کرِک ڈگلس…6 دہائیوں تک ہالی وڈ پر راج کرنے والا لیجنڈ چل بسا

 کھانے کے لے روٹی تھی نہ پڑھائی کے لئے فیس، ایک کباڑیے کا بیٹا ہالی وڈ سٹار کیسے بنا؟


Rana Naseem March 01, 2020
 کھانے کے لے روٹی تھی نہ پڑھائی کے لئے فیس، ایک کباڑیے کا بیٹا ہالی وڈ سٹار کیسے بنا؟

فلم سازی کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو اس کی شروعات کے معاملہ پر مورخین ابہام کا شکار ہیں، تاہم انیسویں صدی کے آخری عشرہ کو کسی حد تک فلمی صنعت کا آغاز قرار دیا جاتا ہے۔

1891ء میں ایک امریکن کمپنی ایڈیسن نے پہلی بار حرکت کرتی تصاویر یعنی موشن پیکچر کو متعارف کروایا، جس کے بعد 1895ء میں فرانس میں لیومرے برادرز (جن کا شمار اولین فلم سازوں میں ہوتا ہے) نے باقاعدہ مختصر دورانیہ کی فلمیں شوٹ کیں۔

1914ء میں یورپ، روس اور سکینڈینیویا ممالک میں باقاعدہ فلم انڈسٹری کا قیام عمل میں لایا گیا، جن کے تحت معمول کے دورانیہ کی فلمیں بنائی جانے لگیں، لیکن یہ جس ماحول یا آوازوں میں بنائی جاتیں ویسے ہی پیش کر دی جاتیں تاہم 1927ء میں فلموں میں ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کیا جانے لگا، پھر فلم سازوں نے مزید جدت کا مظاہرہ کیا اور 1932ء میں بلیک اینڈ وائٹ کے بجائے رنگوں سے بھری فلمیں فلمائی جانے لگیں۔

1930ء اور 1940ء کے سینما تفریح کا ایک بڑا ذریعہ قرار دیا جانے لگا۔ وقت گزرنے کے ساتھ فلم نے باقاعدہ صنعت کی حیثیت اختیار کر لی، جہاں کھلے ہاتھوں سے فلمی صنعت میں سرمایہ لگانے کا رجحان بڑھ گیا اور یوں فلم شوبز کی دنیا کا مقبول ترین شعبہ بن گیا، جہاں خداداد صلاحیتوں سے مالا مال اور محنت شاقہ پر یقین رکھنے والے متعدد اداکار امر ہو گئے، جو کروڑوں دلوںکی دھڑکن بن جانے کے باعث مرنے کے بعد بھی ان کی یادوں میں زندہ ہیں۔ ایسے ہی اداکاروں میں ایک نام کِرک ڈگلس ہے، جنہیں فلمی صنعت کے لیجنڈ سٹار کی حیثیت حاصل رہی۔ 9 دسمبر 1916ء کو امریکی ریاست نیویارک کے صنعتی شہر ایمسٹرڈیم میں پیدا ہونے والے ڈگلس 6 دہائیوں تک سینما پر راج کرنے کے بعد 5 فروری 2020ء کو 103 برس کی عمر میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئے۔

معروف امریکی اداکار، پروڈیوسر، ہدایت کار اور مصنف کرک ڈگلس کی پیدائش ایک یہودی گھرانے میں ہوئی، جو بیلاروس سے ہجرت کرکے ریاست ہائے متحدہ امریکا میں قیام پذیر ہوئے۔ 6 بہنوں، ایک بھائی اور ماں باپ پر مشتمل ڈگلس کے گھرانے کے معاشی حالات بہت خراب تھے، جن کا ذکر انہوں نے 1988ء میں اپنی خودنوشت میں کچھ یوں کیا کہ '' میرے والد روس میں گھوڑوں کی خریدوفروخت کا کام کرتے تھے، بعدازاں وہ کباڑیہ بن گئے، جس کا کام لوہے، سفید دھاتیں اور ردی اکٹھی کرکے فروخت کرنا تھا، ہم نہایت غریب ٹاؤن میں رہائش پذیر تھے۔ اس وقت پورا خاندان غربت سے پنچہ آزما تھا اور میں ایک کباڑیہ کا بیٹا تھا'' ہالی وڈ سٹار کا بچپن نہایت کسمپرسی میں گزرا۔ حالات کی ستم ظریفی نے انہیں بچپن میں ہی مزدوری کرنے پر مجبور کر دیا، مل ورکرز کو سنیکس فروخت کرکے وہ اپنے اور اپنی فیملی کے لئے دودھ اور روٹی خریدتے، بعدازاں وہ ہاکر بن گئے۔

اداکاری سے قبل نوجوانی میں وہ 40 سے زیادہ مختلف ملازمتیں کر چکے تھے۔ ایمسٹرڈیم ہائی سکول (جہاں 1934ء میں انہوں نے گریجوایشن کی تعلیم مکمل کی) میں ایک ڈرامہ کرنے پر انہیں خوب پذیرائی حاصل ہوئی تو انہوں نے ایک پیشہ ور اداکار کرنے کا فیصلہ کیا۔ ڈگلس کی غربت کا یہ عالم تھا کہ اس کی ایک کلاس فیلو لورین نے اپنے انکل کا کوٹ پہننے کے لئے انہیں دیا کیوں کہ وہ سردی سے ٹھٹھر رہے تھے لیکن ان کے پاس کوئی گرم کپڑا نہیں تھا۔ دوسری طرف ڈگلس پر اداکاری کا جنون سوار تھا، لیکن انہیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ کیا کریں؟

کیوں کہ انہیں چھوٹے موٹے کام کرکے اپنی فیملی کا پیٹ پالنا تھا اور اداکاری کے شوق کی تسکین کے لئے ان کے پاس پیسے نہیں تھے تاہم نیویارک شہر میں ایک جگہ اداکاری کے دوران امریکن اکیڈمی آف ڈرامیٹک آرٹس کے کسی آفیشنل کی ان پر نظر پڑی تو وہ مستقبل کے لیجنڈ کی صلاحیتوں کو بھانپ گئے اور اکیڈمی کی طرف سے انہیں خصوصی سکالرشپ دیا گیا۔ ان پڑھ والدین کا یہ بیٹا بچپن سے ہی بہت پر عزم تھے، جس کو زندگی میں کچھ کر گزرنے کا حوصلہ اور ہمت اپنی والدہ کی طرف سے ملا۔ ڈگلس کی والدہ نے اپنے بیٹے کو ان الفاظ میں نصیحت کی کہ ''ایک یہودی ہونے کی وجہ سے زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے تمہیں دوسروں سے دوگنا زیادہ بہتر ہونا پڑے گا'' اور پھر وقت نے ثابت کیا کہ کچھ کر گزرنے کا عزم رکھنے والا یہ بچہ پوری دنیا پر اپنی گہری چھاپ چھوڑ گیا۔

1941ء میں کِرک نے بحیثیت کمیونی کیشن آفیسر امریکی نیوی میں شمولیت اختیار کی تو کچھ ہی عرصہ بعد دوسری جنگ عظیم شروع ہو گئی، جس دوران انہیں ایک حادثہ میں زخمی ہونے کے باعث طبی بنیادوں پر ملازمت سے برطرف کر دیا گیا۔ جنگ عظیم ختم ہونے کے بعد اداکار نیویارک سٹی لوٹ آئے، جہاں وہ ریڈیو، اشتہارات اور تھیٹر میں کام ڈھونڈنے لگے، کچھ عرصہ ریڈیو میں کام کرنے کے بعد ڈگلس کی دوست لورین نے یہاں بھی ان کا ساتھ دیا اور مستقبل کے سٹار کو ایک فلم میں مختصر کردار دلوا دیا۔ یوں کِرک نے 1946ء میں ریلیز ہونے والی فلم ''The Strange Love of Martha Ivers '' سے ڈیبیو کیا، جس کے بعد فلمی دنیا کا یہ سفر لگ بھگ 6 دہائیوں پر محیط ہو گیا، جس دوران انہوں نے شہرت اور کام کے کئی نشیب و فراز دیکھے، لیکن فلمی دنیا میں انہیں ایک سخت گیر اور جہد مسلسل کا قائل کامیاب انسان تسلیم کر لیا گیا۔ ہالی وڈ کے سنہرے دور میں خاصی شہرت پانے والے اس اداکار کو فلمی کیرئیر کے صرف دو برس بعد یعنی 1949ء میں بننے والی فلم ''چیمپیئن'' نے پہلی بار آسکر کے لئے نامزد کروا دیا، جو بلاشبہ ان کی صلاحیتوں کا کھلے بندوں اعتراف ہے۔

فلمی دنیا کے سفر پر جانے سے قبل ہی 1943ء میں ڈیانا ڈِل سے شادی کرکے ڈگلس نے نجی زندگی کی نئی شروعات کر ڈالی، جو 1951ء تک چل سکی۔ اس شادی میں سے قدرت نے انہیں دو ہونہار بیٹے (مائیکل ڈگلس اور جوئیل ڈگلس) عطا کئے، مائیکل ڈگلس بھی ایک معروف آسکر ونر اداکار ہیں۔ بعدازاں پیرس میں ایک شوٹنگ کے دوران کرک کی ملاقات اینی سے ہوئی اور 1954ء میں انہوں نے شادی کر لی۔

اینی کے ساتھ ڈگلس نے مرتے دم تک رشتہ نبھایا۔ 2014ء میں اس جوڑے نے بڑی دھوم دھام سے اپنی شادی کی 60 ویں سالگرہ منائی، اس شادی میں سے بھی قدرت نے ڈگلس کو دو بیٹے (پیٹر اور ایرک) عطا کئے۔ اپنی پوری زندگی کے دوران کرک نے انسان دوستی کا فرض بھی نبھایا۔ایک وقت تھا جب ڈگلس کو اپنے لئے دودھ اور روٹی خریدنا مشکل تھا، لیکن پھر وہ وقت بھی آیا جب انہوں نے محروم طبقات کے لئے 80 ملین ڈالر کی رقم عطیہ کر دی، وہ مختلف سماجی بھلائیوں اور سکولز کے لئے کام کرتے رہے۔ ڈگلس اور ان کی اہلیہ نے 40 سے زائد ممالک کے دورے بھی کئے، جس دوران وہ امریکی ایجنسی برائے اطلاعات کی طرف سے خیرسگالی سفیر کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔ سیاسی و انسان دوست خدمات پر ڈگلس کو امریکی صدر جیمی کارٹر کی طرف صدارتی تمغہ برائے آزادی سمیت مختلف اعزازات سے بھی نوازا گیا۔

ایک سو سے زائد فلمیں، آسکر سمیت درجنوں ایوارڈز کا فاتح

سٹیج اور سکرین کے سپر سٹار کرک ڈگلس روایتی اداکاروں کی طرح کرداروں کی یکسانیت کا شکار رہے نہ انہیں ہالی وڈ میں رائج نظام کی زنجیریں جکڑ کر رکھ سکیں۔ ہالی وڈ کے مخصوص ماحول، رجحانات اور رویوں کے خلاف بغاوت کا علم بلند کرتے ہوئے انہوں نے خود ہی فلم سازی کو ترجیح دی، جس میں انہیں بے پناہ کامیابیاں حاصل ہوئیں۔ ڈگلس نے فلمی دنیا کا سفر 1946ء میں فلم The Strange Love of Martha Ivers سے کیا، جو انہیں ایک پرانی خاتون دوست کے توسط سے ملی، لیکن اس فلم میں کرک نے اداکاری کے جو جوہر دکھائے، انہیں دیکھ کر پروڈیوسر بھی ششدر رہ گئے، جس کے بعد انہیں 1947ء میں Out of the Past، Mourning Becomes Electra، 1948ء میں I Walk Alone، The Walls of Jericho اور 1949ء میں شہرہ آفاق فلم Champion میں کام کرنے کا موقع ملا۔ ڈگلس کی اداکاری کا سحر سر چڑھ کر بولنے لگا تھا، جس کی ایک دلیل کیرئیر شروع ہونے کے صرف 3 سال بعد ہی ان کی آسکر کے لئے نامزدگی تھی۔

ہالی وڈ لیجنڈ نے Out of the Past، Champion، Ace in the Hole، The Bad and the Beautiful، Leagues Under the Sea، Lust for Life، Paths of Glory، Spartacus، Seven Days in May اور Empire State Building Murders سمیت ایک سو سے زائد فلموں میں کام کیا۔ امریکی تاریخ کے عظیم ترین اداکاروں کی فہرست میں 17ویں نمبر پر براجمان ہالی وڈ سٹار کو بہترین خدمات پر مختلف ممالک جیسے کہ فرانس، اٹیلی، پرتگال، اسرائیل اور جرمنی وغیرہ کی طرف سے بھی اعزازات سے نوازا گیا۔ شوبز سے متعلقہ اداروں کی بات کی جائے تو ڈگلس کو آسکر سے لے کر گولڈن گلوب، سکرین ایکٹر گیلڈ، اے ایف آئی لائف اچیومنٹ، سکرین ایکٹرز گیلڈ، بی اے ایف ٹی اے، ہالی وڈ فلم فیسٹیول، نیشنل بورڈ آف ریویو، نیویارک فلم کریٹیکس سرکل سمیت ہر اس ایوارڈ سے نوازا گیا، جس کی ہر اداکار یا اداکارہ خواہش کرتا ہے۔

11سے زائد بہترین کتب کا مصنف
ڈگلس نے فلم کے ساتھ ریڈیو سے بھی اپنا رشتہ کمزور نہیں ہونے دیا، لیکن ان کے علاوہ قدرت نے جو انہیں صلاحیت عطا کی وہ ان کے اندر بیٹھا ایک بہترین لکھاری تھا، جس نے انہیں 11 سے زائد کتب کا مصنف بنا ڈالا، جن میں سے کی کتب کے درجنوں ایڈیشنز چھپ چکے ہیں، Morning, Noon and Night ان کی وہ کتاب ہے، جس کے 81 ایڈیشن چھپ چکے ہیں، اس کے علاوہ The Ragman's Son کے 19، My Stroke of Luck کے 10، Let's Face It: 90 Years of Living, Loving, and Learning کے 13، The Gift کے 18 اور Dance With the Devil کے 19، Climbing The Mountain: My Search For Meaning کے 11، Last Tango in Brooklyn کے 7 اور Kirk and Anne: Letters of Love, Laughter, and a Lifetime in Hollywood کے 8 ایڈیشنز چھپ چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں