طلب میں کمی حکومت نے LNG کی درآمد محدود کردی

قیمت زیادہ ہونے کے باعث پاور سیکٹر نے ایل این جی لینے سے انکار کردیا


Zafar Bhutta March 01, 2020
صارفین کو منتقلی کیوجہ سے زیادہ پریشر کے باعث لائنیں پھٹنے کا خطرہ تھا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

طلب گھٹنے اور شعبہ توانائی کی جانب سے مہنگی گیس کے استعمال سے اجتناب برتنے کے پیش نظر حکومت نے لکویفائیڈ نیچرل گیس( ایل این جی) کی درآمد کم کردی ہے۔

پاکستان میں 2 ایل این جی ٹرمینل ہیں جن کی امپورٹ ہینڈلنگ کیپسیٹی ( درآمدشدہ گیس کی ہینڈل کرنے یا سنبھالنے کی گنجائش) 1.2 بلین کیوبک فٹ یومیہ ( بی سی ایف ڈی ) ہے۔ حکومت نے یومیہ 800 ملین کیوب فٹ یومیہ سپلائی کے معاہدے کررکھے ہیں، جن میں قطر سے 500 ایم ایم سی ایف ڈی، Gunvor سے 200 ایم ایم سی ایف ڈی اور Eni سے 100 ایم ایم سی ایف ڈی شامل ہیں۔

گیس کی باقی سپلائی اسپاٹ کنٹریکٹ کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ ایل این جی ٹرمینل اس شرط پر قائم کیے گئے ہیں کہ اگر یہ پوری گنجائش کے مطابق آپریٹ نہیں ہوتے تو پھر حکومت کو کیپسیٹی چارجز ادا کرنے ہوںگے۔ سابقہ دورحکومت میں بھی 3 ایل این جی سے چلنے والے پاور پلانٹ اسی شرط پر قائم کیے گئے تھے۔

ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ شعبہ توانائی مہنگی ہونے کے باعث ایل این جی لینے پر تیار نہیں ہے۔ پاور ڈویژن کے حکام کے مطابق ایل این جی کی کھپت اس وقت فائدہ مند ہوتی ہے جب بجلی کی پیداوار 12000میگاواٹ سے زیادہ ہو۔ سردیوں میں بجلی کی طلب میں کمی آجاتی ہے جس کی وجہ سے ایل این جی سے چلنے والی پاور پلانٹ بیشتر موسم سرما میں بند رہتے ہیں اور ایل این جی مقامی صارفین کو منتقل کردی جاتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ پاور سیکٹر کی جانب سے ڈیمانڈ کے مطابق ایل این جی اٹھانے سے انکار کے بعد حکومت فروری کے آخر میں ایل این جی کی سپلائی میں کمی پر مجبور ہوگئی۔ ایک سینیئر اہلکار کے مطابق پاور سیکٹر کی طرف ایل این جی لینے سے انکار کے بعد زیادہ دباؤ کے باعث گیس پائپ لائنوں کے پھٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔ جس کی وجہ سے درآمد میں کمی کرنی پڑی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں