پاکستانی آئین کے تحت مذاکرات نہیں کرینگے طالبان

نوازشریف کی حکومت غلام ہے، ڈرون حملے بند کرائے، قیدیوں کو رہا کرے، شاہد اللہ شاہد


آن لائن October 07, 2013
ملالہ کو اسلام کی مخالفت پر نشانہ بنایا،پاکستانی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا کبھی نہیں سوچا،انٹرویو۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: کالعدم تحریک طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ پچھلے 9 سال سے آپریشن جاری ہے اس لیے ہم ان دھمکیوں سے نہیں ڈرتے۔

اب طالبان کے تمام گروپ پہلے سے زیادہ مضبوط اور منظم ہیں اور طالبان حکومت کے ساتھ مذکرات کے لیے تیار ہیں لیکن حکومت کو سیز فائر میں پہل کرنی ہوگی۔ طالبان اب قبائلی علاقوں سے نکل کر پاکستانی کے دیگر شہروں تک پہنچ چکے ہیں اور اب ہمارا ہدف اسلام اباد کو حقیقی اسلام آباد بنانا ہے جہاں ہر فیصلہ شریعت کے مطابق کیا جائے گا۔وزیرستان کے نامعلوم مقام پر نیوزویب سائٹ اردو پوائنٹ کو اپنے انٹرویو میں شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ حکومت مذاکرات کے لیے ہرگز سنجیدہ نہیں، کبھی وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ طالبان ہتھیار ڈال کر سامنے آئیں تو کبھی کہتے ہیں کہ طالبان پاکستان کے آئین کو تسلیم کریں۔آج میں نواز شریف پر اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا اس قوم کو بے وقوف مت بنائیں، طالبان مذاکرات کے خواہش مند ہیں لیکن پاکستان کے آئین کے تحت ہم کبھی بھی مذاکرت نہیں کریں گے کیونکہ پاکستانی آئین سیکولر اقوام کا ایجنڈہ ہے، پاکستانی حکومت ایک غلام اور بے بس حکومت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ بے بسی کی انتہا ہوگئی ہے،کبھی امریکی خود پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو کبھی ڈرون حملوں کے ذریعے ایک ہی خاندان کے درجنوںافراد کو شہید کرتے ہیں۔ ایسے بے بس حکمرانوں کے ساتھ مذکرات مشکل نہیں تو آسان بھی نہیں۔ پشاور کے کوہاٹی چرچ پر حملے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ چرچ پر حملہ شریعت کے لحاظ سے بالکل درست تھا کیونکہ دنیا بھر میں یہودیوں کے ساتھ مل کر صلیبیوں نے مساجد اور مسلمانوں کے دیگر مقدس مقامات کو خون سے نہلایا ہے حتیٰ کہ قران مجید کی بے حرمتی کے بے شمار وقعات رونما ہوئے۔چرچ پر حملے میں طالبان تو ملوث نہیں لیکن جس تنظیم نے بھی کیا ہے اس کو غلط نہیں کہا جا سکتا ہے کیونکہ ہم مسلمانوں کے دفاع کو اپنا اولین فرض سمجھتے ہیں۔



پاکستان میں شہریوں پر حملے کے حوالے سے ترجمان تحریک طالبان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان مسلمانوں کی دفاع کرنے والی ایک عالمگیر تحریک ہے اور ہم بے گناہ شہریوں نشانہ نہیں بناتے بلکہ صلیبیوں کے اشارے پر ناچنے والے تیسری قوت طالبان کو بدنام کرنے کے لیے بے گناہ لوگوں کو شہید کررہی ہے۔ طالبان گرپوں کے اختلافات کے حوالے سے شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ طالبان کے تمام گروپ امیر حکیم اللہ محسود کی قیادت میں متحد ہیں اور ہر قسم کے حالات کے لیے تیار ہیں۔شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ مہمند ایجنسی، سوات، باجوڑ ، کرم ایجنسی اورجنوبی وزیرستان کا کنٹرول فوج کے پاس ہے لیکن وہ خوش فہمی میں مبتلا نہ ہوکیونکہ بہت جلد ان علاقوں میں تمام فیصلے شریعت کے مطابق ہونگے لیکن اس کے لیے علمائے کرام کو بھی مصالحت کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

ملالہ یوسفزئی پر حملے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملالہ یوسفزئی کو اسکول جانے کی وجہ سے نہیںبلکہ اسلام کی مخالفت کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ ملالہ یوسفزئی نے کسی قسم کی بہادی اور جرات کا مظاہرہ نہیں بلکہ وہ جعلیگل مکئی کے نام سے ڈائری لکھا کرتی تھی۔ جرات اور بہادری کا مظاہرہ تو اسلام آباد کی جامعہ حفصہ کی طالبات نے کیا تھا۔عمران خان کا طالبان دفتر کھولنے کے مطالبے کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا عمران خان سیکولر نظام کا حصہ ہے اور ہم سیکولر نظام کے باغی ہیں، اگر وہ مذاکرات کے اتنے ہی شوقین ہیں تو وہ اس کفریہ نظام سے باہرآکر مذاکرات کی بات کریں۔ مذاکرات کیلیے پچھلے 9 سال سے کچھ لوگ پس پردہ کوشش کررہے ہیں جن کو ہم قدر کی نگاہوں سے دیکھتے ہیں لیکن مذکرات کے لیے ہمارے مطالبات کو تسلیم کرنا ضروری ہے جن میں سر فہرست ڈورن حملے بند کرنا اورقیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں