کینسر کے 5 ہزار مریضوں کو مفت دوائیں فراہم کر رہے ہیں یاسمین راشد

بیماری کی اصل وجہ غیرمعیاری خوراک ہے، ڈاکٹر زیبا عزیز، 45سال کی عمر پر تشخیصی ٹیسٹ ضرور کرائیں، ڈاکٹر عباس کھوکھر


Yousuf Abbasi January 30, 2020
ورلڈ کینسر ڈے کے حوالے سے سیمینار کا مقصد عوام کو آگاہی دینا ہے، اظفرنظامی، نظامت کے فرائض اجمل ستار ملک نے انجام دیے ۔ فوٹو : وسیم نیاز

ایکسپریس میڈیا گروپ اور جوبلی لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے مقامی ہوٹل میں ورلڈ کینسر ڈے کے حوالے سے آگہی سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر یاسمین راشد مہمان خصوصی تھیں۔

موضوع پر سیر حاصل تبادلہ خیال کرنے اور اپنی تحقیق کی روشنی میں مشاہدات اورتجرباتی گفتگو کیلیے صدر سوسائٹی آف میڈیکل انکالوجی پاکستان پروفیسرڈاکٹر زیبا عزیز، سیکریٹری پنجاب کینسر رجسٹری ڈاکٹر فرحانہ بدر، ہیڈ آف میڈیکل انکالوجی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور ڈاکٹرمحمد عباس کھوکھر، ہیڈ جوبلی لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ سید رضوان عزیز، ایگزیکٹوڈائریکٹر مارکیٹنگ ایکسپریس پبلیکیشنز اظفر نظامی نے خصوصی شرکت کی۔

سیمینار کی میزبانی کے فرائض ایڈیٹر فورم روزنامہ ایکسپریس اجمل ستار ملک نے انجام دیئے۔ صوبائی وزیرصحت ڈاکٹریاسمین راشد نے کہا کہ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی شرح انتہائی خطرناک ہے، ملتان اور ڈی جی خان میں جدید سہولیات سے آراستہ کینسر سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیں، پنجاب میں کینسر کے رجسٹرڈ پانچ ہزار مریضوں کو ہر ماہ مفت ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔

کینسر کی جلد تشخیص سے بیماری پر قابو پانا بہت آسان ہوسکتا ہے، اب تک 60لاکھ افراد کو صحت انصاف کارڈ تقسیم کئے جاچکے ہیں۔ کینسر سے بچاؤ کیلئے عوام میں احتیاطی تدابیر اپنانے کی اہمیت پر زور دیا جائے کیونکہ علاج سے بہتر پرہیز ہے۔ کینسرسے متاثرہ زیادہ افراد تمباکو نوشی اور گٹکا استعمال کرنے والے علاقہ جات میں ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر زیبا عزیز نے کہا کہ کینسر اور اس جیسی دیگر جان لیوا بیماریوں کی اصل وجہ غیر متوازن اور غیر معیاری خوراک ہے ہم نے اپنی زندگیوں کو اس قدر مصروف اور تیز ترین بنا لیا ہے کہ ایسے کھانے پینے اور دیگر معاملات زندگی کو انجام دینے کے لیے ایسے آلات پر انحصار کرلیا ہے جو کینسر کا موجب بنتے ہیں۔ ہر ہاتھ میں موبائل فون ہیں، ہر ماں اپنے بچے کو میوزیکل آلات سے پال رہی ہے۔

کینسر کا مرض جس کو لاحق ہوجائے اس کا پورا خاندان اس بیماری کے باعث مالی طورپر بدحال ہوجاتا ہے۔ کینسر کیوں ہوتا ہے اور اسے کیسے روکا جاسکتا ہے اس پر کام ہونا چاہئے کیونکہ یہ اس قدر مہنگا علاج ہوتا ہے کہ ایک عام انسان بھی اس کا مالی بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، کینسر سے بچنے کے لیے عوام پر احتیاطی تدابیر اپنانے پر زور دیا جائے اور اس پر حکومتی وسائل بھی استعمال کئے جائیں۔

ڈاکٹر محمد عباس کھوکھر نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں ایک کروڑ 91لاکھ سالانہ کینسر کے مریض سامنے آرہے ہیں جن میں سے نوے لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ پاکستان میں یہ تعداد سالانہ ایک لاکھ 75ہزار ہے جن میں سے ایک لاکھ سے زائد مریض اللہ کو پیارے ہوجاتے ہیں۔ جدید دنیا نے ایسے تشخیصی ٹیسٹ بھی دریافت کرلیے ہیں جن سے عام انسان کینسر ہونے سے پہلے ہی اس سے محفوظ بن سکتا ہے اس لیے پنتالیس سال کے بعد اپنے تشخیصی ٹیسٹ ضرور کرائیں بالخصوص ایک آدھ ٹیسٹ کینسر کے حوالے سے پیدا ہونے والے جراثیم کا بھی کروانا چاہئے تاکہ اگر جسم کے کسی بھی ایک حصے میں کینسر کا جراثیم پل رہا ہے تو اس کو فوری طورپر قابو کیا جاسکے۔

ڈاکٹر فرحانہ بدر نے کہا کہ کینسر کا مرض انتہائی تشویش ناک صورت حال اختیار کرتا جارہے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے پھیلاؤ میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور ترقی یافتہ ممالک بھی اس کی زد میں ہیں تاہم سوچنے کی بات یہ ہے کہ جس کینسر سے ترقی یافتہ ممالک کے افرادنہیں بچ پارہے اس کو ترقی پذیر ممالک کس طرح سے سنبھالیں اس کے لیے صرف ایک آپشن ہے اور وہ ہے صحت مندانہ ماحول کو برقرار رکھا جائے۔ ایسی تمام چیزوں اور مشینری کو قابو میں رکھا جائے جن کی وجہ سے ماحول خراب ہوتا ہے کیونکہ کینسر کی ایک بڑی وجہ ماحولیاتی آلودگی بھی بن رہی ہے۔

اس موقع پر جوبلی لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ کے ہیڈ سید رضوان عزیز نے کہا کہ جوبلی لائف انشورنس کمپنی لمیٹڈ واحد انشورنس کمپنی ہے جو کینسر پر پالیسی دیتی ہے جو صرف 735روپے سالانہ سے کی حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس موقع پر ایگزیکٹوڈائریکٹر مارکیٹنگ ایکسپریس پبلیکیشنز اظفر نظامی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ابلاغ عامہ کی ذمہ داریوں کے پیش نظر ایکسپریس میڈیا گروپ نے ہمیشہ سے قومی ذمہ داریوں کو انجام دیا ہے بالخصوص عوام کی صحت سے متعلق گاہے بگاہے سیمینارز کا انعقاد کرایا جاتا ہے تاکہ قوم کو مختلف موذی بیماریوں سے آگہی کے ذریعہ سے شعور دیا جاسکے اسی سلسلے کی ایک کڑی کینسر آگہی سیمینار کا انعقاد ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں