ہائے اُس زود پشیماں کا پشیماں ہو نا

وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ روسی صدر جلد پاکستان تشریف لائیں گے


Zamrad Naqvi December 29, 2019
www.facebook.com/shah Naqvi

روسی وزیر تجارت و صنعت نے اپنے حالیہ دورے میں پاکستان کو قابل اعتماد شراکت دار قرار دیا ہے۔ روسی وزیر نے صدر پیوٹن کی جانب سے مبارک باد پیش کی ۔ وزیر اعظم پاکستان نے روس کے ساتھ تعلقات میں ایک نیا مرحلہ شروع کرنے کے لیے پاکستان کے عزم پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے امید ظاہر کی کہ روسی صدر جلد پاکستان تشریف لائیں گے۔ میں نئے سال میں اپنے دورۂ روس کا منتظر ہوں۔ اس دورے کے دوران کمیشن برائے تجارت کے چھٹے اجلاس میں جس میں روسی وزیر نے روسی پارٹی کے چیئرمین کے طور پر روسی وفد کی قیادت کی۔ اس موقعہ پر اسٹیل مل کی بحالی اور اس کی پیداوار میں اضافے پر بھی غور کیا گیا۔

روسی وفد نے نارتھ، ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ چاول اور آلو سمیت پاکستان کی دیگر اشیاء کی برآمدات پر پابندی ختم کرنے پر بھی بات کی گئی۔ پاکستان روس سے ریلوے کے شعبے میں جوائنٹ وینچرز کے لیے تیار ہے۔ پاکستان اور روس میں سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کی بھی بات کی گئی۔ روس طیارہ سازی، توانائی، گاڑی سازی سمیت جدید ادویات اور بائیو مشینری کی تیاری میں مہارت رکھتا ہے۔

ایک وقت تھا کہ سویت یونین کا رقبہ دنیا کے 20 فیصد حصے پر مشتمل تھا لیکن سینٹرل ایشین ریاستوں کے علیحدہ ہونے کے بعد دنیا کے 10 فیصد پر رہ گیا ہے۔ سوویت یونین کے روس میں بدلنے کا سب سے زیادہ نقصان مسلم ممالک اور دنیا کی غریب اقوام کو پہنچا۔ سوویت یونین کے بعد امریکا نے غریب اقوام کے وسائل دونوں ہاتھوں سے لوٹنے شروع کر دیے۔ پہلے امریکا کے مقابلے میں سوویت یونین تھا۔ اس سے دنیا میں ایک توازن قائم تھا۔ دو عالمی طاقتیں تھیں لیکن اس کے بعد امریکا اپنا نیو ورلڈ آرڈر لے آیا۔

جس کا مقصد ایک ہی تھا کہ پوری دنیا کو اپنا زیر نگین بنا لیا جائے۔ پورے 29 سال اس نیو ورلڈ آرڈر کے ذریعے امریکا کا راج چلتا رہا۔ یہاں تک کہ چین اور روس تو ایک طرف خود امریکی اتحادی یورپی یونین اس صورتحال پر چیخ اٹھی۔

امریکا نے پہلے 9/11 کا ڈراما رچایا جس کی سابق اطالوی وزیر اعظم نے بھی تصدیق کی کہ 9/11 امریکی سازش تھی تا کہ اس بہانے مذہبی جنونیت شدت پسندی کو جواز بنا کر امریکا مغربی اقوام کی ہمدردی اور تعاون حاصل کر سکے۔ مذہبی شدت پسندی کے خاتمے میں امریکا جو کچھ کر رہا ہے اس کی مزاحمت نہ ہو سکے۔ شدت پسند تنظیمیں القاعدہ ہو یا طالبان اپنے مفادات کے لیے امریکا نے پہلے ان کی تخلیق اور سرپرستی کی، پھر ان کو دہشت گرد قرار دے دیا۔ پچھلے 29سال میں اس نیو ورلڈ آرڈر کے ذریعے مسلم ملکوں عراق، یمن، لیبیا، شام کو مکمل طور پر تباہ و برباد کر دیا گیا۔ اس طرح مشرق وسطی میں اپنے تمام حریفوں کا خاتمہ کر کے مکمل بالا دستی حاصل کر لی۔ نتیجے میں اسرائیل اس خطے میں طاقتور ترین اور مسلم ممالک کمزور ترین بن گئے۔

امریکی صدر ٹرمپ کے دور میں نوبت یہاں تک پہنچی کہ بیت المقدس (یروشلم) کو یورپی یونین، روس اور چین کی شدید مخالفت کے باوجود امریکا نے اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا۔ صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کس طرح اسرائیلی لابی کے کنٹرول میں ہیں اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس نے سابق امریکی صدر اوباما دور کا ایران امریکا جوہری معاہدہ منسوخ کرا دیا، اس کی یورپی یونین روس اور چین سمیت پوری دنیا نے شدید مذمت کی۔

اس وقت اسرائیل پورے خطے کا وہ واحد ملک ہے جس کا کوئی مد مقابل نہیں۔ لے دے کر ایٹمی پاکستان اور ایران ہی باقی رہ گئے ہیں۔ ایٹمی پاکستان کی معاشی طاقت کا خاتمہ، سازش کے ذریعے دہشتگردی کی جنگ میں پھنسا کر کر دیا گیا ہے۔ ایران کی طاقت کا بھی خاتمہ معاشی پابندیوں کے ذریعے کر دیا گیا۔ صرف تیل کی دولت ہی ایران کو بچائے ہوئے ہے۔

اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ایران کی اسرائیل مخالفت میں اب وہ دم خم نہیں جو پہلے تھا۔ اب پورے خطے میں جو مزاحمت ایران اور پاکستان ہی کر سکتے تھے وہ اب ممکن نہیں۔ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے یہ دونوں ممالک طاقت کے نئے مراکز روس اور چین میں شامل ہونے کا سوچ رہے ہیں۔

لیکن یہ اتنا آسان نہیں۔ کیونکہ اس میں بہت بڑے رسک، نقصانات اور غیر متوقع بڑے معاشی خطرات ہیں۔ ابھی حال ہی میں منعقد ہونے والی ملائیشیاء کوالالمپور اسلامی کانفرنس کو ہی دیکھ لیں کہ مسلم دنیا کس قدر کمزور ہو گئی ہے کہ وہ مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لیے ایک ایسی تنظیم بھی نہیں بنا سکتی جس سے امریکی حمایت حاصل نہ ہو۔ المیہ یہ ہے کہ ہماری خود مختاری چند ارب حقیر ڈالروں کی محتاج ہو کر رہ گئی ہے۔ اب زمینی حقائق یہ ہیں کہ پاکستان کے پاس بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹرمپ کارڈ افغانستان ہی ہے۔ جب کہ بھارت امریکا کا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے۔

یہی وجہ ہے کہ امریکا بھارت کے خلاف بڑا قدم اٹھا نہیں پا رہا۔ کیونکہ اس کے بھارت کے ساتھ بہت بڑے معاشی مفادات وابستہ ہو چکے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ آخر روس پاکستان سے کیوں قریبی تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے۔ وجہ پاکستان کی اسٹرٹیجک لوکیشن، افغانستان، سینٹرل ایشین ریاستیں، مشرق وسطی میں اپنا اثر و رسوخ پھر سے قائم کرنا۔ اب تو سعودی عرب کے روس سے بہت اچھے تعلقات ہو گئے ہیں۔

اب روس کے حوالے سے چند حقائق، اب بھی روس دنیا کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک ہے۔ قومی پیداوار 4.4 ٹریلین ڈالر امریکا 25 ٹریلین ڈالر جب کہ چین کی 13 ٹریلین ڈالر ہے۔ روس اتنا بڑا ملک ہے کہ اس میں 11 ٹائم زون ہیں جب کہ امریکا میں 6 ٹائم زون ہیں۔

اس کی سرحدیں ایک طرف چین، جاپان، دوسری طرف فن لینڈ ناروے سے ملتی ہیں۔ سابقہ سوویت یونین میں پاکستان بھی واخان کی پٹی کے ذریعے اس کا ہمسایہ تھا۔ روس میں گیس کا دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد دنیا امریکی غلامی میں چلی گئی اور دولت کا ارتکاز صرف چند ہاتھوں میں سمٹ گیا جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں۔ جنرل حمید گل نے جو سوویت یونین کے خلاف جہاد کے منصوبہ سازوں میں شامل تھے، سوویت یونین کے خاتمے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوویت یونین کے خاتمے کا سب سے بڑا نقصان مسلم دنیا کو پہنچا۔ ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔

پاکستان کا جمہوری مستقبل کیا ہے یا اس کی جگہ غیر جمہوری نظام لے گا۔ نیا سال خاص طور پر مارچ تا مئی تا ستمبر اس بات کا فیصلہ کرے گا۔

موبائل نمبر 0346-4527997

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں