جب ملتے آپس میں رنگ برنگے دریا

جب آپس میں گلے ملنے والے دریا دو مختلف رنگوں میں بٹے دکھائی دیں، تو یہ منظر جادوئی بن جاتا ہے۔


Ateeq Ahmed Azmi November 10, 2013
جب آپس میں گلے ملنے والے دریا دو مختلف رنگوں میں بٹے دکھائی دیں، تو یہ منظر جادوئی بن جاتا ہے ۔ فوٹو: فائل

دنیا کی کئی اہم ترین تہذیبوں کی اٹھان اور پرورش دریائوں کے کناروں پر ہوئی ہے۔

ہماری رگوں میں دوڑتے خون کی مانند زمین پر رواں دواں یہ دریا زندگی کی علامت ہیں۔ ایسی زندگی کی علامت جس کے کئی رنگ اور روپ ہیں۔ ان دل فریب اور خوش کن رنگ و روپ میں ایک منفرد منظر دو یا اس سے زاید دریائوں کا باہم ملنا بھی ہے، اگرچہ یہ عمل اتنا حیرت انگیز نہیں لیکن جب آپس میں گلے ملنے والے دریا دو مختلف رنگوں میں بٹے دکھائی دیں، تو یہ منظر جادوئی بن جاتا ہے۔ جغرافیائی اور ماحولیاتی پس منظر کے باعث تخلیق پانے والا یہ انوکھا عمل بڑے پیمانے پر جن اہم دریائوں کے درمیان جلوہ فگن ہے۔ زیرنظرتحریر میں ان انوکھے مقامات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یاد رہے۔ یہ مقامات دریائوں کے وہ سنگم ہیں، جہاں دریائوں کی لہریں آپس میں ملتے وقت ایک دوسرے سے مختلف رنگوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔

دریائے رون اور دریائے آرو کا سنگم

جنیوا، سوئٹزرلینڈ

River Rhone and River Arve

براعظم یورپ کے حسین ملک سوئٹزرلینڈ میں دریائوں کی کثرت ہے خوب صورت مناظر میں گھرے ان دریائوں میں سے دو ''دریائے رون '' اور ''دریائے آرو'' ایسے ہیں جن کا سنگم دیکھنے والوں کو حیرت میں مبتلا کردیتا ہے۔ دریائے رون کا منبع پہاڑی گلیشیر یا تودہ ''رون'' ہے۔ اسی مناسبت سے اسے دریائے رون کہا جاتا ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں واقع اس پہاڑی مقام سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے اس دریا کی لمبائی تقریباً آٹھ سو بارہ کلومیٹر ہے، جو سوئٹزرلینڈ کو سیراب کرنے کے بعد فرانس کے طول وعرض سے ہوتا ہوا، دیگر دریائوں سے ملاپ کرنے کے بعد بحیرۂ روم میں جاگرتا ہے، جب کہ دوسرا دریا آرو ہے، جو یورپ میں واقع عظیم پہاڑی سلسلے کوہ الپس کے مغربی پہاڑوں ''گرین الپس'' سے شروع ہوتا ہے۔



فرانس میں واقع سو کلومیٹر لمبائی والے اس دریا کا بیشتر حصہ فرانس میں تشکیل پاتا ہے، جب کہ کچھ حصہ سوئٹزرلینڈ کی سرزمین کو چھوتا ہے۔ مختلف پہاڑی وادیوں میں بہنے کے باعث دریائے آرو جب سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا کے مغرب سے دریائے رون میں جھیل جنیوا کے مقام پر داخل ہوتا ہے، تو دریائے آرو کا پانی چکنی مٹی کے غالب آجانے کے باعث مٹیالے رنگ کا ہوجاتا ہے، جب کہ دریائے رون کے پانی کا رنگ نیلا ہوتا ہے، جس کے باعث ان دو مختلف دریائوں کے مختلف رنگوں کے پانی کے ملاپ سے دونوں دریائوں کا انوکھا اور دل فریب سنگم وجود پاتا ہے۔ اس نادر منظر کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے سیاح یہاں آتے ہیں۔ یاد رہے کہ دریائے رون کے راستے میں آنے والی ''جنیوا جھیل'' جسے لہیمن جھیل بھی کہا جاتا ہے مغربی یورپ کی سب سے بڑی جھیل ہے۔

دریائے مسی سپی اور دریائے اوہائیو کا سنگم

الیونائے، امریکا

River Mississippi and River Ohio

دنیا کا تیسرا سب سے بڑا دریائے مسی سپی ہے تین ہزار آٹھ سو کلومیٹر طویل یہ دریا امریکا کی آٹھ ریاستوں میں سے گزرتا ہوا خلیج میکسیکو میں جا گرتا ہے اس دریا کے کئی معاون دریا بھی ہیں، جن میں سے ایک دریائے اوہائیو ہے، جو سولہ سو کلومیٹر طویل ہے۔



دریائے اوہائیو امریکی ریاست الیونائے کے انتہائی جنوب میں واقع چھوٹے سے علاقے ''قاہرہ'' کے مقام پر دریائے مسی سپی میں داخل ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ امریکا میں پندرہ ایسے رہائشی مقام ہیں جن کے نام مصر کے تاریخی شہر اور دارالحکومت قاہرہ کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ قاہرہ میں جس وقت دریائے اوہائیو دریائے مسی سپی سے ملتا ہے تو اس کا پانی کافی حد تک کیچڑ اور مٹی کے باعث گدلا ہوجاتا ہے، جب کہ اس کی نسبت دریائے مسی سپی کے پانی کی رنگت سبزی مائل ہوتی ہے تاہم ایک دوسرے سے مختلف نظر آنے والے یہ دونوں دریا دو بڑے دریائوں کے سنگم کا منفرد نظارہ پیش کرتے ہیں۔

دریائے جیالنگ اور دریائے یانگزے کا سنگم

چونگ کینگ، چین

River Jialing and River Yangtze

عوامی جمہوریہ چین کے جنوب مغربی علاقے چونگ کینگ میں باہم ملنے والے دو دریا جیالنگ اور دریائے یانگزے ملک کے اہم ترین دریا ہیں، جن میں سال بھر تجارتی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں دریائے یانگزے ایشیا کا سب سے بڑا دریا ہے اور اسی دریا پر چین کے تین عظیم آبی بند بھی بنائے گئے ہیں۔ دریائے یانگزے کا منبع تبت کا برفانی علاقہ ہے۔ اس دریا کی کل لمبائی چھے ہزار چار سو اٹھارہ کلومیٹر ہے۔



یانگزے دریا کا اختتام بحرالکاہل میں واقع بحیرۂ شرقی چین میں شنگھائی کے مقام پر ہوتا ہے۔ بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیوں میں شامل رہنے کے باعث دریا کا پانی تیزی سے آلودہ ہوتا جارہا ہے، جب کہ دریائے جیالنگ جو کہ اس کا معاون دریا ہے اس دریا کا پانی نسبتاً صاف اور نیلی رنگت پر مشتمل ہے۔ ایک ہزار ایک سو نوے کلومیٹر طویل دریائے جیالنگ چونگ کینگ کے مقام پر جب دریائے یانگزے میں داخل ہوتا ہے تو بلند وبالا عمارتوں کے اطراف میں دو دریائوں کے مختلف رنگوں کے پانی کے ملاپ کے دل کش منظر سے چونگ کینگ شہر کا حسن مزید نکھر جاتا ہے۔

دریائے ریو نگر و اور دریائے ریوسولیموز

مانائوز، برازیل

River Rio Negro and River Rio Solimoes

دریائے ایمزون کے بالائی حصے میں بہنے والے اس کے معاون دریائوں میں اہم ترین اور سب سے بڑا دریا ریو نگرو ہے، جس کی لمبائی دوہزار دوسو تیس کلومیٹر ہے۔ اس کا پانی بظاہر دیکھنے میں مکمل طور پر سیاہ رنگ پر مشتمل نظر آتا ہے تاہم دریا کے پانی کا اصل رنگ تیز چائے کے جیسا ہے۔ واضح رہے کہ پانی کا یہ سیاہی مائل رنگ دریا میں موجود ایک تیزابی مادے '' Humic acid'' کے اخراج کے باعث ہے۔ برازیل کی شمال مغربی ریاست ''ایمازوناس'' کے شہر ''مانائوز'' میں اس طویل دریائے ریونگرو کے ساتھ ساتھ چھے کلومیٹر کی دوری تک ''دریائے سولیموز'' بہتا ہے۔



دریائے سولیموز کو ایمزون دریا کا ابتدائی مقام بھی کہا جاتا ہے سترہ سو کلومیٹر طویل دریائے سولیموز ملک پیرو کی سرحد عبور کرکے برازیل میں داخل ہوتا ہے۔ دریائے سولیموز کے پانی میں مٹی اور گدلے پن کی کثرت ہے جس کے باعث پانی بے حد مٹیالا نظر آتا ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ دونوں دریا ایک دوسرے میں مدغم نہیں ہوتے۔ ماہرین کے مطابق اس منفرد عمل کی وجہ دونوں دریائوں میں بہائو اور درجۂ حرارت کا مختلف ہونا ہے۔ دریائے ریو نگر وکا بہائو دو کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور درجۂ حرارت اٹھائیس ڈگری سینٹی گریڈ ہے، جب کہ دریائے ریو سولیموز کا بہائو چار سے چھے کلومیٹر فی گھنٹہ اور درجۂ حرارت بائیس ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ دونوں دریائوں کے پانی کے درجہ حرارت اور بہائو کی رفتار میں فرق کے باعث یہ دونوں دریا باہم ایک دوسرے میں شامل ہونے کے بجائے ریل کی دو پٹڑیوں کی مانند پہلو بہ پہلو بہتے رہتے ہیں چھے کلومیٹر پر مشتمل یہ سفر دنیا بھر کے سیاحوں کے لئے انتہائی پر کشش مقام بن چکا ہے۔

دریائے سندھ (انڈس) اور دریائے کابل کا سنگم

اٹک کے مقام پر صوبہ پنجاب کی انتظامی سرحد اختتام پذیر ہوجاتی ہے، جب کہ اس کے آگے ایک چھوٹا سا علاقہ خیرآبادخوند ہے، جہاں سے خیبر پختون خواہ کی سرحد شروع ہوتی ہے۔ اس مقام پر ''اٹک خیرآباد پل'' ہے، جسے عام طور پر اٹک پل کہا جاتا ہے۔ اس پل کے نیچے دریائے انڈس رواں دواں ہے۔ دریائے انڈس کی طوالت تین ہزار دو سو کلومیٹر ہے۔ اس دریا کو مختلف علاقوں اور زبانوں میں مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے، جس میں معروف ترین نام دریائے سندھ ہے۔



اٹک پل سے اگر ہم دریا پر نظر دوڑائیں تو یہاں پر دریائے کابل اور دریائے انڈس آپس میں ملتے نظر آتے ہیں۔ دونوں دریائوں کے پانی کا رنگ مختلف نوعیت کا نظر آتا ہے۔ دریائے سندھ یا انڈس کا پانی صاف اور شفاف نیلگوں رنگ کا دکھائی دیتا ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ دریائے انڈس اپنے اندر موجود تمام مٹی تربیلا ڈیم میں چھوڑ آتا ہے، جب کہ دریائے کابل کا پانی مٹی کے باعث گدلا نظر آتا ہے۔ یہ خوب صورت منظر جس میں دو مختلف رنگوں کے پانی ایک دوسرے کو چھوتے ہیں۔ دیکھنے والے کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے۔ واضح رہے کہ اس مقام پر دریائے کابل کا اختتام ہوجاتا ہے اور وہ دریائے سندھ یا انڈس کا حصہ بن جاتا ہے۔

تین دریائوں کا سنگم

دریائے ڈینیوب ، دریائے الز اور دریائے اِن (پاسو ، جرمنی)

River Danube, River Ilz and River Inn

جرمنی کی ریاست ''باویریا'' کا چھوٹا سا قصبہ '' پاسو''،''تین دریائوں کا شہر'' کی عرفیت سے معروف ہے۔ اس مقام پر تین دریا آپس میں ملتے ہیں۔ ان دریائوں میں یورپ کا دوسرا سب سے لمبا دریا ڈینیوب، دریا الز اور دریا اِن شامل ہیں دریائے الز دریائے ڈینیوب کے بائیں جانب جنوب میں بہنے والا معاون دریا ہے، جس کی لمبائی پینسٹھ کلومیٹر ہے اور اس کا منبع مقامی راشیل پہاڑی سلسلے پر واقع ہے۔



دریائے الز کے پانی کا رنگ نیلگوں ہے، جب کہ دریائے ڈینیوب ہی کے شمال میں دائیں جانب بہنے والا معاون دریا ''دی اِن '' ہے، جس کا منبع آسٹریا کے شہر سالزبرگ کا پہاڑی علاقہ ہے۔ اس دریا کی لمبائی پانچ سو سترہ کلومیٹر ہے اور پانی کا رنگ ہلکا مٹیالا ہے۔ یہ دونوں دریا جرمنی کی ریاست ''باویریا'' کے زیریں علاقے میں سرسبز و شاداب قصبے ''پاسو'' کے قریب ایک دوسرے کو چھوتے ہوئے دریائے ڈینیوب میں آ ملتے ہیں۔ ملاپ کے اس لمحے میں ان تینوں دریائوں کے پانی کا رنگ ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے اور جب ان تینوں دریائوں کی لہریں جب ایک دوسرے کو چھوتی ہیں، تو یہ منظر حُسن پرستوں کے دل کو چھو لیتا ہے یہی وجہ ہے کہ تین دریائوں کا یہ سہ جہتی سنگم اس خطے کی سیاحت کا اہم مقام بن چکا ہے۔

دریائے گرین اور دریائے کولوریڈو کا سنگم

یوٹاہ ، امریکا

River Green and River Colorado

ایک ہزار ایک سو سترہ کلومیٹر طویل دریائے گرین کا منبع ریاست وایو منگ کے چٹانی پہاڑ ہیں جہاں سے بہتا ہوا یہ دریا ریاست یوٹاہ کے تین لاکھ چالیس ہزار ایکڑ پر پھیلے ہوئے کین یان نیشنل پارک میں ''سان جون کائونٹی'' کے مقام پر دریائے کولوریڈو سے ملاپ کرتا ہے۔ معدنیات سے لبریز علاقوں سے گزرنے کے باعث دریائے گرین کے پانی کی رنگت سرخی مائل زرد نظر آتی ہے



کان کنی کے لیے عالمی شہرت رکھنے والی امریکی ریاست یوٹاہ کے ''کین یان لینڈ نیشنل پارک'' کی دیگر شہرتوں کے علاوہ ایک وجہ شہرت دریائے کولوریڈو کا وہ مقام ہے جہاں اس کا معاون ''دریا گرین'' اس میں مدغم ہونے کی کوشش کرتا ہے عقل کو چکرادینے والی رنگ برنگی چٹانی پہاڑیوں کے دامن میں چکر کھاتا ہوا معاون دریائے گرین، جس مقام پر دریائے کولوریڈو سے گلے ملتا ہے، دیکھنے والے کے لیے حیرتوں کا سمندر بن جاتا ہے۔

ایک ہزار ایک سو سترہ کلومیٹر طویل دریائے گرین کا منبع ریاست وایو منگ کے چٹانی پہاڑ ہیں جہاں سے بہتا ہوا یہ دریا ریاست یوٹاہ کے تین لاکھ چالیس ہزار ایکڑ پر پھیلے ہوئے کین یان نیشنل پارک میں ''سان جون کائونٹی'' کے مقام پر دریائے کولوریڈو سے ملاپ کرتا ہے۔ معدنیات سے لبریز علاقوں سے گزرنے کے باعث دریائے گرین کے پانی کی رنگت سرخی مائل زرد نظر آتی ہے، جب کہ دریائے کولوریڈو کا پانی نسبتا صاف ہے تاہم دونوں دریائوں کا سنگم اور اردگرد پھیلے ہوئے مختلف رنگوں کے چٹانی پہاڑوں کے درمیان نظر آنے والا یہ حیرت ناک منظر دیکھنے والے کو مدتوں نہیں بھولتا۔

دریائے تھامسن اور دریائے فریسر کا سنگم

لیٹن، برٹش کولمبیا، کینیڈا

River Thompson and River Fraser

دل فریب مناظر قدرت سے سجا لیٹن کا علاقہ کینیڈا کے انتہائی مغرب میں واقع ریاست برٹش کولمبیا کا شہر ہے۔ اس مقام سے دو ہزار چھے سو کلومیٹر طویل دریا فریسر گزرتا ہے اور اسی مقام پر دریائے فریسر کے مشرقی حصے میں اس کے معاون دریا تھامسن کا اختتام ہوتا ہے۔ چارسو نوے کلومیٹر طویل دریائے تھامسن کے دو حصے ہیں، جنہیں جنوبی اور شمالی دریائے تھامسن کہا جاتا ہے۔



یہ دونوں شاخیں برٹش کولمبیا ریاست کے وسط میں واقع شہر ''کاملوپس'' کے مقام پر مل کر مرکزی دریائے تھامسن میں تبدیل ہوجاتی ہیں، جہاں سے آگے بڑھتے ہوئے لیٹن کے مقام پر دریائے تھامسن کا صاف و شفاف نیلگوں پانی دریائے فریسر کے گدلے اور مٹیالے پانی میں لہروں کی شکل میں شامل ہوتا رہتا ہے۔ دریائے تھامسن اور دریائے فریسر کے پانی کی رنگت کا یہ واضح فرق تفریح کے لیے آنے والوں کا دل لبھانے کا اہم ترین مقام بن چکا ہے۔

دریائے الک نندا اور دریائے بھاگیراتی کا سنگم

دیو پریاگ، انڈیا

River Alaknanda and River Bhagirathi

انڈیا کے شمال میں واقع ریاست اترکھنڈ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں گھری ہوئی ہے۔ اس ریاست کا پچانوے فی صد حصہ پہاڑی اور پانچ فی صد جنگلات پر مشتمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پوری ریاست میں جابہ جا قدرتی نظارے جلوہ گر ہیں۔ انہی حسین نظاروں میں سے ایک دریائے الک نندا اور دریائے بھاگیراتی کے پانی کے ملاپ یا سنگم کا علاقہ ہے۔ اس علاقے کا نام دیو پریاگ ہے۔ اس مقام سے دونوں دریا مل کر دریائے گنگا میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔



دو سو پانچ کلومیٹر طویل دریائے بھاگیراتی کا منبع بارہ ہزار سات سو سترفٹ بلند ی پر واقع ''گنگوتری گلیشیر'' ہے، جب کہ الک نندا دریا کا منبع ہمالیہ پہاڑی سلسلے میں اکیس ہزار چھے سو چالیس فٹ کی بلندی پر واقع نیل کنٹھ پہاڑ کے دامن میں آٹھ ہزار دوسوفٹ کی اونچائی پر ''ستوپنتھ گلیشیر'' ہے۔ ہندو دھرم کے دیومالائی قصوں کے حوالے سے اہم حیثیت رکھنے والے ان دونوں دریائوں کے سنگم کا مقام ایک جانب مذہبی لوگوں کے لیے مقدس سمجھا جاتا ہے، تو دوسری طرف جب بھاگیراتی دریا کا شفاف پانی اور الک نندا دریا کے مٹیالے پانی کی لہریں ایک دوسرے سے ٹکراتی ہیں تو دیکھنے والے کو مبہوت کرکے رکھ دیتی ہیں۔

دریائے رائن اور دریائے موزیل کا سنگم

کوبلنس، جرمنی

River Rhine and River Mosel

جنوب وسطی یورپ میں پھیلے ہوئے وسیع پہاڑی سلسلے ''الپس'' میں سوئٹزرلینڈ سے شروع ہونے والا دریائے رائن یورپ کا اہم ترین دریا ہے۔ ایک ہزار دو سو تینتیس کلومیٹر طویل یہ دریا سوئٹزرلینڈ اور فرانس سے ہوتا ہوا جرمنی میں داخل ہوتا ہے۔ جرمنی کے سب سے بڑے دریا کی پہچان رکھنے والے دریائے رائن میں کوبلنس کے تاریخی شہر کے مقام پر اس کا معاون دریا موزیل گرتا ہے۔ پانچ سو پینتالیس کلومیٹر طویل موزیل دریا کا منبع مشرق فرانس میں واقع پہاڑی سلسلہ ''ووسگیس''ہے۔



موزیل دریا کی ایک وجہ شہرت اس کے اطراف میں انتہائی دیدہ زیب تاریخی قلعوں کی موجودگی بھی ہے۔ دریائے رائن اور دریائے موزیل کے مختلف رنگوں کے پانی پر مشتمل ملاپ کا یہ منظر جرمنی کی سرحدی ریاست ''پالا ٹیناٹے'' میں واقع کوبلنس شہر کی خوب صورتی میں چار چاند لگانے کا باعث ہے اور یہی وجہ ہے کہ سرسبز و شاداب رہائشی علاقے میں دریائے موزیل کا صاف و شفاف نیلگوں پانی اور رائن دریا کے مٹیالے پانی کے سنگم کا مقام عوام کی من پسند سیرگاہ بن چکا ہے۔ اس مقام کو ''جرمنی کا کنارہ'' بھی کہا جاتا ہے۔

دریائے ڈینیوب اور دریائے ڈراوا کا سنگم

اوسییک، کروشیا

River Danube and River Drava

جنوب مشرقی یورپ میں واقع ملک جمہوریہ کروشیا کا چوتھا بڑا شہر ''اوسییک '' صنعتی اور ثقافتی سرگرمیوں کے لیے مشہور ہے۔ یہ شہر سات سو سات کلومیٹر طویل دریائے ڈراوا کے ساتھ واقع ہے۔ اس شہر سے پچیس کلومیٹر کی دوری سے یورپ کا دوسرا سب سے طویل دریا ڈینیوب گزرتا ہے۔



دریائے ڈینیوب میں اس مقام پر اس کا معاون دریا ڈراوا آکر ملتا ہے سرسبز درختوں اور آبی جانوروں کی پرورش گاہوں پر مشتمل اس علاقے میں دونوں دریائوں کے دو مختلف رنگوں کے پانی کا سنگم ہوتا ہے، تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کسی نے کینوس پر رنگ لہرا دیے ہوں۔ اپنے دل فریب اور خوش کن مناظر کے باعث یہ مقام سیاحوں کی دل چسپی کا اہم مرکز ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں