انوکھا آرٹسٹ

آزر بائیجان کے Rafael Veyisov کو بھی بالکل اندازہ نہیں تھا کہ قدرت نے اسے کیسے غیرمعمولی فن سے نوازا ہے


غزالہ عامر November 16, 2013
رافیل کی انگلیاں گردآلود گاڑیوں کو فن پاروں میں بدل دیتی ہیں۔ فوٹو : فائل

ایک فن کار اپنے اندر چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو کبھی بھی اور کہیں بھی دریافت کرسکتا ہے، بلکہ یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کہ موزوں ماحول میسر آنے پر فن خود بہ خود باہر آجاتا ہے۔

آزر بائیجان کے Rafael Veyisov کو بھی بالکل اندازہ نہیں تھا کہ قدرت نے اسے کیسے غیرمعمولی فن سے نوازا ہے۔ دس برس قبل جب اس نے پارکنگ اٹنڈنٹ کے طور پر آزر بائیجان کے دارالحکومت باکو میں ملازمت شروع کی تو اسے اپنے اندر پوشیدہ فن کار کا ادراک ہوا۔

رافیل نے جس پارکنگ میں اٹنڈنٹ کے طور پر ملازمت شروع کی وہاں گاڑیاں کھڑی کی جاتی تھیں۔ ان میں ایسی گاڑیاں بھی شامل تھیں جو گرد سے اَٹی ہوتی تھیں۔ ایک روز بے خیالی میں رافیل نے گرد پر اپنی انگلیاں چلانی شروع کیں اور تھوڑی ہی دیر بعد اس نے دیکھا کہ کار کے شیشے پر ایک خوب صورت منظر ابھر آیا تھا۔

بے دھیانی میں چلائی گئی انگلیوں کی کاری گری سے متاثر ہوکر جب رافیل نے شعوری طور پر کوشش کی تو کار کی سطح پر خوب صورت منظر اُبھرتے چلے گئے، اور جلد ہی وہ ایک خوب صورت فن پارے کی شکل اختیار کی گئی۔ پھر تو یہ رافیل کا معمول بن گیا۔ وہ پارکنگ میں کھڑی ہوئی گرد آلود گاڑیوں کی گرد اس مہارت سے جھاڑتا کہ گاڑیوں کی سطح پر بلند و بالا عمارتوں اور اڑتے ہوئے پرندوں سمیت مختلف نقش و نگار ابھر آتے۔



دس برس کی مشق نے رافیل کے فن میں نکھار پیدا کردیا ہے اور وہ اس فن میں اتنا طاق ہوگیا ہے کہ اس کی انگلیاں منٹوں میں گاڑیوں پر جمی ہوئی گرد جھاڑ کر دل کش منظر تخلیق کردیتی ہیں۔ باکو کی مصروف ترین شاہراہ سے گزرتے ہوئے لوگ پارکنگ لاٹ میں کھڑی ہوئی گاڑیوں پر رافیل کی فن کارانہ مہارت کے مظاہرے دیکھ کر بے اختیار رک جاتے ہیں،اور ان کی آنکھوں میں اس فن کار کے لیے ستائش ابھر آتی ہے۔

رافیل گاڑیوں کی سطح پر دوسرے ملکوں کے مشہور و معروف شہروں اور قصبوں کی شبیہیں اُبھارتا ہے۔ رافیل کہتا ہے کہ اس سے اس کا مقصد ہم وطنوں کو بیرونی دنیا سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ تاہم وہ اپنے پردۂ تصور پر اُبھرنے والے تخیلاتی مناظر کو بھی گاڑیوں کی ونڈاسکرین، ڈگی اور دیگر حصوں پر منتقل کرتا ہے۔

رافیل کے فن سے متاثر ہوکر بہت سے لوگ اپنی گاڑیوں پر جمی گرد صاف کرنے کے بجائے اسی طرح پارکنگ لاٹ میں چھوڑ جاتے ہیں۔ اور بعدازاں دل کش مناظر سے سجی گاڑیوں کی تصاویر کھینچ کر رافیل کے فن کی داد دیتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔