خیبر پختون خوا حکومت کا انصار الاسلام پر پابندی عائد نہ کرنے کا فیصلہ

مذکورہ تنظیم کی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی فیصلہ کیا جائے گا، کے پی کے حکومت


Shahid Hameed October 26, 2019
اس سلسلے میں مذکورہ تنظیم کی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی فیصلہ کیا جائے گا (فوٹو: فائل)

BUENOS AIRES: خیبر پختون خوا حکومت نے انصار الاسلام کی سرگرمیوں پر فوری طور پر پابندی عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے رضا کاروں پر مشتمل تنظیم "انصار الاسلام"پر عسکریت ونگ کے نام پابندی عائد کیے جانے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت نے فوری طور پر انصار الاسلام پر پابندی عائد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں مذکورہ تنظیم کی سرگرمیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی فیصلہ کیا جائے گا۔

وفاقی وزارت داخلہ نے انصار الاسلام کی جانب سے پشاور میں ڈنڈا بردار جلوس نکالنے اور قائد جے یو آئی مولانا فضل الرحمٰن کو سلامی پیش کرنے کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد تنظیم کی سرگرمیوں کو امن وامان کے لیے خطرناک قراردیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کی ہے تاہم مذکورہ پابندی صرف اسلام آباد کی حدود تک نافذ کی گئی ہے اور اس ضمن میں صوبوں کو اختیار تفویض کیا گیا ہے کہ وہ اپنے حالات کے مطابق اس حوالے سے فیصلہ کریں۔

اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون بیرسٹر سلطان محمد خان نے ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے تو انصار الاسلام پر پابندی عائد کردی ہے تاہم ہم نے اس بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، مرکز نے اپنا اختیار صوبوں کو تفویض کیا ہے تاکہ وہ اپنے حالات کے مطابق فیصلہ کریں اور ہم اپنے حالات کے مطابق ہی فیصلہ کریں، جب بھی ضرورت محسوس کی گئی فوری طور پر اس بارے میں قدم اٹھایاجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ نے جو احکامات جاری کیے ہیں وہ صرف انصار الاسلام کے حوالے سے نہیں بلکہ ایسی تمام تنظیموں اور ملیشیاز کے بارے میں ہیں کہ جو کسی بھی حوالے سے کسی عسکری سرگرمی میں ملوث ہوں اور جن کی وجہ سے نقص امن کا خطر ہ ہو۔

بیرسٹر سلطان محمد خان نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہے اور حالات پر بھی پورے طریقے سے نظر رکھے ہوئے ہے، ہم عوام کی جان و مال کی حفاظت کو ہر صورت یقینی بنائیں گے اور کسی کو قانون بھی ہاتھ میں لینے نہیں دیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں