اورنج لائن بس منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں داخل بسوں کا دوردورتک پتہ نہیں

منصوبہ اگلے سال جنوری میں مکمل ہونے کی توقع،سندھ حکومت فیصلہ نہ کرسکی کہ بسیں کون لائیگا،وہ یا وفاقی حکومت


Syed Ashraf Ali November 18, 2019
شہریوں کو ایک سال انتظار کرنا ہوگا،اگلے سال جنوری میں سول ورکس مکمل کرلیں گے،ایم ڈی (ایس ایم ٹی اے)اقتدار احمد

3 سال سے سست روی کا شکار اورنج لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ کا تعمیراتی کام اب اپنے آخری مراحل میں پہنچ چکا ہے اور توقع ہے کہ اگلے سال جنوری میں مکمل کرلیا جائے گا۔

تاہم کراچی کے شہری بس ریپیڈ ٹرانزٹ کے مزے نہیں اٹھاسکیں گے کیونکہ سندھ حکومت نے ابھی تک یہ فیصلہ ہی نہیں کیا ہے کہ اورنج لائن کیلیے بسیں کون لائے گا وفاقی حکومت یا سندھ حکومت ، بسوں کی درآمد کا دور دور تک کوئی امکان نہیں نظر نہیں آرہا ہے اور سندھ حکومت کی روایتی سست روی کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ شہریوں کو اس منصوبے سے سفری سہولت اٹھانے کے لیے کم سے کم ایک سال مزید انتظار کرنا پڑیگا،''منیجنگ ڈائریکٹر سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی(ایس ایم ٹی اے) اقتدار احمد نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ منصوبہ کا 70سے 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔

پیدل چلنے والوں کے لیے پیڈسٹرین برجز کی فاؤنڈیشن ڈالی جارہی ہے جو 10دن میں مکمل کرلی جائے گی،چار اسٹیشنوں میں سے دو کا کام تیزی سے جاری ہے، ایم ڈی ایس ایم ٹی اے کا دعویٰ ہے کہ اگلے سال جنوری میں سول ورکس مکمل کرلیں گے، بسوں کی درآمد سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس دو تجاویز بھیجی ہیں ، پہلی تجویز کے مطابق سندھ حکومت یہ بسیں خود لے کر آئے دوسری تجویز کے تحت وفاقی حکومت سے درخواست کی جائے کہ گرین لائن بسوں کے ساتھ اورنج لائن کے لیے بسیں وفاقی حکومت لیکر آئے تاہم اس کی ادائیگی سندھ حکومت کریگی۔

ایم ڈی ایس ایم ٹی اے نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ ان تجاویز میں سے جو بھی تجویز منظور کریں گے، سندھ حکومت اس پرعملدرآمد کریگی۔ سندھ حکومت کی زیر نگرانی اورنج لائن بس منصوبہ جسے بعدازاں عبدالستار ایدھی کے نام منسوب کردیا گیا ہے جون 2016ء میں شروع کیا گیا اور اسے جون 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا، منصوبہ اورنگی ٹاؤن آفس تا میٹرک بورڈ آفس چورنگی صرف 3.9 کلومیٹر کوریڈور تعمیر کیا جانا ہے تاہم اتنا کم فاصلے پر محیط منصوبہ سندھ حکومت سے بروقت مکمل نہیں کیا جاسکا،سابق رکن قومی اسمبلی اور الخدمت اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر لئیق خان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اورنج لائن بس منصوبہ انتہائی سست روی سے کیا جارہا ہے ،جگہ جگہ کھدائی کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک جام کے مسائل رہے بلکہ کئی حادثات بھی رونما ہوئے۔

انھوں نے کہا الخدمت اسپتال اس کوریڈور کے راستے میں واقع ہے، اسپتال میں مریضوں اور ایمبولینسز کو آمد ورفت میں سخت پریشانی کا سامنا رہا انھوںنے کہا کہ اس منصوبہ پر بس آپریشن جلد ازجلد شروع ہونا چاہیے تاکہ یہاں کی عوام جنہوں نے اتنی تکالیف اٹھائی ہے اب اس منصوبہ کے فوائد بھی حاصل کرسکیں،نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق اورنج لائن بس منصوبہ اورنگی ٹاؤن آفس تا میٹرک بورڈ آفس چورنگی، شاہراہ اورنگی پر تعمیر کیا جارہا ہے ، اس منصوبہ کے تحت خصوصی کوریڈور dedicated corridor تقریباً تین کلومیٹر ہے جس میں 0.8کلومیٹر ایلویٹیڈ اسٹرکچر بھی شامل ہے،اورنج لائن بس منصوبے کے انجیئنرز نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ منصوبہ کا سول انفرااسٹرکچر جس میں مین کوریڈور، دو اسٹیشن، بس ٹرمینل کا ترقیاتی کام اگلے سال جنوری کے آخر میں مکمل کرلیا جائے گا، دو اسٹیشنوں کی لفٹس اور اسکلیٹر آچکے ہیں جبکہ دیگر دو اسٹیشنوں کے لیے لفٹس اور اسکلیویٹر ابھی تک درآمد نہیں ہوسکی ہیں اس لیے ان دو اسٹیشنوں کی تکمیل میں مزید تاخیر ہوگی ، علاوہ ازیں بسوں کی درآمد میں بھی ایک سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں