مشرف کیخلاف کارروائی چیف جسٹس کو خط لکھنے کی قانون میں گنجائش نہیں ماہرین

حکومت خود ٹریبونل کیلیے نوٹیفکیشن جاری کرے، حامد خان، خط تاخیری حربہ ہے،علی ظفر


حکومت خود ٹریبونل کیلیے نوٹیفکیشن جاری کرے، حامد خان، خط تاخیری حربہ ہے،علی ظفر. فوٹو: فائل

سابق صدرجنرل پرویزمشرف کیخلاف آرٹیکل6کے تحت کارروائی کیلیے وفاقی حکومت کواختیارہے کہ وہ3رکنی اسپیشل ٹریبونل تشکیل دینے کیلیے نوٹیفکیشن جاری کرے۔

وفاقی حکومت کواس کیلیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوخط لکھنے کی قانون میںگنجائش نہیں،آئینی وقانونی ماہرین کی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کی جانب سے سابق صدرجنرل مشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کی کارروائی کے اعلان کے حوالے سے ایکسپریس سے خصوصی گفتگو۔ سینئرقانون دان تحریک انصاف کے رہنما حامدخان ایڈووکیٹ نے کہاکہ ٹریبونل کے قیام کا اختیاروفاقی حکومت کاہے استغاثہ وفاقی حکومت دائرکرے گی ، قانون کے مطابق سیکریٹری داخلہ کی مدعیت میںایف آئی آردرج کی جائے گی ان کاکہناتھاکہ چیف جسٹس سے اس کیلیے مشاورت میںکوئی حرج نہیں، ان کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ سے اس کیلیے رجوع کرنا لازمی نہیں ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے کام میںوہ برق رفتاری نہیں جس کی توقع کی جا رہی تھی ۔



سینئروکیل اے کے ڈوگرجومشرف کیخلاف غداری کے مقدمے کی فوری کارروائی شروع کرنے میں درخواست گزاروں کے وکیل بھی تھے کہاکہ اسپیشل ٹریبونل ہائی کورٹ کے3ججزپرمشتمل ہے یہ قانون ترمیمی کرمنل لاایکٹ1976کی شق چارکے تحت واضح ہے کہ وفاقی حکومت اسپیشل کورٹ کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کرے اورآئین سے غداری کے مرتکب شخص یااشخاص کے خلاف کارروائی سیکریٹری داخلہ کی مدعیت میںدرج شکایت سے شروع کی جائے،3رکنی کمیشن میں ایک شخص کو کمیشن کاسربراہ نامزد کیا جائے گا،سپریم کورٹ نے اس حوالے سے وفاقی حکومت کواپنے آرڈرمیں واضح احکامات دیے ہیںان کا کہنا تھا کہ تینوں ججزہائیکورٹ کے جج ہوسکتے ہیں،ہائی کورٹ کے چیف جسٹسزلازمی نہیں ہے،وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے اختیارکوبروے کارلانے کے معاملے میںسپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی قانون میںکوئی گنجائش نہیں۔

علی ظفرایڈووکیٹ نے کہا کہ آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کیلیے وفاقی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کوخط لکھنا تاخیری حربے اختیارکرنے کے مترادف ہے حکومت کااپنے اختیارکے تحت کام کے معاملے میں سپریم کورٹ کوملوث کرنے میںعدالت کوسیاست میں ملوث کرنے کے برابرہے، حکومت کو عدالت کے کاندھوںپربندوق نہیں رکھناچاہیے،اپنے کام کوخودکرنے کے بجائے عدالت کوملوث کرنے پرعدالت کو حکومت کوتوہین عدالت کانوٹس بھیجنا چاہیے ،حکومت اپنے کام کے لیے سپریم کورٹ سے ایڈوائس مانگ سکتی ہے اس کیلیے ریفرنس کی شق آئین میںموجودہے ،آرٹیکل سکس کے تحت کارروائی کرنے کافیصلہ حکومت نے خودکرناہے۔ ابراہیم ستی ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسپیشل ٹریبونل قانون میں موجودہے اگرحکومت کی انوسٹی گیشن اس نتیجے پرپہنچے کہ کچھ لوگ غداری کے مرتکب ہوئے ہیں شکایت درج کرانے کے لیے ٹریبونل سے رجوع کرناپڑتاہے حکومت اسپیشل ٹریبونل کااجلاس بلانے کانوٹیفکیشن جاری کرسکتی ہے،3ججزہائیکورٹ کے ہونگے اس کیلیے متعلقہ ہائیکورٹ سے مشاورت کی جاسکتی ہے ،قانون میںچیف جسٹس سپریم کورٹ کوخط لکھنے کی کوئی نظیرنہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔