سابق چیئرمین نادرا دہری شہریت چھپانے کے مقدمے میں بری

کیس مئی2014 میں درج کیا گیا، جھوٹے الزامات لگانے والوں کو سزا ملے گی؟ طارق ملک


ثاقب بشیر September 16, 2019
حصول انصاف کیلیے مروجہ طریقہ بذات خود ایک سزا کے مترادف ہے، ایکسپریس سے گفتگو (فوٹو ایکسپریس)

ماڈل کورٹ کی جج شائستہ کنڈی نے سابق چیئرمین نادرا طارق ملک کو دہری شہریت چھپانے کے کیس میں5 سال 4ماہ بعد بے گناہ قرار دے دیا۔

عدالت نے 2 صفحات پر مشتمل فیصلے میں حکم دیا کہ طارق ملک کے خلاف 15 مئی2014 کو درج کردہ ایف آئی آر خارج کی جائے۔ طارق ملک کے خلاف پاسپورٹ ایکٹ 1974 کے سیکشن ون اے اور سی کے تحت درج مقدمے میں الزام لگایا گیا کہ انھوں نے دہری شہریت اور گورنمنٹ سرونٹ ہونا چھپایا تھا۔

طارق ملک نے رواں برس11جولائی کو ایف آئی اے کے سامنے اپنے بیان میں کہا کہ انھوں نے دہری شہریت نہیں چھپائی، وہ نائیکوپ کارڈ رکھتے ہیں اور16 اپریل 2010 کومشین ریڈایبل پاسپورٹ کا فارم جمع کراتے ہوئے اس کا ذکر کیا، تحریری فیصلے کے مطابق نادرا نے بھی طارق ملک کے نائیکوپ کی تصدیق کی۔

علاوہ ازیں طارق ملک نے16 مارچ 2002 کے مینوئل پاسپورٹ کی کاپی عدالت میں پیش کی جس میں ظاہر کیا گیاکہ وہ گورنمنٹ سرونٹ ہیں، طارق ملک کے خلاف مقدمہ ن لیگ حکومت کی جانب سے دائر کیا گیا تھا، طارق ملک اس وقت اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر ہیں۔ ایکسپریس سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ پاکستان میں حصول انصاف کے لیے مروجہ طریق کار بذات خود ایک سزا کے مترادف ہے۔ جن لوگوں نے جھوٹے الزامات لگائے کیا ان کوسزا ملے گی؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔