ حالاں کہ ان مقامات کی بے انتہا سردی نے ان کے لیے زندگی عذاب بنارکھی ہے۔ آئیے ان مقامات کے بارے میں کچھ جانتے ہیں۔ مگر یاد رہے کہ یہ دنیا کے پانچ آباد سرد ترین مقامات ہیں، یعنی یہاں بستیاں آباد ہیں، مکان بنے ہوئے ہیں اور لوگ ان میں ہنسی خوشی رہ رہے ہیں۔

Oymyakon, Russia:

روس میں واقع یہ چھوٹا سا گائوں Oymyakon دنیا کا انتہائی سرد ترین مقام ہے۔ یہاں سردی اور گرمی کے درجۂ حرارت میں نہایت حیرت انگیز اور نمایاں فرق ہے۔ یعنی سردی میں اس جگہ کا درجۂ حرارت بہت کم ہوجاتا ہے اور گرمی میں کافی بڑھ جاتا ہے اس کے باوجود اس کی سردی ناقابل برداشت ہے۔ Oymyakon کا مقام دریائے انڈیگرکا کے ساتھ ساتھ Kolyma Highwayپر واقع ہے۔ دسمبر یعنی سردی میں اس خطے میں بلند مقامات پر یہاں کا دن تین گھنٹے کا ہوتا ہے اور گرمی میں 21گھنٹے کا۔

یہاں کی زمین مستقل طور پر منجمد اور سرد رہتی ہے۔ 1924میں روسی سائنس داں Sergey Obrychevنے یہاں کے محکمۂ موسمیات میں کم ترین درجۂ حرارت ریکارڈ کیا تھا، جو -71.2 تھا۔ یہ شمالی نصف کرے کا کم ترین ریکارڈ شدہ درجۂ حرارت بھی ہے۔ Oymyakon میں موسم سرما طویل اور بے حد سرد ہوتا ہے، جب کہ موسم گرم معتدل یا درمیانہ ہوتا ہے، بعض اوقات یہاں کے دن بہت گرم ہوتے ہیں۔ مگر یہاں کی آب و ہوا بالکل خشک ہے، البتہ یہاں کے اوسط ماہانہ درجۂ حرارت سال کے سات ماہ تک نقطۂ انجماد سے کم ہوتے ہیں۔ موسم گرما، موسم سرما کے مقابلے میں زیادہ نم یا گیلے ہوتے ہیں۔

یہاں کے لوگ اسے شہر کہتے ہیں، لیکن اسے شہر کے بجائے ایک چھوٹا سا گائوں کہا جاسکتا ہے، کیوں کہ اس کی مجموعی آبادی 800افراد پر مشتمل ہے۔ اس مقام کو شمالی نصف کرے میں دنیا کا سب سے سرد اور آباد مقام کہا جاتا ہے۔ یہاں کی خوف ناک سردی کی وجہ سے پرندے دوران پرواز فضا ہی میں ٹھٹھر کر مرجاتے ہیں۔ آپ کو شاید اس بات پر یقین نہ آئے مگر یہ ایک حقیقت ہے کہ اس گائوں کا اسکول صرف اس وقت بند ہوتا ہے جب یہاں کا درجۂ حرارت -52 درجے سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

Verkhoyansk, Russia:

یہ مقام بھی روس ہی میں واقع ہے۔Verkhoyansk جغرافیائی طور پر Oymyakonجیسا ہی ہے۔ دونوں گائوں ایک ایسی جگہ پر واقع ہیں جسے "Stalin's Death Ring" کہا جاتا ہے۔ واقعی یہ جگہ نہ تو نام کے اعتبار سے خوش گوار ہے اور نہ ہی آب و ہوا کے لحاظ سے۔ اسٹالن کے دور حکومت میں قیدیوں کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ یہاں 2000 کلومیٹر طویل Kolyma Highway تعمیر کریں۔ یہ کوئی آسان کام نہ تھا۔

سرد ترین موسم میں جب کہ ان بے چارے قیدیوں کے جسموں پر لباس بھی ناکافی اور برائے نام ہوتا تھا، ان سے یہ سخت کام کرایا گیا اور اس کے ساتھ ظلم و زیادتی کا یہ مظاہرہ بھی کیا گیا، انہیں کھانے کو بہت کم خوراک ملتی تھی۔ یہ کام کتنا مشکل اور کٹھن تھا، اس کا اندازہ اس تکلیف دہ حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس شاہراہ کی تعمیر کے دوران ہر میٹر کے بعد ایک قیدی دم توڑ دیتا تھا۔ گویا اس کی تعمیر نے متعدد بے گناہ اور معصوم انسانوں کی جانیں لے لی تھیں۔

Verhoyanks کے پاس شمالی نصف کرے میں سرد ترین اور متنوع درجۂ حرارت کا ریکارڈ ہے۔1892 میں موسم سرما کے ایک اور خوش گوار دن یہاں کا درجۂ حرارت -93.6 تک گرگیا تھا۔یہ دریائے یانا پر آرکٹک سرکل کے قریب Yakutsk سے675 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔Verkhoyansk کی آبادی 2010کی مردم شماری کے مطابق 1311نفوس پر مشتمل ہے۔یہاں ایک ریور پورٹ یعنی دریائی بندرگاہ، ایک ایئر پورٹ ، ایک فر جمع کرنے والا ڈپو اور ایک ایسا مرکز بھی واقع ہے جہاں رینڈیئر پروری کی جاتی ہے۔

Verkhoyansk کی اوسط آب و ہوا خشک ہے، بارش یا برف باری بہت کم ہوتی ہے۔ گویا یہاں کا موسم ایسا ہے کہ یہاں رہائش کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا، اس کے باوجود حضرت انسان یہاں بھی موجود ہیں اور یہ بتارہے ہیں کہ یہ زمین انسانوں کے لیے ہی تو بنائی گئی ہے۔

Yakutsk, Russia:

اس سے پہلے ہم نے جن دو مقامات کا ذکر کیا، وہ تو گائوں تھے، مگر Yakutsk واقعتاً ایک شہر ہے، کیوں کہ اس میں شہر والی تمام خصوصیات موجود ہیں۔ اس سرد شہر کی آبادی 210,000 نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ سرکاری طور پر دنیا کا سرد ترین شہر کہلاتا ہے۔ یہاں کے موسم سرما کے درجۂ حرارت -40 فارن ہائیٹ سے -70 فارن ہائیٹ کے درمیان ہوتے ہیں۔ یہاں ریکارڈ کیا گیا سرد ترین درجۂ حرارت -84 درجہ سینٹی گریڈ تھا۔

آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس شہر میں قوانین پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہاں کے لوگ اپنے قوانین سے بہت پیار کرتے ہیں اور ان پر عمل بھی کرنا پسند کرتے ہیں۔ یہاں کے رہنے والے سبھی لوگ بڑے امن پسند اور صلح جو ہیں۔ یہاں کا ایک حیرت انگیز قانون یہ ہے کہ

یہاں کے مکین اپنے گھروں کے صحن یا احاطے ہر حالت میں بالکل صاف ستھرے رکھتے ہیں۔ ان میں کسی قسم کی گندگی یا کوڑا کرکٹ برداشت نہیں کیا جاتا۔ اگر یہاں کا رہنے والا کوئی بھی شخص اس قانون پر عمل نہیں کرتا تو اس کی شامت آجاتی ہے اور عوامی سطح پر اس کی تذلیل کی جاتی ہے، اسے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

Yakutsk اصل میں جمہوریہ ساخا کا دارالحکومت ہے۔ یہ آرٹیک سرکل کے جنوب میں لگ بھگ 450کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہاں کی آبادی 2010کی مردم شماری کے مطابق269,486 نفوس پر مشتمل ہے۔

دریائے لینا پر Yakutsk ایک بڑی بندرگاہ ہے۔ یہاں ایک ایئرپورٹ بھی ہے اور ایک چھوٹا ایئرپورٹ میگان ایئرپورٹ کے نام کا بھی ہے۔ یہ شہر ہیروں کا ایک بہت بڑا سپلائر ہے۔

Yakutsk اسٹیٹ یونیورسٹی شہر میں واقع ہے۔

یہاں رشین اکیڈمی آف سائنسز کی ایک شاخ بھی قائم ہے، جس میں Institute of Cosmophysical Research بھی ہے۔ اس شہر میں پرائمری اور سیکنڈری کی سطح پر متعدد اسکول بھی قائم ہیں جو یونیسکو کے اشتراک سے چل رہے ہیں۔ ان میں ساخا ٹرکش کالج، ساخا فرنچ اسکول، ساخا کورین اسکول اور دیگر اسکول شامل ہیں۔Yakutsk کو بعض تھیٹرز کا گھر بھی کہا جاتا ہے اور یہاں متعدد میوزیم بھی واقع ہیں، جیسے ساخا تھیٹر اور مموتھ میوزیم۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔