وفاق نے سندھ کی جامعات میں ثقافتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی

ان سرگرمیوں کا نتیجہ ’سب نیشنل ازم‘ کی صورت ظاہر ہو سکتا ہے، سندھ حکومت کو خط


حفیظ تنیو March 18, 2020
پابندی صوبائی خودمختاری اور آزادیٔ اظہار کے خلاف ہے، مشیر برائے جامعات و بورڈ فوٹو:فائل

وفاقی حکومت نے صوبہ سندھ کی جامعات میں ثقافتی سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی۔

فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے سندھ حکومت کو ایک خط موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نسلی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر سرگرمیوں کے انعقاد کا نتیجہ تعلیمی اداروں میں sub-nationalismکی صورت میں ظاہر ہو سکتا ہے۔

یہ خط حکومت سندھ کو سالانہ سندھی ثقافت کے دن کے تناظر میں لکھا گیا جو سندھ میں ماہ دسمبر میں منایا جاتا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت اور جامعات کی انتظامیہ ایسے پروگراموں کی حوصلہ شکنی کریں اور ایسی سرگرمیوں کے انعقاد سے باز رہیں جن سے sub-nationalism کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو۔

لوک موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی سند رکھنے والے ڈاکٹر کمال جمرو کہتے ہیں کہ کسی بھی قوم کی شناخت اس کی ثقافت سے ہوتی ہے۔ چنانچہ ہم میں سے ہر ایک کو آئندہ نسلوں کے لیے اپنی ثقافت کو محفوظ رکھنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

صحافی قاضی آصف سے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کیسے اپنی صدیوں پرانی شناخت کو چھوڑ سکتے ہیں جو ان کی زبان اور ثقافت سے وجود میں آئی ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی اور کلچر ونگ کے صدر قاسم سومرو کے مطابق ثقافتی سرگرمیوں پر پابندی وفاقی حکومت کی جانب سے ان معاملات میں براہ راست مداخلت ہے جو صوبے کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں لہٰذا اسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ ہم یہ معاملہ صوبائی اسمبلی میں اٹھائیں گے اور لیڈرشپ سے کہیں گے کہ اس معاملے پر صوبائی حکومت کی جانب سے اگر کوئی سرکلر یا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے تو اسے واپس لیا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے جامعات اور بورڈ نسیم احمد کھوڑو نے وفاقی حکومت کے فیصلے کو آئین کی روح کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صوبائی خودمختاری اور آزادیٔ اظہار کے خلاف ہے۔ میں اس پر احتجاج کرتا ہوں اور وفاقی وزیرتعلیم کو خط لکھوں گا کہ یہ فیصلہ واپس لیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔