بچوں کی بڑھتی عمر۔۔۔

مائیں اولاد کی جذباتی تندی سے کس طرح نبردآزما ہوں؟


سائرہ فاروق February 04, 2020
مائیں اولاد کی جذباتی تندی سے کس طرح نبردآزما ہوں؟ فوٹو: فائل

عموماً بچے لڑکپن تک ماں پر زیادہ انحصار کرتے ہیں، مگر بلوغت کا دور انسانی نشوونما کا ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے، یہ وہ دور ہے جس میں نشوونما کی تیز ہوتی رفتار بچوں کے جسم، ذہن اور جذبات پر گہرا اثر ڈالتی ہے، لہٰذا عمر کے اس حصے کو عام طور پر ہیجانی اورطوفانی دور کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔

یہی وجہ ہے کہ نو عمری میں بچے 'آزادی' کی تلاش میں والدین کو خود سے دور کرنے کے خواہش مند رہتے ہیں۔ روک ٹوک ناپسند کرتے ہیں، شدید بحث پسند ہوتے ہیں، اپنا ردعمل بعض اوقات انتہائی غیر منظم اور بعض اوقات مضحکہ خیز انداز میں دیتے ہیں، لڑکے عموماً باپ یا بھائی سے اور لڑکیاں ماؤں سے تکرار کرنے لگتی ہیں۔

نوجوانوں کی یہ جذباتی تُندی بہت خطرناک ہوتی ہے اور بعض اوقات بہت سے مسائل بھی کھڑے کرتی ہے، حتیٰ کہ کوئی بھی انتہائی قدم بھی اٹھوا دیتی ہے، بہت سے مجرمانہ فعل بھی اسی عمر میں سرزد ہو جاتے ہیں۔

دراصل بلوغت کا دور ہی ایسا ہے جس میں بچوں کو مناسب راہ نمائی حاصل نہیں ہوتی اور حقیقت یہ ہے کہ وہ ہر معاملے میں بڑوں سے راہ نمائی لینا پسند بھی نہیں کرتے، لہٰذا اس مرحلے میں اپنی اولاد کو سمجھنا اتنا ہی ضروری ہے، جتنا ممکن ہو سکے۔ بچے جوانی کے ہیجان میں آنے والے وقت کے تقاضوں کو سمجھتے نہیں ہیں اور اپنے علم اور تجربے کی بنا پر ہر وہ کام کرتے ہیں جو ان کے دماغ میں سما جائے... جب تک بات سمجھ میں آتی ہے، تب تک بہت دیر ہو چکی ہوتی ہے، لہٰذا یہاں آپ کی بروقت راہ نمائی ہی انہیں بچا سکتی ہے۔

بچوں کے عہدِ بلوغت کو درپیش معاملات آپ مندرجہ ذیل طریقے سے سمجھا سکتی ہیں۔

آپ کا بیٹا/بیٹی ٹی وی پر رومانوی ڈرامے یا فلم میں ہیرو اور ہیروئن کا شادی رچانا اور آخرمیں ہونے والے خوش گوار اختتام سے متاثر ہوتا ہے، لہٰذا اس کے ساتھ بروقت مکالمے کے ذریعے یہ سمجھایا جائے کہ اس 40 منٹ کی کہانی کا تعلق ہماری حقیقی زندگی سے قطعاً نہیں۔ یہ صرف ایک کہانی ہے، جب کہ ہماری زندگی میں اس طرح ابدی خوشیاں نہیں ہوتیں۔ یہاں قدم قدم پر دل ٹوٹ جاتے ہیں۔ دوست چھوڑ کر بھی جا سکتے ہیں، لہٰذا ان محرومیوں کو قبول کرنا ہے، سیکھنا ہے اور آگے بڑھنا ہے، یہاں زندگی کا روگ نہیں بنانا

آپ اپنی اولاد کو بتائیں کہ مجھے آپ سے کچھ نہیں چاہیے، آپ جو چاہیں کرنے کے لیے آزاد ہیں، لیکن بس اتنا خیال رکھیں کہ ہر چیز کے نتائج ہیں، اس لیے کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے ہماری رائے اور راہ نمائی ضرور سامنے رکھیِں، تاکہ اس کے نتائج آپ کے لیے مسائل پیدا نہ کریں۔

آپ اور آپ کی اولاد ایک معاملے میں مختلف رائے رکھ سکتے ہیں، بس یہ سمجھیں کہ مختلف رائے رکھنا جرم نہیں۔ ان کی مثبت رائے کو نہ صرف بطور ماں قبول کریں، بلکہ انہیں پختہ یقین دلانے میں مدد فراہم کریں کہ وہ خود پر اعتماد کر سکتے ہیں کیوں کہ آپ کے پاس بھی دوسروں کی طرح ایک دماغ ہے، جو یقینا اپنے طور پر بہتر فیصلہ کر سکتا ہے!

ناکام ہونے کی صورت میں انہیں سمجھائیں کہ آپ کے مستقبل کے منصوبے غلط بھی ہو سکتے ہیں، چیزیں ہمیشہ وہی نہیں ہو سکتیں، جیسے آپ سوچتے ہو اور ایسا نہ ہونے کی صورت میں حوصلہ نہیں ہارنا، بلکہ اپنے اندر موجود صلاحیتوں کو نئے انداز سے کھوجیں، ڈریں نہیں، بلا جھجھک تجربہ کریں اگر غلطیاں ہوتی ہیں، تو یہ زندگی کا حصہ ہیں اور یہ غلطیاں بڑے بھی کر سکتے ہیں، لہٰذا آپ کو خود پر اعتماد ہونا چاہیے اس یقین کے ساتھ کہ آپ اہل ہیں!

بڑھتے ہوئے بچوں کو تلقین کیجیے کہ اگر آپ ہمیشہ اپنے آس پاس کے لوگوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، تو صرف ایک ہی چیز ملے گی اور وہ ہے مایوسی۔ اس لیے اس سے بچ کر وہ کریں جو آپ کو آپ کی پہچان لوٹا سکے اور زندگی میں سکون دے

عملی زندگی میں قدم رکھنے پر انہیں باور کرائیں کہ میں ہمیشہ آپ کے لیے موجود ہوں، لیکن میرے بھروسے پر زندگی مت گزاریں۔ میں آپ کی مشکل میں ہر ممکن کوشش کروں گی کہ چیزیں آسان ہو جائیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کے لیے مجھ پر انحصار کرنا شروع کر دیں، لہٰذا خود فیصلہ کریں اور نتیجہ جو بھی ہو صورت حال کا سامنا کریں۔ آپ بہادر ہیں اور آپ کو آگے بڑھنا ہے!

جب آپ کی بیٹی بیٹا بلوغت کے دور سے گزر رہے ہوں، تو یہ نکتہ آپ کے ذہن میں ہونے چاہئیں، تاکہ مشکل صورت حال میں آپ کے پاس وہ جملے ہوں جن سے ذہن سازی کرنے میں آسانی ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں