الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن میں تاخیر کا ذمے دار صوبوں کو قرار دیدیا

پنجاب میں اعتراضات کی بھرمار،سندھ میں قانون سازی چیلنج،کے پی کے اور بلوچستان میں کام مکمل نہیں ہوسکا.


Wajid Hameed October 23, 2013
الیکشن کمیشن کااجلاس،بلدیاتی انتخابات پرکمیٹیوں کی رپورٹس مسترد، واضح اختلاف رائے سامنے آنے پرتاریخ کااعلان مشکل ہوگیا،ذرائع فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن اورصوبوں کے درمیان بلدیاتی انتخابات کیلئے کی گئی قانون سازی اوریونین کونسل حلقہ بندیوں کے اب تک کے کام پرواضح اختلاف رائے سامنے آگیاہے۔

چاروں صوبوں کی بلدیاتی انتخابات کے انعقادکے لیے بنائی گئی کمیٹیوں کی جانب سے پیش کردہ رپورٹس کی بنیاد پرجمعرات کوکمیشن کی جانب سے چاروںصوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے تمام انتظامات کومکمل اورکسی بھی وقت انتخابات کی تاریخ کااعلان کرنامشکل ہوگیاہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج سپریم کورٹ کوبلدیاتی انتخابات کے انعقادمیں تاخیرکے حوالے سے رپورٹ پیش کی جائے گی الیکش کمیشن ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے آج سپریم کورٹ کوبتایا جائے گا۔

ملک میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے تاخیرالیکشن کمیشن کی نہیں بلکہ صوبوں کی جانب سے مسلسل تاخیرکی وجہ ہے صوبوں کی جانب سے اب تک قانون سازی اورحلقہ بندیوں کاکام مکمل نہیں کیاگیاجس کے باعث بلدیاتی انتخابات کے انعقادکے لیے تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کوقانونی مشکلات پیش آرہی ہیں پنجاب کی جانب سے انتخابات کے لیے تاریخ کااعلان کردیاگیا۔



جبکہ صوبے میں حلقہ بندیوں کے کام پرواضح اختلاف رائے سامنے آیا ہے اوراعتراضات کی بھرماردائرکی جارہی جبکہ جوقانون سازی کی گئی وہ ہائیکورٹ میں چیلنج ہے اسی طرح سندھ میںبھی قانون سازی چینلج ہے۔

جبکہ کے پی کے جانب سے قانون سازی کاکام مکمل نہیں ہوسکا اورنہ حلقہ بندیاں مکمل کی گئی ہیں بلوچستان مین قانون سازی مکمل کرنے کاالیکشن کمیشن کوبتایاگیاہے جبکہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ نہیں ہے۔ الیکشن کمیشن کے ایڈشنل سیکریٹری شیرافگن کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی کوچاروں صوبوں کی کمیٹیوں نے منگل کواب تک کی رپورٹ پیش کی ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کے مطابق صوبائی الیکشن کمشنر اور چاروں صوبوں کے سیکریٹریزبلدیات نے اجلاس میں شرکت کی لیکن اب تک صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کئی گئی پیشرفت کوالیکشن کمیشن نے اطمینان بخش قرار نہیں دیاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں