مقبوضہ کشمیر کی کوریج پر فیس بک نے ریڈیو پاکستان کی براہ راست نشریات بند کردیں

ریڈیو پاکستان کی پوسٹس ہمارے معیار کے مطابق نہیں ہوئیں تو پوسٹ اور کمنٹ کی سہولت بھی بند کردیں گے، فیس بک


Zulfiqar Baig December 30, 2019
ریڈیو پاکستان کی پوسٹس ہمارے معیار کے مطابق نہیں ہوئیں تو پوسٹ اور کمنٹ کی سہولت بھی بند کردیں گے، فیس بک (فوٹو: فائل)

مقبوضہ کشمیر کی کوریج پر فیس بک انتظامیہ نے ریڈیو پاکستان کے آفیشل پیج پر براہ راست نشریات دو ماہ کے لیے بند کردیں۔

اطلاعات کے مطابق فیس بک انتظامیہ نے جمعہ کی صبح سے ریڈیو پاکستان کی خبروں کی براہ راست نشریات دو ماہ کے لیے بند کر دی ہیں جس کے بعد ریڈیو پاکستان کی براہ راست نشریات یوٹیوب آفیشل پیج پر نشر کی جارہی ہیں۔ اتوار کے روز فیس بک انتظامیہ نے ریڈیو پاکستان کو متنبہ کیا کہ دو پوسٹ فیس بک کمیونٹی کے معیارات کے منافی ہیں لہذا ریڈیو پاکستان کی خبروں کی براہ راست نشریات دو ماہ کے لیے بند کی جارہی ہیں۔

فیس بک انتظامیہ نے مزید خبردارکیا کہ اگر ریڈیو پاکستان کی پوسٹس فیس بک کے معیارات پر پورا نہیں اتریں گی تو آئندہ خبر پوسٹس کرنے اور کمنٹ کرنے کی سہولت سے بھی ادارے کو محروم کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب ریڈیو پاکستان کی انتظامیہ نے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی خبریں نشر کرنے پر فیس بک انتظامیہ نے ہماری لائیو اسٹریمنگ بند کی، ریڈیو پاکستان نیوز، کرنٹ افیئرز چینل اور سوشل میڈیا نے 5 اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والی سنگین صورتِ حال کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے حوالے سے بھی واقعات کو بڑے پیمانے پر کور کیا تھا۔

ریڈیو پاکستان نے وہ اسکرین شاٹس بھی جاری کیے ہیں، جن میں انہیں ماضی میں فیس بک کی طرف سے کچھ مضامین کے شائع کرنے پر خبردار کیا گیا تھا۔ یہ مضامین کشمیری حریت رہنما برہان وانی کے بارے میں تھے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق وہ خطے میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی اصل تصویر پیش کر رہا ہے جو دشمنوں کے لیے ہضم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

یاد رہے کہ ماضی میں بھارتی ریاست تامل ناڈو میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے ریڈیو پاکستان کی کوریج پر شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اپنی حکومت کے خلاف بیانات پر اپوزیشن جماعت کانگرس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا جن کے بیانات ریڈیو پاکستان نے شائع کیے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں