میدانِ سیاست میں ہلچل

نادیہ گبول کا کہنا تھا کہ انہوں نے نظریاتی اختلافات پر ایم کیو ایم چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے.


Arif Aziz October 22, 2013
پارٹی کے چیئر مین کی تقریر نے مخالف جماعتوں کے راہ نماؤں کو اپنے اوپر کی گئی تنقید اور الزامات کا جواب دینے پر مجبور کردیا۔ فوٹو: فائل

پچھلے ہفتے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تقریر سیاسی اور عوامی حلقوں میں بحث کا موضوع رہی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں سانحۂ کارساز کی چھٹی برسی کے موقع پر تعزیتی اجتماع سے خطاب کے دوران ملک کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور یہ دعویٰ کیا کہ اگلے عام انتخابات میں ان کی جماعت اپنے مخالفین کو زبردست شکست سے دوچار کرے گی۔ 18 اکتوبر کو کراچی میں کارساز کے مقام پر پیپلزپارٹی کے راہ نماؤں اور جیالوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جس میں بلاول بھٹو زرداری کی تقریر نے جیالوں کو ایک مرتبہ پھر متحرک اور فعال کر دیا ہے۔

اس تعزیتی اجتماع سے پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل سینیٹر میاں رضا ربانی اور پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر کی حیثیت سے سید قائم علی شاہ نے بھی خطاب کیا۔ پارٹی کے چیئر مین کی تقریر نے مخالف جماعتوں کے راہ نماؤں کو اپنے اوپر کی گئی تنقید اور الزامات کا جواب دینے پر مجبور کردیا۔

ان کی تقریر نے مقامی سیاست میں گرما گرم بحث کو جنم دیا اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی کے راہ نما اور صوبائی وزیر بلدیات سید اویس مظفر، وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن، شیری رحمٰن، عبدالقادر پٹیل، راشد ربانی، وقار مہدی، صوبائی وزراء، اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کے علاوہ بڑی تعداد میں کارکن بھی موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی یادگار پر پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی۔

پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی فقط سیاسی جماعت نہیں بلکہ ایک جنون ہے، جس نے سینہ تان کر اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ پیپلز پارٹی شہیدوں، جیالوں اور بہادروں کی جماعت ہے اور ہم آیندہ بھی جمہوریت اور عوام کے لیے قربانیاں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات میں آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے جیالوں کی کمان اور میں ان کا تیر بنوں گا اور ہم مل کر غریب عوام کے خون سے اپنا پیٹ بھرنے والے شیر کا شکار کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کے عوام کو سونامی سے بچائیں گے اور انہیں ان کا حق دلائیں گے، ہم مل کر ٹیلی فون پر چلنے والی پتنگ کو کاٹ دیں گے۔ اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی (سندھ) کے صدر اور وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کا دن اس لیے اہم ہے کہ ایک شہید کا بیٹا شہداء کو سلام پیش کرنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18 اکتوبر 2007 کو کارساز دھماکے میں سیکڑوں جیالوں نے اپنی قائد کو بچانے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا اور تاریخ میں قربانی کا ایک نیا باب رقم کردیا۔

آج ہم انہیں سلام پیش کرتے ہوئے یہ عہد کرتے ہیں کہ پاکستان کو مضبوط اور مستحکم اور بھٹو کا قلعہ بنائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے قائدین اور کارکنوں نے قربانیاں دے کر ملک میں جمہوریت کو پروان چڑھایا ہے اور اسے مضبوط کرنے کے لیے بھی قربانیاں دیں گے۔ تعزیتی اجتماع سے پارٹی کے دیگر راہ نماؤں نے بھی خطاب کیا اور کارکنوں کی قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ بے نظیر بھٹو کے جمہوریت اور عوام کی خدمت کے مشن کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

گذشتہ دنوں نادیہ گبول کا ایک فیصلہ بھی سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کا باعث بنا۔ انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدگی اور پیپلزپارٹی میں اپنی شمولیت کا اعلان کردیا، جسے سیاسی اور عوامی حلقوں کی توجہ حاصل ہو گئی۔ نادیہ گبول 2008 میں ایم کیو ایم کی جانب سے مخصوص نشستوں پر رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئی تھیں اور صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق کے عہدے پر بھی فائز رہیں۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے راہ نما اور صوبائی وزیر بلدیات سید اویس مظفر کی رہائش گاہ پر ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

نادیہ گبول کا کہنا تھا کہ انہوں نے نظریاتی اختلافات پر ایم کیو ایم چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر کے شہید بے نظیر بھٹو کا عوام کی خدمت کا مشن پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کروں گی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ان کے والد لطیف گبول نے بھی پیپلز پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اس موقع پر سید اویس مظفر نے کہاکہ پیپلزپارٹی عوام کی جماعت ہے، اور اس میں شامل ہونے والے ہر فرد کو خوش آمدید کہیں گے۔ اویس مظفر نے کہاکہ پیپلز پارٹی عوام کی خدمت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔

پچھلے دنوں متحدہ قومی موومنٹ کی طرف سے رابطہ کمیٹی میں تین اور کراچی تنظیمی کمیٹی میں پانچ نئے اراکین شامل کیے گئے۔ توصیف خانزادہ، کہف الورایٰ اور شاکر علی رابطہ کمیٹی میں جب کہ رضوان آرائیں، محمد شکیل، صغیر رضا، ندیم رضا اور انور صغیر کراچی تنظیمی کمیٹی میں شامل ہونے والے رکن ہیں۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔

ادھر حکومت سندھ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے کہا ہے کہ وہ صوبے میں بلدیاتی انتخاب کروانے کی تاریخ دے۔ صوبائی حکومت اس سلسلے میں ہرممکن تعاون کرے گی اور بلدیاتی انتخاب کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ پی پی پی کی حکومت نے یہ کہہ کر اپنے مخالفین کو جتا دیا ہے کہ اب وہ اس معاملے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کر سکتے۔ پی پی پی یہ تأثر غلط ثابت کرنے میں کام یاب نظر آرہی ہے کہ سیاسی مفادات کے حصول کی خاطر صوبے میں بلدیاتی انتخاب نہیں کروائے جا رہے۔ یہ بات پچھلے دنوں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہی گئی۔ اجلاس میں وزیر بلدیات سید اویس مظفر، وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں سندھ میں بلدیاتی اداروں کے قیام سے متعلق مختلف امور پر بات چیت کی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں