پاکستان پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ

وزارت توانائی کاکردارپالیسی سازی تک محدود،تمام ریگولیٹری اختیارات نئی اتھارٹی کے پاس ہونگے جو 2022 تک قائم ہو جائیگی


Zaigham Naqvi January 25, 2020
گیس سیکٹرمیں تنظیم نوہوگی،آئندہ 3 سالوں کمپنیاں20 ارب کی بچت کرینگی، پائپ لائنوں تک تھرڈ پارٹی رسائی کی بھی منظوری فوٹو:فائل

SYDNEY: حکومت کا تیل وگیس کے شعبے میں اصلاحات کی جانب ایک اور قدم، وزارت توانائی کا کردار پالیسی سازی تک ہی محدودکرتے ہوئے پاکستان پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن اتھارٹی قائم کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت نے وزارت توانائی میں پالیسی سازی اور ریگولیٹری اختیارات کو الگ الگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور نئی اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے، نئی اتھارٹی2022 ء تک قائم کرلی جائیگی۔ اتھارٹی کے قیام کے بعد تمام ریگولیٹری اختیارات نئی اتھارٹی کے پاس ہوں گے، پالیسی سازی وزارت توانائی میں ہی ہوگی۔

دستاویزکے مطابق گیس کے شعبے میں تنظیم نو کی منظوری دیدی گئی ہے اور 2021ء تک گیس کے شعبے کے نقصانات میں کمی لائی جائیگی۔ ای سی سی گیس پائپ لائنوں تک تھرڈ پارٹی رسائی کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔ حکومت کی جانب سے گیس کے شعبے میں نقصانات میں کمی کے حوالے سے منصوبہ تیارکیا جا چکا ہے جس پرعملدرآمد جاری ہے۔

منصوبہ کے تحت گیس کے شعبہ میں آئندہ تین سالوں کے دوران اربوں روپے کے نقصانات کی بچت کی جائیگی۔ ای سی سی نے گیس کمپنیوں کے تنظیم نوکی منظوری دیتے ہوئے کمپنیوں کے تمام معاملات کو بہترکرنے کی منظوری دی ہے۔

ذرائع کے مطابق نئے اقدامات کے تحت آئندہ تین سالوں میں گیس نقصانات میں کمی لاکرکمپنیاں20 ارب روپے سے زائدکی بچت کریں گی۔ ذرائع کے مطابق گیس پائپ لائنوں تک تھرڈ پارٹی رسائی کی بھی منظوری دیدی گئی ہے، جس سے نجی کمپنیاںگیس پائپ لائن استعمال کرسکیں اورصارفین کو بہتر سہولیات دستیاب ہوں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔