مشرف کاعجلت میں ٹرائل توجہ ہٹانے کی کوشش تونہیں

حکومت کی تیاریاں مکمل، صرف مجرم ثابت کرناباقی ہے،سابق ججزگواہ ہوسکتے ہیں


Ghulam Nabi Yousufzai November 21, 2013
3ہفتے میں عہدے چھوڑنے والے2اہم کرداروں کوپیشی میں رکاوٹ نہیں رہے گی،ماہرین فوٹو: فائل

سابق صدر جنرل(ر) پرویزمشرف سنگیں غداری کے الزام میں ممکنہ سزا سے چند قدم کے فاصلے پر رہ گئے ہیں، غداری کے الزام میں پرویزمشرف کے ٹرائل میں اب کوئی دو رائے نہیں۔

حکومت نے اس ضمن میں تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں اوراب ان کوصرف مجرم ثابت کرناباقی ہے۔آج کل ایک سوال عام شہری کے ذہن میں ہے کہ جس تیزی کے ساتھ حکومت مشرف کے ٹرائل کیلیے اقدامات اٹھارہی ہے شاید وہ جلدبازی میں ہے اورجلدبازی میںکوئی غلطی بھی ہو سکتی ہے۔دوسری طرف ٹرائل کیلیے پراسیکیوٹرکے انتخاب نے بھی کچھ خدشات پیداکیے ہیں۔غداری کے مقدمے کامعاملہ جس طرح عدالت عظمٰی کی کورٹ میں پھینکا گیاعدالت نے اتنی سرعت کے ساتھ بال واپس حکومت کی طرف اچھال دی، اس سے بھی اس سوچ کو تقویت ملنے لگی کہ شایدحکومت نے سانحہ راولپنڈی ،نیٹوسپلائی روکنے کیلیے بعض سیاسی جماعتوں کی ڈیڈ لائن اورملک کو درپیش معاشی مشکلات سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلیے یہ ایشو کھڑاکیاہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کی تیاریاں مکمل ہیں۔

استغاثہ کے پاس ان کیخلاف ناقابل تردید دستاویزی شہادتیں موجودہیں۔قانونی ماہرین کا کہناہے کہ دستاویزی ثبوتوں کے علاوہ شہادتیں پیش ہوں گی ،لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس خواجہ شریف اورسپریم کورٹ کے سابق جج جنھیں نظر بندکیا گیا تھا غداری کے مقدمے میں اہم ممکنہ گواہ ہوسکتے ہیں۔



واضح رہے کہ عام انتخابات 2008 میں جب پرویز مشرف کو نتائج حاصل نہیں ہوئے تو ان کاجانا ٹھہرگیاتھا ،اس وقت کی منتخب حکومت سے پرویز مشرف کے محفوظ ایگزٹ کیلیے ضمانتیں حاصل کی گئی تھیں، اس لیے پچھلی حکومت ٹرائل کی پوزیشن میں نہیں تھی لیکن موجودہ حکومت اس طرح کے کسی معاہدے میں فریق نہیں جبکہ پرویز مشرف نے وطن واپس آکرخود اس راستے کا انتخاب کیاہے۔

حکومت نے ایک کے بعددوسرے مقدمے میں انھیں گرفتار رکھا اور پھر ان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالاجو بدستور لسٹ میں موجودہے،اکبر بگٹی قتل کیس میں ضمانت کے بعد یہ کوشش کی گئی تھی کہ والدہ کی بیماری کے عذرکی بنیاد پرانھیں باہر جانے دیا جائے لیکن یہ کوشش بارآور ثابت نہیں ہوئی اب جبکہ خصوصی ٹریبونل کانوٹیفکیشن جاری ہو چکاہے اور اگر سزا ہوئی تو اس پر عملدرآمد بھی حکومت کا اختیار ہوگا، ہوسکتا ہے صدر مملکت اپنا اختیار استعمال کریں اور نواز شریف کی طرح انھیں بھی لے جانے کیلیے کوئی پرائیویٹ طیارہ آجائے یا پھر ذوالفقار علی بھٹوکی طرح دباؤکے باوجودکسی کو نہ آنے دیاجائے۔ذوالفقارعلی بھٹو نے حمودالرحمٰن کمیشن رپورٹ پر سودے بازی کرکے خودکوغیر محفوظ کیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں