پروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس ایٹمی تنصیبات فورسز پر حملوں سمیت50جرائم ناقابل ضمانت قرار

توانائی،مواصلات منصوبوں،غیرملکیوں پرحملے،اغوا،بھتہ خوری بھی شامل،پاکستان پینل کوڈکے تحت سزائیں دی جائینگی


Iftikhar Chohadary October 22, 2013
توانائی،مواصلات منصوبوں،غیرملکیوں پرحملے،اغوا،بھتہ خوری بھی شامل،پاکستان پینل کوڈکے تحت سزائیں دی جائینگی. فوٹو فائل

پروٹیکشن آف پاکستان آرڈیننس کے تحت 50 سے زائدسنگین جرائم کوشیڈولڈ (ناقابل ضمانت )جرائم میں شامل کردیاگیا ہے۔

جن میں ملوث افراد کو پاکستان پینل کوڈکی دفعہ 121 سے لیکر140 کے تحت سزائیں دی جائیں گی۔ حکومت خصوصی وفاقی عدالتوں کے ججوں کا تقرر متعلقہ صوبہ کے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کرسکے گی ۔ اسپیشل فیڈرل کورٹ کاجج کسی سیشن جج ، ماضی میں سیشن جج تعینات رہنے والے یا ہائیکورٹ میں کم ازکم 10 سال تک وکالت کرنیوالے کو تعینات کیا جائیگا ۔



آرڈیننس کے مطابق میری ٹائم نیوی گیشن، ایٹمی تنصیبات یا اس سے متعلقہ مقامات ، مسلح افواج، قانون نافذ کرنیوالے اداروں، ارکان پارلیمنٹ، میڈیا سماجی بہبود سے متعلق کارکنوں، غیرملکی سیاحوں، وفود، توانائی اور مواصلات کے منصوبوں، گرڈ اسٹیشنوں، پلیٹ فارمز، ٹرینوں، گیس پائپ لائنوں و تنصیبات ، ایئر کرافٹس ، صحت عامہ سے وابستہ اہلکاروں وافسران پر حملوں ، کسی کو یرغمال بنانے یا کوشش کرنے ، ملکی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنیوالوں ، پاکستان سے باہر کسی کو نقصان پہنچانے ، اغوا اور بھتہ خوری کو شیڈولڈ جرائم (ناقابل ضمانت )میں شمار کیا جائیگا اور عدالتیں ان جرائم میں ملوث عناصر کو پروٹیکشن آف پاکستان آرڈینینس 2013 ء کے تحت پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 121 سے لیکر 140 کے تحت سزائیں دیں گی جبکہ انہی دفعات کی ضمنی دفعات بھی بروئے کارہوں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں