رواں سال سندھ میں کتوں نے ایک لاکھ 86 ہزار افراد کو کاٹ لیا

سرکاری اسپتالوں میں اینٹی ریبیزویکسین کی عدم دستیابی،اسپیشلسٹ اوربہترعلاج معالجہ نہ ہونے سے مریض ٹھوکریں کھانے پرمجبور


ریجا فاطمہ November 16, 2019
محکمہ صحت کے پاس13ہزار748اینٹی ریبیزویکسین موجود،جناح،سول اورانڈس اسپتال میں ویکسین کی تعدادضرورت سے انتہائی کم ہے. فوٹو:فائل

کراچی سمیت سندھ بھر میں کتوں کی بھرمار کے باعث شہریوں کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا، محکمہ صحت سندھ کی جانب سے اسپتالوں میں ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث عوام علاج کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔

حکومت سندھ ، محکمہ صحت اور بلدیہ عظمی شہریوں کو بہتر علاج کی سہولیات سمیت کتوں کی بڑھتی تعداد پر قابو پانے میں تاحال ناکام ہیں، تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں آوارہ کتوں کی بہتات سے شہریوں کی زندگی خطرے میں ہے، آوارہ کتوں کے کاٹنے سے سگ گزیدگی کے واقعات بڑھ گئے ہیں ، سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین کی عدم دستیابی، اسپیشلسٹ نہ ہونے اور علاج کی سہولیات بہتر نہ ہونے کے باعث عوام علاج کے لیے ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔

حکومت سندھ، محکمہ بلدیات ، محکمہ صحت اور ضلعی بلدیاتی اداروں کی کارکردگی دعوؤں تک محدود ہے، آوارہ کتوں کی افزائش روکنے اور اس میں کمی لانے کے اقدامات سامنے نہیں آسکے، محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں سال صوبے بھر میں ایک لاکھ 86 ہزار سگ گزیدگی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 30 ہزار سے زائد کیسز کراچی سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

محکمہ صحت سندھ کے پاس اس وقت 13 ہزار 748 اینٹی ریبیز ویکسین موجود ہیں، کراچی کے سرکاری اسپتالوں جناح، سول اور انڈس اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکسین موجود ہیں جن کی تعداد ضرورت سے انتہائی کم ہے، جناح اسپتال میں 1500 وائلز ، این آئی سی ایچ میں87، سول اسپتال میں 491 وائلز موجود ہیں، جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق اس وقت جناح اسپتال میں 1500 وائلز ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ریبیز کے کیسز رپورٹ ہورہے ہیں۔

انڈس اسپتال انتظامیہ کے مطابق اسپتال میں رواں سال اب تک 6000 سے زائد کتے کے کاٹنے سے متاثرہ افراد لائے جاچکے ہیں جبکہ ریبیز میں مبتلا 5 مریضوں کو اسپتال لایا جا چکا ہے، انڈس اسپتال میں ریبیز کے باعث ایک مریض جاں بحق ہوا ہے، انڈس اسپتال میں یومیہ 30 کیس رپورٹ ہوتے ہیں، انڈس اسپتال میں ڈاکٹر نسیم صلاح الدین نے بتایا کہ ویکسین کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے اسپتال میں موجود اینٹی ریبیز ویکسین آئندہ 3 مہینے تک چل سکتی ہیں تم ہونے کے بعد دوبارہ آرڈر کیا جاتا ہے، 150 سے 200 کے قریب وائلز آرڈر کیے جاتے ہیں۔

سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر خادم حسین نے بتایا کہ سول اسپتال میں اینٹی ریبیز ویکسین موجود ہیں جن کی تعداد انتہائی کم ہے سول اسپتال میں اب تک ریبیز کے باعث کوئی موت واقع نہیں ہوئی ہے لیکن سگ گزیدگی کے واقعات سے متاثرہ افراد سندھ بھر سے سول اسپتال لائے جاتے ہیں جبکہ رواں سال ریبیز کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 23 ہوچکی ہے۔

سندھ بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے متاثرہ 8 ہزار 791 افراد رواں سال جناح اسپتال کراچی لائے گئے، سول اسپتال کراچی میں 8 ہزار 142، لیاری جنرل اسپتال میں 49، لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد میں 6 ہزار 830، پیپلز میڈیکل یونیورسٹی اسپتال شہید بے نظیر آباد میں 877 ، چانڈکا میڈیکل کالج لاڑکانہ میں 6 ہزار 161 ، غلام محمد میڈیکل کالج اسپتال سکھر میں 2 ہزار 151، سول اسپتال خیرپور میں 409 ، سید عبداللہ شاہ انسٹیٹیوٹ سیہون میں 977 ، شہداد پور کے اسپتال میں 126 ، جیکب آباد میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں 1828، سروسز اسپتال حیدرآباد میں7، سندھ گورنمنٹ اسپتال ابراہیم حیدری میں 28، این آئی سی ایچ انسٹیٹیوٹ کراچی میں 3 ہزار 178 ، سندھ گورنمنٹ اسپتال کورنگی میں 2 اور سندھ گورنمنٹ اسپتال نیو کراچی میں 634 افراد لائے گئے، سندھ بھر میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے سگ گزیدگی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق کراچی کے ضلع ملیر میں 546، کورنگی میں 50، شرقی اور غربی میں 44، ضلع وسطی میں 28 جبکہ جنوبی میں ایک کیس رپورٹ ہوا، بدین سے 5 ہزار 816 ، دادو میں 14 ہزار 45، حیدرآباد میں ایک ہزار 855 ، سجاول میں 2 ہزار 535، جامشورو میں 6 ہزار 499، ٹنڈو الہ یار میں 4 ہزار 397، ٹھٹھہ میں 3 ہزار 279، مٹیاری میں 3 ہزار 81، ٹنڈو محمد خان میں 2 ہزار 436، میرپورخاص میں 5 ہزار 360، تھرپارکر میں 1102،عمر کوٹ میں 6 ہزار 651، سکھر میں 3 ہزار 170 ، گھوٹکی میں 5 ہزار 198، خیر پور میں 10 ہزار 559، لاڑکانہ میں 6 ہزار 817، جیکب آباد میں 7 ہزار 231، شکارپور میں8 ہزار 204، قمبر میں 13 ہزار 282، کشمور میں 9 ہزار 579، شہید بینظیر آباد میں 5 ہزار 205، سانگھڑ میں 5 ہزار 398 ، نوشہروفیروز میں 12 ہزار 608 سگ گزیدگی کے کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں