4 برس بیت گئے اورنج لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبہ نامکمل

سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کے باعث محکمہ ٹرانسپورٹ اور سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی میں منصوبہ بروقت مکمل کی اہلیت نہیں، افسر


Syed Ashraf Ali March 19, 2020
سندھ حکومت نے بسوں کی درآمد اورکوریڈور پر3سال کیلیے بسیں چلانے کا انتظام وفاقی حکومت سے سنبھالنے کی درخواست کردی۔ فوٹو: فائل

چار سال گزرجانے کے باوجود سندھ حکومت 3.9کلومیٹر پر محیط اورنج لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ تعمیر نہیں کرسکی اور نہ ہی بسیں لانے میں کامیاب ہوئی ہے۔

اورنج لائن بس منصوبہ کی فوری تکمیل کے اب بھی کوئی آثار نہیں ہیں جبکہ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ اور سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی میں اہل افسران کے فقدان کے باعث سندھ حکومت نے وفاقی حکومت سے باضابطہ درخواست کردی ہے کہ اورنج لائن بس منصوبہ کے لیے بسوں کی درآمد اور اس کوریڈور پر تین سال کے لیے بسوں کے چلانے کا انتظام بھی وفاقی حکومت سنبھال لے۔

صوبائی حکومت کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت نے باضابطہ طور پر وفاقی حکومت کے ادارہ سندھ انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹیڈ(ایس آئی ڈی سی ایل) سے درخواست کردی ہے کہ گرین لائن منصوبے کے لیے بسوں کی درآمدگی کے ساتھ ہی اورنج لائن بس منصوبے کے لیے بھی بسیں درآمد کی جائیں اور اس کے ساتھ ہی اورنج لائن کوریڈور پر 3سال تک بسیں چلانے کا انتظام بھی ایس آئی ڈی سی ایل ہی سنبھال لے جس کی فنڈنگ سندھ حکومت کریگی، تین سال کی مدت پوری ہونے کے بعد وفاقی حکومت بس منیجمنٹ و آپریشن سندھ حکومت کے حوالے کریگی۔

متعلقہ آفیسر نے بتایا کہ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ اور سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی میں سیاسی بنیادوں پر تقرری ہونے کے باعث ان اداروں میں اتنی اہلیت نہیںکہ وہ ماس ٹرانزٹ جیسے میگا منصوبے بروقت تعمیر کرسکیں اور نہ ہی یہ ادارے بس آپریشن و مینجمنٹ کا کام فوری طور پر سنبھالنے کے قابل ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ سندھ حکومت نے پہلے مرحلے میں وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ گرین لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبے پر بسآپریشن اور مینجمنٹ کا کام تین سال تک کے لیے وفاقی حکومت ہی سنبھال لے اور دوسرے مرحلے پر اورنج لائن بس منصوبے کے لیے بھی درخواست کردی ہے کہ وفاقی حکومت یہاں بھی بسوں کی خریداری اور بس چلانے کا انتظام سنبھالے۔

واضح رہے کہ گرین لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ وفاقی حکومت کی زیر نگرانی تعمیر ہورہا ہے اور اورنج لائن بس منصوبہ سندھ حکومت کی زیر نگرانی تعمیر کیا جارہا ہے،سندھ حکومت کے ذرائع کے مطابق اورنج لائن بس منصوبے کے لیے 25بسیں درآمد کی جانی ہیں، بسوں کی درآمد کا معاملہ ایک سال سے کھٹائی کا شکار تھا، سندھ حکومت کے اعلیٰ حکام اس معاملے میں دو آرا رکھتے تھے۔

ایک گروپ کا خیال تھا کہ بسوں کی درآمدگی اور بس مینجمنٹ و آپریشن کا کام سندھ حکومت خود کرے جبکہ دوسرے گروپ کا خیال تھا کہ یہ ٹاسک وفاقی حکومت کے ادارہ سندھ انفرااسٹکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کو سونپ دیا جائے، اس طویل بحث و مباحثے میں میں تقریباً ایک سال لگ گیا اور بلاآخر وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر سندھ حکومت نے حتمی طور پر یہ فیصلہ کرلیا کہ اورنج لائن بس منصوبہ کے لیے بسوں کی خریداری اور بس مینجمنٹ و آپریشن وفاقی حکومت کو سونپ دی جائیگی۔

وفاقی حکومت کے ادارہ سندھ انفرااسٹکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹیڈ (ایس آئی ڈی سی ایل) کے ایک آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سندھ حکومت نے چند ماہ قبل ایک ڈرافٹ بھیجا تھا جس میں یہ درخواست کی گئی تھی کہ ایس آئی ڈی سی ایل اورنج لائن بسوں کی خریداری اور بس مینجمنٹ و آپریشن کا کام تین سال کے عرصے کے لیے سنبھال لے ، بعدازاں سندھ حکومت تمام فنڈنگ ادا کردیگی گی۔

وفاقی حکومت کے ادارہ ایس آئی ڈی سی ایل کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر صالح فاروقی نے ایکسپریس کو بتایا کہ اورنج لائن کے لیے بسوں کی خریداری اور تین سال تک آپریشن و منیجمنٹ کے حوالے سے سندھ حکومت کی درخواست موصول ہوچکی ہے،صالح فاروقی نے کہا کہ گرین لائن بسوں کے لیے ایکنیک سے منظوری درکار ہے جو اگلے ماہ متوقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔