کیا چین ناول کورونا وائرس پر قابو پالے گا

یہ بات خوش آئند ہے کہ اس وقت مختلف طبی اداروں سے ناول کرونا وائرس سے متاثرہ مریض صحت یابی کے بعد ڈسچارج ہورہے ہیں


شاہد افراز February 10, 2020
ناول کرونا وائرس کے خلاف جاری قومی مہم میں تمام تر مالیاتی وسائل بھی استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والا ناول کورونا وائرس اب دنیا کے کئی دیگر ممالک تک پھیل چکا ہے مگر چین کا صوبہ حوبے اور اس کا صدر مقام ووہان، وائرس کے باعث شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں جہاں متاثرہ اور جاں بحق افراد کی تعداد چین کے دیگر تمام علاقوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ یہ سوال ذہن میں آتا ہے کہ اگر چین کے اکتیس صوبائی علاقوں اور خطّوں میں ناول کورونا وائرس سے متاثرہ مریض موجود ہیں تو کیا چینی حکومت اس وبا پر قابو پالے گی؟ چلیے کچھ حقائق کی روشنی میں اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں۔

بیجنگ میں قیام کے دوران ذاتی مشاہدے اور میڈیا سے ملنے والی معلومات کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ چین نے ناول کورونا وائرس کی روک تھام اور اس پر قابو پانے کےلیے جامع حکومتی لائحہ عمل کے ساتھ بھرپور سوشل موبلائزیشن پر توجہ مرکوز کی ہے۔ مرکز کی بات کی جائے تو دارالحکومت بیجنگ میں پبلک ہیلتھ ایمرجنسی مکینزم پر عملدرآمد کا فوری آغاز کردیا گیا تھا۔ بیس جنوری کو چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کھہ چیانگ نے تمام سطح کی حکومتوں کو ہدایات جاری کیں کہ فوری طور پر وبا پر قابو پانے کےلیے اقدامات کیے جائیں۔ وزیراعظم لی کھہ چیانگ ناول کورونا وائرس کے مرکز ووہان شہر خود پہنچ گئے اور اپنی نگرانی میں تمام امور کا جائزہ لیا۔ اعلیٰ قیادت کے اس رویّے نے پوری قوم میں تحریک کی ایک نئی روح پھونک دی اور چین بھر سے گیارہ ہزار سے زائد طبی کارکنوں نے ووہان شہر کا رخ کیا، جہاں اس وقت وہ لوگوں کی زندگیاں بچانے میں مصروف ہیں۔ چین کے تمام علاقوں سے ضروریات زندگی کی اشیا، ادویہ، ماسک اور دیگر حفاظتی طبی سازوسامان ووہان تسلسل سے پہنچ رہا ہے، کیونکہ یہ شہر بدستور قرنطینہ کے تحت ناول کورونا وائرس کو شکست دینے کےلیے ایک حصار باندھے ہوئے ہے۔

اب تک چین سمیت دیگر دنیا میں ناول کورونا وائرس کے جتنے بھی کیسز سامنے آئے ہیں، ان کا تعلق کسی نہ کسی صورت میں ووہان سے جڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ووہان آنے جانے والے تمام افراد کی سفری سرگرمیوں کی تفصیلات سے مشتبہ افراد تک فوری پہنچا گیا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔

عمومی طور پر اس صورتحال میں اشیائے ضروریہ بالخصوص کھانے پینے کی چیزوں کی کمی یا پھر قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے، مگر اس وقت چینی حکومت نے ان دونوں امور پر کڑی نگاہ رکھی ہوئی ہے اور اشیاء کی مستحکم اور ارزاں نرخوں پر فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ شہریوں کو حفظان صحت کے بنیادی اصولوں سے متعلق آگاہی فراہم کی جا رہی ہے، جس میں عوامی مقامات پر ماسک کا استعمال، بلاضرورت گھر سے باہر نکلنے سے اجتناب، جسمانی صفائی کی اہمیت قابل ذکر ہیں۔ ایسے دفاتر جہاں لوگ گھر بیٹھے بہ آسانی دفتری امور نمٹا سکتے ہیں، وہاں لوگوں کو دفتر حاضری سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔ عوامی نوعیت کے تمام مقامات پر اسکریننگ کا ایک جامع نظام وضع کیا گیا ہے۔ بس اڈوں، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈوں اور دفاتر میں کوئی بھی شخص بغیر اسکریننگ کے داخل نہیں ہوسکتا۔ اسکریننگ میں جسمانی درجہ حرارت کی جانچ قابل ذکر ہے۔ ایسے افراد جنہوں نے جشن بہار کے موقع پر اپنے آبائی علاقوں کا رخ کیا تھا، وہ 14 روز تک خود کو قرنطینہ میں رکھیں گے اور دفاتر نہیں آسکیں گے۔

ناول کورونا وائرس کے خلاف جاری قومی مہم میں تمام تر مالیاتی وسائل بھی استعمال میں لائے جارہے ہیں اور اب تک تقریباً ساڑھے نو ارب ڈالرز سے زائد فنڈز متعلقہ صوبائی حکومتوں اور محکموں کو دیئے جاچکے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ کوئی بھی قدم مالی مسائل سے ہرگز دوچار نہ ہو۔ اس ضمن میں حکومت کے ساتھ چین کے اہم کاروباری و صنعتی ادارے بھی پیش پیش ہیں۔

چینی حکومت کی جانب سے ووہان شہر میں ریکارڈ مدت کے اندر دو مکمل اسپتال تعمیر کیے گئے، جہاں تقریباً تین ہزار مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ شہر میں کھیلوں کے میدانوں اور نمائشی مراکز کو عارضی اسپتالوں میں تبدیل کردیا گیا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مریضوں کو طبی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ ووہان کے علاوہ چین کے تقریباً تمام علاقوں میں الگ سے اسپتال مختص کردیئے گئے ہیں، جہاں صرف ناول کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کو علاج فراہم کیا جائے گا۔

چینی حکومت کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی جاری ہے اور مصنوعی ذہانت سے، جسے ہم آرٹیفیشل انٹیلی جنس کہتے ہیں، آراستہ روبوٹس بھی فعال طور پر کورونا وائرس کے خلاف مصروف ہیں۔ یہ روبوٹس اسپتالوں میں قرنطینہ والے مقامات پر ادویہ، حفاظتی ملبوسات، کھانے اور طبی سازوسامان سمیت دیگر اشیاء کی ترسیل کےلیے موثر طور پر استعمال میں لائے جارہے ہیں، جبکہ طبی فضلے کو مناسب طور پر ٹھکانے لگانے کےلیے بھی روبوٹس سے مدد لی جارہی ہے۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ اس وقت مختلف طبی اداروں سے ناول کورونا وائرس سے متاثرہ مریض صحت یابی کے بعد ڈسچارج ہورہے ہیں، جس سے نہ صرف چین بلکہ دیگر دنیا کےلیے بھی ایک مثبت اور پرامید پیغام گیا ہے۔ ان تمام اقدامات کی روشنی میں وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ چین بہت جلد ناول کورونا وائرس پر قابو پالے گا۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی چین کے اقدامات کو سراہنے سمیت ووہان کے شہریوں کی ہمت، عزم اور بلند حوصلے کی داد دی گئی ہے جو اس وقت خود تو تکلیف سے دوچار ضرور ہیں مگر ان کی اس عارضی تکلیف میں دنیا بھر کے عوام کی راحت پوشیدہ ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں