چین وینزویلا اور برازیل امریکا پر برس پڑے

ڈرون حملے شہری حقوق اور ریاستی خود مختاری کے احترام کیخلاف ہیں،چین


یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، تینوں ممالک کے نمائندوں کی کڑی تنقید۔فوٹو:فئال

پاکستان کے بعد اقوام متحدہ کے رکن ممالک چین، برازیل اور وینزویلا نے ڈرون حملوں کے معاملے پر امریکا پرکڑی تنقید کرتے ہوئے امریکی ڈرون حملوں کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

ہفتے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق بارے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں چین، برازیل اور وینزویلا کے نمائندوں نے امریکی ڈرون حملوں پر شدید تنقید کی۔ وینزویلا کے نمائندوں نے امریکی ڈرون حملوں کو غیر قانونی قرار دیا جبکہ چین کے نمائندوں نے کہا کہ ڈرون حملے شہری حقوق اور ریاستی خود مختاری کے احترام کیخلاف ہیں۔ برازیل نے بھی امریکی ڈرون حملوں کو بین الااقوامی قوانین کیخلاف قرار دیا اور کہا کہ اس میں معصوم لوگوں کی قیمتیں جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ اجلاس میں امریکی وفد نے پاکستان اور یمن میں ڈرون حملوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون حملے منصفانہ اور درست ہیں، القاعدہ کیخلاف ڈرون حملے قانونی ہیں اور ان سے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اہم کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ وفد نے کہا کہ امریکی صدر بارک اوباما نے ڈرون کے حوالے سے نئی حکمت عملی تیار کی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب مسعود خان نے کہا ہے کہ ڈرون حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور پاکستان کی حکومت نے کبھی اپنی سرزمین پر ایسے حملوں کی منظوری نہیں دی۔وہ انسانی حقوق اور انسداد دہشتگردی کیلیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی بن ایمرسن کی طرف سے اقوام متحدہ کی ( سماجی، انسانی اور ثقافتی) کمیٹی میں پیش کردہ رپورٹ پر اظہار خیال کر رہے تھے۔ پاکستانی مندوب نے رپورٹ کے اس حصے سے اتفاق کیا جس میں کہا گیا کہ ڈرون کا مسلسل استعمال پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ ڈرون حملوں میں عام شہریوں کا ہلاک و زخمی ہوناعالمی اور انسانی حقوق کے قوانین کی بھی خلاف ورزی بھی ہے۔ ڈرونز کا استعمال پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی وحدت کی بھی خلاف وزی ہے۔



دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جرائم کی ذمے داری کے فرق، جرائم اور سزا کے درمیان تناسب اور احتیاط جیسے مسلمہ اصولوں پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا۔ پاکستانی مندوب نے پاکستانی سرزمین پر ڈرون حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بنیادی میدان جنگ اور ڈرون حملوں کا نشانہ بننے والے مقامات کے درمیان جغرافیائی روابط موجود نہیں۔ قانونی لحاظ سے ضروری ہے کہ اس جنگ کے جغرافیائی دائرہ کار کا تعین کیا جائے۔ پاک افغان بارڈر کے تناظر میں نان انٹرنیشنل آرمڈ کانفلکٹ کے تحت ڈرون حملوں کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونیوالا ہر ڈرون حملہ یہ خوفناک اندیشے پیدا کر دیتا ہے کہ اب دہشتگردوں کی طرف سے جلد جوابی کارروائی کی جائے گی۔

اس طرح ڈرون حملوں کے برعکس نتائج پیدا ہو رہے ہیں۔ مندوب نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے ڈرون حملوں کیلیے کوئی بلاواسطہ یا بالواسطہ رضامندی یا منظوری نہیں دی نہ ہی انہیں قبول کیا ہے۔ ڈرون حملوں میں بیگناہ افراد، عورتوں اور بچوں کی ہلاکت کے حوالہ سے کوئی ابہام نہیں۔ نہتے اور بیگناہ شہریوں کی ہلاکت بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ہم پاکستانی سرحدوں کے اندر ڈرون حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ یہ مطالبہ وزیراعظم پاکستان، ہماری پارلیمنٹ اور آل پارٹیز کانفرنس نے کیا ہے۔ پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے ایلچی پر زور دیا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ میں ڈرون کے استعمال کیخلاف زیادہ سخت سفارشات کو شامل کریں۔ پاکستان ڈرون حملوں کے جواز پر بین الاقوامی سطح پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلیے مثبت انداز میں اپنا کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں