تیرا آنا اب ضروری ہوگیا ہے
ایک نوجوان سیاسی لیڈر جو سیاست میں طفل مکتب ہے، کہتا ہے کہ عمران خان کشمیر کا وہ پیغام نہیں دے سکے جو دینا چاہیے تھا۔
عمران خان کے حوالے سے مفتی محمد تقی عثمانی فرماتے ہیں کہ
'' عمران خان نے جو خطاب اقوام متحدہ میں کیا بالخصوص ناموس رسالتؐ اورکشمیر پر جس اعتماد، جرأت، فصاحت و بلاغت کے ساتھ مغربی دنیا کو آئینہ دکھایا، وہ قابل مبارک ہے اور وہ ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔''
دوسری محترم شخصیت جمعیت اسلام پنجاب کے جنرل سیکریٹری محمد اکبر ساقی نقشبندی ہیں ، جوکہتے ہیں کہ ''عمران خان جیسے لیڈر صدیوں کے بعد پیدا ہوتے ہیں، میں انھیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے مذہب اسلام کی آوازکو پوری دنیا میں عمدگی سے روشناس کرایا۔''
سابق بھارتی جج سپریم کورٹ کانجو صاحب فرماتے ہیں کہ ''انھوں نے ساری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ میں ان سے بہت متاثر ہوں۔ آپ پاکستانی اپنے وزیر اعظم کو نہیں جانتے،آپ تو انھیں صرف کرکٹ کا کھلاڑی سمجھتے ہیں کہ سیاست وہ نہیں کرسکتے وہ تو اسکالر ہیں۔ سارے بھارت نے ان کی تقریر سنی ہے کہ جنگ مسئلے کا حل نہیں ، میں تو سمجھتا ہوں کہ انھیں نوبل انعام دینا چاہیے۔''
ترکی کے صدر اردوان نے فرط جذبات سے ان کا ماتھا چوما اور پھر مزے کی بات دیکھیں کہ انڈین میڈیا کا موضوع بحث عمران خان ، پاکستانی میڈیا، سوشل میڈیا، مغربی میڈیا، عرب میڈیا ، بائیس کروڑ پاکستانی عوام اس موقع پر ساری دنیا عمران خان کا تذکرہ کر رہی ہے۔
سابق وزرائے اعظم جب امریکا جاتے ہیں تو انھیں ایئرپورٹ پر سرچ کیا جاتا ہے لیکن اس بار تو عمران خان نے امریکا جاکر باضابطہ ذمے داری نبھاتے ہوئے امریکا سے پوچھ لیا کہ آپ نے افغانستان میں خرچ ہونے والے ڈیڑھ ملین ڈالر سے کیا کامیابی حاصل کی؟ کوئی اگر اس خطاب کے بعد بھی جو منور اسلام تھا کی مخالفت میں جان کی بازی (جو سیاسی) ہو لگانے میں دیر نہ لگائے تو سمجھ لیں کہ وہ اس کا ذاتی مفاد ہے جو پاکستان اور اسلام دونوں سے ہٹ کر ہے۔
ایک نوجوان سیاسی لیڈر جو سیاست میں طفل مکتب ہے، کہتا ہے کہ عمران خان کشمیر کا وہ پیغام نہیں دے سکے جو دینا چاہیے تھا۔ اب معصوم اور غیر تعلیم یافتہ دیہاتی جوگھوٹکی، رانی پور، بدین میں رہتا ہے اسے کیا معلوم کہ اپنی انا کیا ہوتی ہے مگر تعلیم یافتہ طبقے نے اس سیاسی نوجوان کو مایوسی کی دیواروں سے جھانکتے دیکھا جب کوئی سیاستدان سیاسی طور پر بے سرو ساماں ہوجائے تو اسے شاہانہ طرز زندگی بھی اچھی نہیں لگتی کیونکہ مستقبل میں واجبات وصول کرنے کا جنون ہوتا ہے۔ عمران خان نے اقوام متحدہ میں غیر مسلموں کو جو تحفظات تھے مذہب اسلام ، ہمارے نبی اور کلمے کے بارے میں بہت تہذیب و شائستگی سے بتا دیے۔
اپوزیشن سیاست ضرورکرے مگر اس قوم پر رحم کرتے ہوئے مذہب پر سیاست نہ کرے۔ سیاسی علما کہتے ہیں کہ یہ یہودی ایجنٹ ہے تو انھیں اپنا قبلہ درست کر لینا چاہیے کیونکہ ان کی سیاست عمران خان کے آنے کے بعد جمود کا شکار ہوگئی ہے۔ ماضی میں کشمیرکی کمیٹی کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینے والے کہتے ہیں کہ جنوری یا فروری میں عمران خان کو اور ان کی حکومت کو گھر بھیج دیں گے تو اس کا تذکرہ مختصرا راقم کالم کے آخر میں ضرور کرے گا۔ (یہ یاد رہے کہ میں حکومتی صحافی نہیں ہوں جو لکھتا ہوں اپنی قوم کے درد کو سمیٹنے کے لیے لکھتا ہوں یہ میرا ایمان ہے)
عمران خان نے ایک بات کرکے دنیا بھرکے مسلمانوں کے دل پروردگار عالم کی مدد سے لوٹ لیے، تقریرکرتے ہوئے وہ مسلمانوں کے ناقابل تسخیر ہیرو نظر آئے جب انھوں نے کہا کہ ''ہولو کاسٹ'' کے حوالے سے امریکا میں بات نہیں ہوتی کہ یہودیوں کا دل نہ ٹوٹے اور ان کے زخم ہرے نہ ہوجائیں مگر واہ عمران کیا خوب کہا غیر مسلم رہنماؤں کے سامنے کہ مسلمانوں کے سینوں میں بھی دل ہوتا ہے جو اس وقت بری طرح مجروح ہوتا ہے جب اس کے دل سے بھی قریب محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں غلط الفاظ یا تصاویر کا استعمال کیا جاتا ہے (نعوذ باللہ) جیسے آپ حضرات ہولوکاسٹ پر بات کرنے سے پرہیز کرتے ہیں ، اسی شان سے ہم ''محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم'' کے بارے میں بھی گریز کرتے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں لاجواب اسلامی خطبہ دیا، جیو عمران خان! اس قوم نے بہت سے خطبے سنے، عربی میں، اردو میں مگر یہ ایک انوکھا خطبہ تھا جو غیر مسلم حضرات کے سامنے پیش کیا جا رہا تھا جو ایک دانشورانہ بصیرت کے ساتھ میرے رب اور میرے نبی کے اعزاز میں پیش کیا گیا جس سے سوا ارب مسلمان مستفید ہوئے اور یہ خطیب آکسفورڈ کا طالب علم رہ چکا ہے جو برملا کہہ رہا تھا کہ مسلمان دہشتگرد نہیں ، اورکمال کی بات دیکھیں اور اس شخص کے لیے خداوند کریم کا دیا ہوا حوصلہ دیکھیں کہ ایک نصرانی ملک میں کھڑا ہوکر اسلام کے پرچم کو جہاں دیدہ طریقے سے اٹھا کر رکھا۔ عمران نے قدرومنزلت کے اسٹیج پرکھڑے ہوکر اپنے پیارے نبیؐ کی بھرپور وکالت کرکے سوا ارب مسلمانوں کو لائق تحسین بنادیا توبہ و استغفار کریں۔
وہ سیاستدان جو کہتے ہیں کہ عمران خان دنیا کو صحیح پیغام نہ دے سکے اور مزے کی بات دیکھیں کہ ایک حضرت ملک پاکستان میں سیاسی دھرنے کی پرچی فروخت کرتے نظر آ رہے ہیں جس پر اس قوم کو بہت کچھ سوچنا چاہیے اور یہ لمحہ فکریہ ہے مگر وہ یہ یاد رکھیں کہ ان کے لیے یہ خوشی کا سفر عارضی ہو گا کیونکہ نوجوان نسل نے سیاست کے نام پر ہمیشہ اکتاہٹ کا سفر طے کیا ہے ، قوم کو ان سیاستدانوں نے تگنی کا ناچ نچوا دیا ہے، مسائل کی کھڑکیاں جوں کی توں کھلی ہوئی ہیں، میں نے اوپر کی سطروں میں لکھا کہ کالم کے آخرمیں کچھ ضرور تحریر کروں گا۔
اب آتا ہوں اس بات کی طرف۔ عمران خان! آپ نیلسن منڈیلا بھی بن سکتے ہیں، کچھ تجاویز ہیں خدارا ان پر عمل ضرورکریں۔ خدائی دعویٰ تو نہیں مگر آپ اگر اس پر عمل کروا دیں تو شاید نہ ختم ہونے والا آپ کا اقتدار ہوگا جن ملکوں کے پاس تیل ہے وہ بھی دولت کی پازیب سجانے کے باوجود کچھ ملکوں کے غلام ہیں۔ گنے کی پیداوار میں پوری دنیا میں ہمارا پانچواں نمبر ہے کیا ہمارے ہاں غریب کو چینی ملتی ہے، سرمایہ کاروں نے شوگر ملز لگا رکھی ہیں وہ اپنی من مانی کرتے ہیں ۔گندم کی کاشت کے حوالے سے ہمارا دنیا میں ساتواں نمبر ہے کیا غریب کو سستی روٹی ملتی ہے؟، کپاس کے حوالے سے ہم دنیا میں چوتھے نمبر پر ہیں مگر غریب تو آج بھی ننگا اور پھٹا ہوا لباس استعمال کر رہا ہے۔
دنیا میں تیل سے ترقی نہیں بلکہ برابری کی سطح پر وسائل تقسیم ہو تو ملک ترقی کرتے ہیں۔ خان صاحب! آپ اقوام متحدہ کے فرائض خوش اسلوبی اورکامیابی سے انجام دینے کے بعد پاکستان آگئے ہیں خدارا مہنگائی اور لاقانونیت پر خاص توجہ دیں۔اگر آپ نے اس کو نظر انداز کیا اور عوام کی تکلیف کو محسوس نہ کیا تو پھر عوامی مینڈیٹ ، عوامی نہیں رہ سکے گا۔ اپوزیشن کی کامیابی یقینا نظر آرہی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں تعلیم یافتہ لوگ آٹے میں نمک کے برابر ہیں اور آپ کے خلاف آٹے کوبڑی آسانی سے لپیٹا جاسکتا ہے اور راقم کا صحافت کے حوالے سے ذاتی تجربہ ہے کہ غیر تعلیم یافتہ طبقہ سیاسی چالوں میں ڈھنڈورا پیٹتے ہی آجاتا ہے اور تعلیم یافتہ طبقہ آپ کو ووٹ دینے کے باوجود ثالث یا ثالثی کردار ادا نہیں کرسکے گا۔
تمام وزراء اور مشیروں کو ہدایت دیں کہ وہ اپنے اداروں کی طرف توجہ دیں، اپوزیشن کی جان چھوڑ دیں، ڈالر کا پیاز، بھنڈی، چقندر، ساگ، چینی، روٹی، چاول، دودھ، ادرک، آلو، ٹماٹر اور دیگر سبزیوں سے کوئی تعلق نہیں یہ نہ سوچیں کہ وفاق صوبے کے معاملے میں کیسے بولے صوبوں کے کرتا دھرتا جب ناکام نظر آئیں تو پھر وفاق کو قدم اٹھانا ہوگا۔ پرائس کنٹرول والوں کو ہدایات دی جائیں کہ وہ اشیا کی لسٹ اپنی دکانوں پر آویزاں کریں۔ پھر یاددہانی کروا رہا ہوں کہ مہنگائی کی طرف توجہ دیں وزیر داخلہ چاروں صوبوں کے آئی جی حضرات سے ملاقات کرکے لاقانونیت کو ختم کروائیں کیا خوب شاعر نے خان صاحب آپ کے لیے کہا ہے:
ملک کی رونقیں مرنے لگی ہیں
تیرا آنا اب ضروری ہوگیا ہے