بھارت پر تجارتی پابندیاں لگائی جائیں ارکان یورپی پارلیمنٹ

فوری اقدامات نہ کیے تو مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، سردار مسعود


News Agencies September 15, 2019
فوری اقدامات نہ کیے تو مقبوضہ کشمیر میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، سردار مسعود۔فوٹو:فائل

یورپی یونین کے ارکان پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں فرینڈز آف کشمیر گروپ کے شریک چیئرمین رچرڈ کوربیٹ نے برسلز میں کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہٹانے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باعث نئی دہلی پر تجارتی پابندیاں لگانے کے علاوہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث افراد پر سفری پابندیاں عائد کرنے کی تجویز دی۔

فرینڈز آف کشمیر گروپ نے مقبوضہ وادی میں صورتحال پر یورپی یونین میںقرارداد پیش کرنے کی کی بھی تجویز دی۔ یورپین پارلیمنٹ کے ارکان انتھیا، شفیق محمد، جان ہو ارتھ، ارینا وان ویز، تھریساگریفین، نوشینا مبارک اور راجہ نجابت حسین نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر صدر آزاد کشمیر سردار مسعود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کو رکوانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کے لئے ٹھوس عملی اقدامات اٹھائے۔ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کے ساتھ تجارت سمیت ہر قسم کے تعلقات کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی بہتری اور کشمیری عوام کے بنیادی حق، حق خودارادیت کے ساتھ مشروط کرے۔

بھارت ایک منصوبہ بندی کے تحت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور اگر بھارت کے خلاف عالمی سطح پر فوری اقدامات نہ اٹھائے گے تو وہاں ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔

پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے سردار مسعود نے کہا کشمیر بھارت کا حصہ تھا نہ بنے گا۔ انتہاء پسندانہ ہندو نظریات کو محض کشمیر، بھارت اور پاکستان کے مسلمانوں کے خلاف سمجھنا سنگین غلطی ہو گی۔

مانچسٹر میں خطاب کرتے ہوئے سردار مسعود نے کہاعالمی میڈیا نے بھارتی کرتوتوں کی قلعی کھول دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں