تیل کے گرتے نرخوں سے سرمایہ کار مضطرب ہوئے ماہرین

عجلت میں حصص کی فروخت کا نتیجہ مارکیٹ کریش کی صورت میں ظاہر ہوا


Salman Siddiqui March 10, 2020
عارف حبیب لمیٹڈ کے سعدبن احمد، ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سیدعاطف ظفر کی گفتگو فوٹو:فائل

پاکستان اسٹاک ایکسچینج گزشتہ روز پیر کو اس وقت کریش کرگئی جب انڈیکس میں 6 فیصد کی تاریخی گراوٹ آئی۔

ٹریڈنگ کے ابتدائی لمحات میں انڈیکس 2200 گرگیا جس کے نتیجے ' مارکیٹ ہالٹ ' کے قانون کے تحت ٹریڈنگ پون گھنٹے کے لیے روک دی گئی۔ بعدازاں مارکیٹ میں ڈرامائی بحالی ہوئی جس کے نتیجے میں انڈیکس نے 50فیصد نقصان پورا کرلیا۔

غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی عرب اور روس کے تیل کی قیمتوں کے تعین پر جنگ چھڑجانے کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخ 33 فیصد نیچے آنے سے پہلے ہی کورونا وائرس سے خوفزہ سرمایہ کاروں کو بانڈز کی سیفٹی کی فکر لاحق ہوگئی۔

عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ریسرچ سمیع اللہ طارق نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیل کی قیمتوں اور علاقائی اسٹاک مارکیٹوں میں گراوٹ کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اپنے اسٹاکس آف لوڈ کیے جس کی وجہ سے مارکیٹ کریش کرگئی۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے ہیڈ آف ایکوٹی سیلز سعدبن احمد نے بھی اسی نوع کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئل مارکیٹ کو سنگین حالات کا سامنا ہے۔

تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے مقامی سرمایہ کاروں کو مضطرب کردیا، چوں کہ وہ آئل اسٹاک بیچ نہیں سکتے چناں چہ وہ لیکوڈٹی جنریٹ کرنے کیلیے سیمنٹ اور اسٹیل کے اسٹاک فروخت کرنے لگے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ سیدعاطف ظفرنے بھی پاکستانی اسٹاک مارکیٹ کے کریش کا ذمہ دار تیل کی عالمی قیمتوں کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ تیل کے نرخ گرنے سے سرمایہ کار خوفزدہ ہوگئے اور انھوں نے دھڑادھڑ حصص فروخت کرنے شروع کردیے جو ادھار رقم سے حاصل کیے گئے تھے۔

جن سرمایہ کاروں نے حصص فروخت نہیں کیے انھیں رسک فیکٹر کو کور کرنے کے لیے اپنے اسٹاک بروکرز کے پاس اضافی نقد رقم جمع کرانی پڑی۔ واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کار پہلے ہی پاکستان اسٹاک ایکسیچینج سے بتدریج سرمایہ نکال رہے ہیں۔ اب تک 74 لاکھ ڈالر کے لگ بھگ سرمائے کا انخلا ہوچکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں