جیا کی خودکشی کہانی میں نیا موڑ آگیا

جیا خان کی موت کی اصل وجہ کیا تھی یہ جاننے کے لئے جیا خان کی قبر کشائی اور دوبارہ پوسٹمارٹم کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔


Muhammad Javed Yousuf November 18, 2013
جیاخان کی فرانزک رپورٹ میں ان کے ناخن سے انسانی خون کے ذرات اور مزاحمت کے آثار ملے ہیں۔فوٹو: فائل

ISLAMABAD: جیاخان کا شمار بولی وڈ کی ان اداکاراؤں میں ہوتا ہے جو بھری جوانی میں ہی پر اسرار دھند کی لپیٹ میں آکر اس دنیا سے رخصت ہوئی اور اپنے پیچھے بہت سے سوال چھوڑ گئی۔

جیا خان کی موت کی اصل وجہ کیا تھی یہ جاننے کے لئے جیا خان کی قبر کشائی اور دوبارہ پوسٹمارٹم کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ ان کی والدہ رابعہ خان کی درخواست پر ہوگا جن کو یقین ہے کہ ان کی بیٹی نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے۔ رابعہ خان کے شبہے کو اس بات سے بھی تقویت ملتی ہے کہ جیاخان کی فرانزک رپورٹ میں ان کے ناخن سے انسانی خون کے ذرات اور مزاحمت کے آثار ملے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے ذریعے منظر عام پر آنے والی خبروں کے مطابق رابعہ خان نے تحقیقاتی ادارے کو وہ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی فراہم کر دی ہے جس میں جیا خان اپنی موت سے صرف چند منٹ پہلے گھر میں داخل ہوتی نظر آ رہی ہیں اور انہوں نے ٹریک سوٹ پہنا ہوا ہے جبکہ ان کی لاش نائٹ گاؤن میں ملی۔

رابعہ خان کا کہنا ہے کہ پولیس فرانزک رپورٹ کو نظر انداز کر رہی ہے اس لئے تحقیقات بھارتی تحقیقاتی ادارے سی بی آئی سے کرائی جائے تا کہ انہیں انصاف مل سکے۔پچیس سالہ جیاخان کو زندگی میں اتنی شہرت نہیں ملی جتنی مبینہ طور پر خودکشی کرنے کے بعد انہیں نصیب ہوئی۔ بگ بی امیتابھ بچن کے ساتھ ' نشبد' جیسی متنازعہ فلم اور عامرخان کی 'گجنی ' کے سوا جیا کے کریڈٹ پر کوئی قابلِ ذکر فلم نہیں تھی۔ جیا خان کا سب سے بڑا دھماکہ ان کی موت ثابت ہوئی جس نے بولی وڈ اور گلیمر ورلڈ کو ہلا کر رکھ دیا۔ تین جون کو ممبئی میں اپنے فلیٹ میں مردہ پائی جانے والی جیاخان کے بارے میں ابتدا میں یہ کہا گیا کہ جیا نے ناکام فلمی کیریئر سے دلبرداشتہ ہو کر خود کشی کی لیکن صورتحال میں ڈرامائی موڑ اس وقت آیا جب جیا خان کی والدہ رابعہ خان نے اپنی بیٹی کی موت کو خودکشی کے بجائے قتل قرار دے کر جیا کے بوائے فرینڈ اور ویٹرن ایکٹر ادتیہ پنچولی کے بیٹے سورج پنچولی کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

رابعہ خان کی درخواست پرسورج پنچولی کو جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی اور کئی دن کی تحقیقات کے بعد انہیں رہائی ملی۔ پنچولی اس بات سے انکار کرتے ہیں کہ جیا کی موت میں ان کا کوئی ہاتھ تھا۔جیا کا اصل نام نفیسہ تھا لیکن انہوں نے فلموں میں اداکاری کی غرض سے اپنا نام تبدیل کرلیا تھا۔ ان کی والدہ ،رابعہ امین بھی ایکٹریس تھیں اور سن 1980ء میں ریلیز ہونے والی فلم ''دولہا بکتا ہے ''میں کام کرچکی ہیں۔ جیا نے رام گوپال ورما کی متنازعہ فلم ''نشبد''سے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز کیا۔ اس فلم میں انہوں نے امیتابھ کے مقابل اداکاری کی تھی۔ فلم 2007ء میں ریلیز ہوئی تھی گوکہ فلم نے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کی لیکن اس سے جیا کے فن کو اپنی پہچان بنانے کا بھرپور موقع ملا یہاں تک کہ انہیں نئے فنکار کی حیثیت سے فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا۔

جیا کی دوسری فلم جس سے انہیں سب سے زیادہ شناخت ملی اور لوگ ان کی اداکاری کے معترف ہوئے، وہ ''گجنی'' تھی جس میں عامر خان جیسے منجھے ہوئے فنکار کے ساتھ انہیں اداکاری کا شاندار موقع ملا۔ ''گجنی ''کے بعد سن 2010ء میں ریلیز ہونے والی ساجد خان کی فلم ''ہاؤس فل'' میں انہوں نے معاون اداکارہ کی حیثیت سے کام کیا۔ فلم کی کاسٹ میں بڑے بڑے نام شامل تھے لیکن افسوس ''ہاؤس فل'' ہی جیا کے فنی کیرئیر کی آخری فلم ثابت ہوئی۔تین جون 2013ء کو خبر آئی کہ جیا خان نے ممبئی جوہو میں اپنے گھرمیں مبینہ طور پر پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق جس وقت جیا نے خود کشی کی وہ گھر پر اکیلی تھیں۔ ان کی والدہ اور بہن کسی کام سے باہر گئی ہوئی تھیں۔ رات کو گیارہ بجے جب وہ واپس گھر آئیں تو انہوں نے جیا کو مردہ حالت میں پایا۔

پولیس کو جیا کا دوپٹہ ان کے گلے میں لپٹا ہوا ملا ہے۔ بولی وڈ کی 'ینگ گن' کہلائی جانے والی ایکٹریس جیا خان کی اچانک موت پر طرح طرح کی باتوں اور قیاس آرائیوں ہونے لگیں ۔ پولیس نے جیا خان کی موت کو خودکشی قرار دیتے ہوئے اس کے اسباب جاننے کے لئے تحقیقات شروع کیں تو بولی وڈ کے سابق اداکار میاں بیوی زرینہ وہاب اور ادتیہ پنچولی کے بیٹے سورج پنچولی کے ساتھ ان کا معاشقہ نکلا ۔ پولیس کے مطابق جن کے ساتھ اس کا تعلق ایک سال قبل شروع ہوا جو سورج کی زندگی میں نئی لڑکی کے ان ہونے پر اختتام کی طرف بڑھ رہا تھا ۔محبت میں دل ٹوٹنے اور بولی وڈ میں جگہ نہ بنانے پر دلبرداشتہ ہو کر 25سالہ فنکارہ نے دنیا چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سورج پنچولی کو جیا خان کے سیل فون سے آخری کال رات 10بجکر 53منٹ پر کی گئی جس کا دورانیہ دو منٹ تھا۔

اس کے کچھ ہی دیر بعد جیا خان نے خود کشی کر لی۔ پوسٹمارٹم رپورٹ میں جیا خان کی موت کا وقت رات 11سے11:30کے درمیان کا بتایا گیا۔ان حقائق کی روشنی میں پولیس نے سورج پنچولی اور ان کے والد ادتیہ پنچولی کو تھانے میں بلوا کر ساڑھے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ بھی کی اور اسے دفعہ 306 کے تحت حراست میں بھی لیا مگر بعدازاں اسے چھوڑ دیا گیا۔ جیا خان خودکشی کیس میں اس وقت ڈرامائی موڑ آیا جب جیا کی یاد میں ہونے والے ایک تعزیتی پروگرام میں پڑھنے کے لئے جیا کی بہن نے جیا کی لکھی نظمیں ڈھونڈنے کے لئے ان کے والٹ کی تلاشی لی جہاں سے جیا کے ہاتھ کا لکھا ہوا چھ صفحات پر مشتمل ایک خط ملا۔خط میں جیا نے اپنی موت کا ذمہ دار اپنے ناکام کیرئیر کو نہیں بلکہ کسی اور کو ٹھہرایا تھا۔

جیا خان کی والدہ رابعہ امین کی جانب سے میڈیا کو جیا خان کے خط کی کاپی فراہم کی گئی جس میں جیا خان نے بغیر نام لئے اپنے محبوب کی بے وفائی، اس کا تشدد، ابارشن پر مجبور کرنا اور بار بار ذہنی اذیت کو قرار دیا جس نے ان سے زندگی جینے کی امنگ چھین لی۔پھر اچانک جیا کی والدہ نے کہا کہ میری بیٹی نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے دوبارہ پوسٹ مارٹم کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ جیا خان کی موت کا معاملہ اتنا سیدھا نہیں رہا جتنا دکھائی دے رہا تھا۔ 3 جون سے اب تک یہ واقعہ ایک معمہ بنا ہوا ہے ، مگر جس طرح سے فرانزک رپورٹ کے مطابق ان کے ناخن سے انسانی خون کے ذرات اور مزاحمت کے آثار ملنے کی خبریں آرہی ہیں اس سے ایک نیا پنڈورا باکس کھلتا نظر آرہا ہے ۔ اس حوالے سے میڈیا کا کہنا ہے کہ اگر ایسا ہو گیا تو دیویا بھارتی ، گرودت اور پروین بوبی کی طرح یہ معمہ نہ رہے بلکہ اپنے منطقی انجام تک پہنچتے ہوئے اصل چہروں کو بے نقاب کرنے میں کامیاب ہوجائے گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں