پی ایس او میں 307 ارب کی بے ضابطگیاں عدم وصولیوں پر 1224 ارب نقصان

2017.18 میں خالص منافع کی شرح 3.75 فیصد رہی، سود وصولی نہ ہونا بھی انتظامیہ کی نااہلی


Zaigham Naqvi September 21, 2019
واجبات کے بیشتر کیسز ایف آئی اے میں زیر التوا، 1285 کریڈٹ کارڈ صارفین سے 23 کروڑ نہ مل سکے ، تعین ہونا چاہیے، آڈٹ حکام۔ فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) میں 307ارب57کروڑ سے زائد کی مالی بے ضابطگیاں کا انکشاف، آڈیٹر جنرل کی آڈٹ رپورٹ میں جہاں پاکستان اسٹیٹ آئل کی مالی بے ضابطگیوں سے ہونیوالے نقصان کا تخمینہ لگایا۔

گزشتہ مالی سال پی ایس او کی آمدن کی تفصیلات بھی جاری کی ہیں، پی ایس او کے خالص منافع کی شرح 2017.18 میں 3.75 فیصد رہی جس سے کمپنی کو 15 ارب 46کروڑ روپے کا منافع اس کے برعکس 17 2016. میں کمپنی کو 18 ارب 22 کروڑ کا منافع ہوا، پی ایس او انتظامیہ وصولیوں میں ناکام رہی جس سے کمپنی کو 224 ارب 47 کروڑ 24 لاکھ کا نقصان ہوا ہے۔

پی ایس او کے اربوں روپے کے یہ واجبات صنعتی صارفین، ریلوے، آئی پی پیز،پی آئی اے اور دیگر اداروں کے ذمے واجب الادا ہیں جس کو کمپنی کی جانب سے فرنس آئل، ہائی سپیڈ ڈیزل،پٹرول سمیت دیگر پٹرولیم مصنوعات فراہم کی گئیں۔

آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ واجب الادا رقوم مزید تاخیر سے بدترین قرضہ کی شکل اختیار کر سکتی ہے، اداروں کے ذمہ واجبات کے بیشتر مقدمات ایف آئی اے میں زیر التوا ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پی ایس او کی جانب سے وصولیوں پر سود کی شرح بھی وصول کرنے میں ناکام رہی ہے جس سے ادارے کو 82 ارب 80 کروڑ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں