خواتین کا عالمی دن عورت مارچ کی تیاریاں زور و شور سے جاری

مختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں کی مخالفت، مارچ رکوانے کیلیے پولیس کو درخواست


حفیظ تنیو March 04, 2020
مختلف سیاسی و مذہبی تنظیموں کی مخالفت، مارچ رکوانے کیلیے پولیس کو درخواست۔ فوٹو: فائل

خواتین کا عالمی دن جوں جوں قریب آرہا ہے جب کہ پاکستان میں عورت مارچ کی تیاریاں بھی پورے زور و شور سے جاری ہیں۔

عورت مارچ ریلی سے قبل ہی مخصوص اور مختلف مذہبی، سیاسی و سماجی تنظیموں میں بے چینی پیدا ہوچکی ہے جن کی جانب سے سڑکوں پر احتجاج بھی کیا گیا کہ یہ عورت مارچ اسلام کی روح کے خلاف ہے اور اسے بند کیا جائے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مطابق گزشتہ سال عورت میں جو بینر تھے ان میں میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے درج تھے جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہیں لہذا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ ناقابل قبول ہیں۔ تنظیم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرا جسم میری مرضی جیسے نعرے عامیانہ ہیں اور پاکستان میں ان نعروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے رہنماؤں نے سکھر کی قامی پولیس اور انتظامیہ کو درخواست دی ہے کہ وہ اس عورت مارچ کے انعقاد کو روکے اور اس کے خلاف کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں بینرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں جبکہ تنظیم کی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اس کے خلاف خود بھی مارچ کریں گی۔

واضح رہے کہ اس سال یہ تیسرا عورت مارچ ہوگا جو منعقد کیا جائے گا اور اسے ہر سال ملک بھر میں خواتین، خواجہ سراؤں کے مختلف گروپوں اور تنظیموں کی جانب سے منعقد کیا جاتا ہے جس کا مقصد اپنے مسائل اور حقوق کیلیے آواز بلندکرنا ہے۔ اس سلسلے میں عورت مارچ کا انعقاد 8 مارچ کو ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔