ناخوش رہنے والوں کی سات مشترکہ عادات

اچھی عادتوں کا حصول اور بری عادات سے چھٹکارا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ بار بار کوشش کرنے کے ساتھ صبر بھی کرنا پڑتا ہے


میاں جمشید March 16, 2020
کسی مقصد میں کامیابی یا ناکامی کا دارومدار ہماری عادات پر ہوتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ ہماری اچھی اور بری عادتیں زندگی پر بہت گہرا اثر رکھتی ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ کسی مقصد میں کامیابی یا ناکامی کا دارومدار ہماری عادات پر ہوتا ہے تو یہ بلاتامل ماننے والی بات ہوگی۔ جہاں پر اچھی عادتوں کی وجہ سے ہم اپنی منزل جلد پا لیتے ہیں، وہیں ان کی وجہ سے ہماری زندگی بھی خوش باش گزرتی ہے۔

مگر یاد رہے کہ اچھی عادتوں کا حصول اور بری عادات سے چھٹکارا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ بار بار کوشش کرنے کے ساتھ صبر بھی کرنا پڑتا ہے۔ جو لوگ بےدلی کی وجہ سے کسی اچھی عادت کو اپنانے کی کوشش کو درمیان میں ہی چھوڑ دیتے ہیں، وہ کبھی بھی اس خوبصورت زندگی کی خوشیوں سے بھرپور لطف اندوز نہیں ہوسکتے۔

اسی حوالے سے ذیل میں ان سات خاص عادات کا ذکر کیا جارہا ہے جو ناخوش رہنے والے لوگوں میں پائی جاتی ہیں۔ تاکہ آپ بھی اپنی عادات کا ان کے ساتھ موازنہ اور تجزیہ کرکے اپنے آپ میں بہتری لاسکیں۔

1۔ پہلی عادت کے مطابق ناخوش رہنے والے لوگ ہمیشہ شکایات اور تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔ وہ نا صرف دوسروں کے نقطہ خیال سے اختلاف کرتے ہیں بلکہ اپنی بات نہ مانے جانے پر چڑچڑے پن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

2۔ دوسری عادت ماضی میں کھوئے رہنا ہوتی ہے۔ گزرے حالات و واقعات سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کے بجائے یہ لوگ اپنا آج بھی خراب کرلیتے ہیں، جس کا واضح اثر ان کے مستقبل پر پڑتا ہے۔

3۔ تیسری مشترکہ عادت مستقبل میں درپیش ذمے داریوں کو بلاوجہ وقت سے پہلے سوچ کر خود کو بے چین رکھنا ہے۔ جس کا برا اثر ہماری صحت کے ساتھ ہمارے ذہن کو بھی خراب کرتا ہے۔

4۔ اب جس چوتھی عادت کا ذکر ہورہا ہے وہ ہے اپنے کمفرٹ زون میں رہنا۔ جس کا بڑا نقصان اپنی صلاحیتوں کو بے کار کرلینا ہوتا ہے۔ جب ہم ایک جگہ خود کو روکے رکھتے ہیں تو بہت سارے مفید مواقعوں کو ضائع کردیتے ہیں، جس کا پچھتاوا لوگوں کی خوش مزاجی کو برباد کردیتا ہے۔

5۔ پانچویں مشترکہ عادت کے مطابق لوگ اپنی روزمرہ زندگی کے اہم مقاصد اور ضروری کاموں کو پورا کرنے میں کاہلی اور ٹال مٹول سے کام لیتے ہیں۔ پھر کسی نقصان یا لیٹ کرنے کی وجہ سے طبیعت میں چڑچڑے پن اور خشک مزاجی کی بہتات ہوجاتی ہے۔

6۔ چھٹی مشترکہ عادت ہوتی ہے بلاضرورت اور غیر معیاری خوراک کے استعمال کی۔ جس کا اثر ہمارے ہاضمہ پر پڑتا ہے۔ کیونکہ جب معدہ خراب ہو یا بھرا ہوا ہو تو جسم کے ساتھ ہمارا ذہن بھی سست اور بے کار ہونے لگتا ہے۔ تبھی ہم جب جلدی تھکنا شروع ہوجاتے ہیں تو طبیعت میں بے زاری اور بدمزاجی آنے لگتی ہے۔

7۔ ناخوش رہنے والوں کی ساتویں اور آخری عادت ہوتی ہے ہمیشہ دوسروں کے ساتھ اپنے حالات کا موازنہ کرتے رہنا۔ جس سے نہ صرف لوگ احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں بلکہ اپنے آپ کو تنہا کرکے زندگی سے لطف اندوز ہونا چھوڑ دیتے ہیں۔

تو دوستو یہ ہیں وہ سات اہم عادات جو لوگوں میں ناخوش رہنے کی وجہ بن سکتی ہیں۔ ان کا اثر نا صرف انسان کی اپنی ذات پے ہوتا ہے بلکہ آس پاس کے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اگر آپ بھی ایسی عادات کا شکار ہیں تو اپنے آپ کو آج سے ہی بدلنے کی کوشش کا آغاز کریں تاکہ جہاں آپ لوگوں کی پسندیدہ شخصیت بن سکیں، وہیں اس انمول زندگی سے بھی بھرپور طریقے سے لطف اندوز ہوسکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں