سر آپ گیم خراب مت کرو

بھارتی حکومت نے منصوبے کے تحت اس دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا اور یہ کہانی گھڑی گئی۔


عثمان دموہی January 25, 2020
[email protected]

دیوندر سنگھ ضلع ترال کا رہنے والا ہے۔ اسی ضلع سے فخرکشمیر برہان وانی کا بھی تعلق تھا۔ دیوندر سنگھ پولیس میں بحیثیت کانسٹیبل ملازم ہوا تھا اب اس وقت وہ ڈی ایس پی کے عہدے پر پہنچ چکا ہے گوکہ وہ ملازمت کے دوران سنگین جرائم میں ملوث رہا۔

منشیات فروشی اور اغوا برائے تاوان جیسے جرائم بھی کرتا رہا مگر ان تمام جرائم کو نظر انداز کرکے اسے ترقیوں اور انعامات سے نوازا جاتا رہا۔ اس کے ساتھ بھرتی ہونے والے تمام ہی اہلکار پیچھے رہ گئے اور وہ برابر آگے بڑھتا گیا مگر اس لیے کہ اس نے وہ کام کرنا گوارا کر لیا تھا جسے اس کے دیگر ساتھیوں نے کرنے سے انکار کردیا تھا۔

دیوندر سنگھ نے کشمیر کی آزادی کو روکنے اور کشمیریوں کا خون بہانے کے بھارتی سامراج کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے خود کو پیش کردیا تھا۔ جب 1989ء میں کشمیریوں کی جدوجہد آزادی عروج پر تھی وہ کشمیریوں کے خلاف بھارتی خفیہ اداروں کے ساتھ سرگرم عمل تھا۔ انھوں نے کشمیریوں کی جدوجہد کوکمزورکرنے اور پاکستان پر عالمی دباؤ بڑھانے کے لیے ایک شاطرانہ طریقہ ایجادکیا۔

اس سازشی منصوبے کے تحت ممبئی میں کیا جانے والا بھارتی دہشتگردوں کا حملہ بہت کامیاب رہا۔ اس میں بی جے پی کے دہشت گردوں کو استعمال کیا گیا تھا۔ یہ حملہ 26 نومبر 2008ء کو کیا گیا۔ ان دہشت گردوں نے پورے دن ممبئی کو یرغمال بنائے رکھا۔ وہ سڑکوں پر کھلے عام گولیاں برساتے رہے۔ انھوں نے یہودیوں کی بستی پر بھی حملہ کیا اور کئی یہودیوں کو قتل کیا اس کے بعد تاج ہوٹل میں گھس گئے اور وہاں سو سے زیادہ لوگوں کو گولیوں سے بھون ڈالا ان میں بڑی تعداد غیر ملکیوں کی تھی۔

اس واقعے نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی تھی۔ ممبئی کے کئی لوگوں نے کچھ دہشت گردوں کو پہچان لیا تھا اس لیے کہ ان کا تعلق ممبئی سے ہی تھا مگر ان لوگوں کے منہ بند کرا دیے گئے۔ ممبئی کے ایک پولیس افسر پروفل کرکرے نے انھیں پہچان کر للکارا اور ان کے خلاف مزاحمت کی جس پر انھیں ہلاک کردیا گیا۔

بھارتی حکومت نے منصوبے کے تحت اس دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا اور یہ کہانی گھڑی گئی کہ کراچی سے کشتی میں بیٹھ کر لشکر طیبہ کے دس دہشت گرد ممبئی آئے اور انھوں نے ممبئی کو دہشت گردی کا نشانہ بنا ڈالا اسرائیل اور امریکا چونکہ اس بھارتی سازشی منصوبے میں شریک تھے چنانچہ امریکا نے فوراً بھارت کی اس جھوٹی کہانی کو قبول کر لیا۔ اس وقت اوبامہ امریکا کے صدر اور ہیلری کلنٹن وزیر خارجہ تھیں یہ دونوں ہی بھارت پر جان چھڑک رہے تھے۔

اس وقت پاکستان میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار تھی اس نے امریکی دباؤ میں آکر بغیر کوئی ثبوت حاصل کیے اپنے ہی نوجوانوں کو ممبئی حملے کا ذمے دار تسلیم کرلیا۔ سوچنے کی بات یہ تھی کہ کراچی سے ممبئی تک تک سیکڑوں میل کا سمندری سفر ایک چھوٹی کشتی میں کیسے طے کیا جاسکتا تھا پھر وہ اپنے ساتھ بڑی تعداد میں اسلحہ لے کرکیسے گئے۔ بھارتی سمندری حدود میں وہاں کی نیوی یا کسی اور سیکیورٹی ادارے کے لوگوں نے انھیں کیوں نہیں روکا؟ وہ دن بھر لوگوں پر گولیاں برساتے رہے کیا اس دن ممبئی کی پولیس چھٹی پر تھی؟ یہ تمام سوالات جرمن مصنف Alias Daridson نے اپنی کتاب "The Betrayal of India" میں اس واقعے کو بھارتی کارروائی ثابت کرتے ہوئے اٹھائے ہیں۔

جن کا بھارت سرکار کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اس تحقیقی کتاب کے مطابق ممبئی کے اس ڈرامے کو بھارتی حکومت کے ایما پر ترتیب دیا گیا تھا جس کا مقصد پاکستان پر عالمی دباؤ بڑھا کرکشمیرکے مسئلے سے اسے دور کرنا تھا۔ ممبئی حملوں سے قبل بھی مقبوضہ کشمیر میں مسلح جدوجہد آزادی کو روکنے کے لیے بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کرانے کی پلاننگ کی گئی تھی۔ اس سلسلے میں افضل گرو اور ان کے ساتھی کو سری نگر جیل سے دہلی لایا گیا تھا۔ اب انکشاف ہوا ہے کہ یہی دیوندر سنگھ جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے۔ وہ انھیں اپنے ساتھ کار میں بٹھا کر دہلی لایا تھا۔ پھانسی سے قبل افضل گرو نے اپنی بیوی کے نام ایک خط میں لکھا تھا کہ دیوندر سنگھ زبردستی انھیں دہلی لے کر آیا۔ کرائے پر ایک کمرہ دلوایا اور پھر حملے کے لیے ایک کار کا انتظام کیا۔

بھارتی پارلیمنٹ پر 13 دسمبر 2001ء کو حملہ کرایا گیا اس حملے میں بھی بھارتی دہشت گردوں کو استعمال کیا گیا تھا مگر الزام افضل گرو اور ان کے ساتھیوں پر لگایا گیا تھا اور ان کا تعلق لشکر طیبہ سے جوڑ دیا گیا تھا، ان کی تربیت اور منصوبہ بندی کے لیے پاکستان کو ذمے دار قرار دیا گیا تھا۔ چونکہ اس حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں تھا، چنانچہ اس حملے کی خبر پاکستانیوں کے لیے حیرت کا باعث بنی تھی۔ بہرحال یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں تھا۔ بھارتی پروپیگنڈے کی وجہ سے امریکا اور یورپی ممالک نے بھارت کی طرف داری کرتے ہوئے پاکستان پر سخت دباؤ ڈالا اور پاکستان میں موجود کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرنے والی تمام تنظیموں پر پابندی عائدکرنے کا مطالبہ کیا۔ پاکستان کو مجبوراً یہ مطالبہ ماننا پڑا۔ بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کی آڑ میں بھارتی حکومت نے پاکستان پر حملہ کرنے کے لیے اپنی فوجیں پاکستانی سرحدوں پر جمع کر دی تھیں جو کئی مہینوں تک وہاں موجود رہیں مگر پھر خود ہی تھک ہار کر واپس چلی گئی تھیں۔

مودی جو احمد آباد کا قصائی کے نام سے پوری دنیا میں بدنام ہے۔ وہ پاکستان دشمنی کا پرچار کرکے 2014ء میں اپنا پہلا الیکشن جیت کر بھارت کا وزیراعظم بن گیا تھا مگر اس کے پورے پانچ سال کی کارکردگی ابتدا ہی تھی، اس لیے 2019ء کا الیکشن جیتنے کے لیے اور عوام کو پھر اپنی جانب راغب کرنے کے لیے پاکستان کے خلاف کوئی اقدام کرنا ناگزیر تھا چنانچہ اس نے اس سلسلے میں پہلے پلوامہ میں دھماکہ کرا کے اپنے ہی چالیس فوجیوں کو مروا دیا اور پھر اس کی پاداش میں بالاکوٹ پر حملہ کرکے بھارتیوں کے دل جیت کر الیکشن جیت لیا۔ اب دیوندر سنگھ کی گرفتاری اور اس کے بیان کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ پلوامہ کا حملہ خود مودی کی کارروائی تھی ، اس کا ماسٹر مائنڈ بھارتی قومی سلامتی کا مشیر اجیت دوول اور سہولت کار دیوندر سنگھ تھا۔

اب اس وقت مودی سرکارکشمیر میں بھارتی آئین کی شق 370 ختم کرکے اور بھارت میں متنازعہ شہریت کا قانون نافذ کرکے سخت مشکل میں پھنس چکی ہے چنانچہ مودی کو اس مشکل سے نجات دلانے کے لیے اجیت دوول نے دیوندر سنگھ کے ساتھ مل کر 26 جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے دن دہلی میں مسافر جہاز ہائی جیک کرانے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس سلسلے میں دیوندر سنگھ سری نگر سے تین کشمیریوں کو اپنے ساتھ ایک کار میں لے کر دہلی جا رہا تھا کہ جموں ہائی وے پر مقبوضہ کشمیر کے ڈی آئی جی نے اس کی کار کو روک کر تلاشی لی تو اس میں تین کشمیری موجود پائے ساتھ ہی کار سے پانچ گرنیڈ اور ایک رائفل بھی برآمد کرلی گئی۔

دیوندر سنگھ سے پوچھ گچھ کی گئی تو اس نے ڈی آئی جی دل باغ سنگھ سے التجا کرتے ہوئے کہا ''سر! یہ ایک گیم ہے آپ گیم کو خراب مت کرو'' دیوندر سنگھ کے اس بیان نے بھارتی دہشت گردی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے اور اب بھارتی حزب اختلاف جو پلوامہ حملے کو پہلے ہی مودی کی کارروائی قرار دے رہی تھی اب مودی سرکار سے پلوامہ واقعے اور دیوندر سنگھ کے کردار کی مکمل انکوائری کا مطالبہ کردیا۔ لگتا ہے اب مودی خود اپنے ہی جال میں پھنس چکا ہے اور اب اس کی حکومت کا آگے چلنا مشکل نظر آتا ہے۔ اب جب کہ یہ عیاں ہوچکا ہے کہ بھارت اپنے ہاں ہونے والی تمام دہشت گردی کا خود ہی ذمے دار ہے تو کیوں نہ امریکا پاکستان پر لگائی گئیں تمام پابندیاں ختم کرے اور اب بھارت پر سخت پابندیاں لگائے، پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کے بھارتی سازشی جال سے باہر نکالا جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل پر سنجیدگی سے توجہ مرکوز کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں