سندھ کی وفاق سے قرضے کی قسط موخر کرنے کی درخواست

صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ اور انٹرسٹی بس سروس معطل کردی گئی ہے


عامر خان March 25, 2020

ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔عوام سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران کھانے پینے کی اشیاء، دودھ، بیکری اور دیگر اجناس کی دکانیں کھلی رہیں گی۔

صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ اور انٹرسٹی بس سروس معطل کردی گئی ہے۔ ٹرینوں کی آمد ورفت بھی بند ہوگئی ہے۔ پیٹرول پمپس عوام کی سہولت کے لئے کھلے رکھے گئے ہیں۔ کراچی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پاپندی عائد کر دی گئی ہے۔ پاک فوج نے سندھ حکومت کے ساتھ مل کر اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ روزانہ کی بنیاد پر کورونا وائرس سے متعلق ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ کورونا وائرس کی تصدیق کے لئے ٹیسٹ کے نظام کے دائرہ کار میں اضافہ کیا جائے۔ حکومت سندھ نے صوبے کے تمام اخراجات کنٹرول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنخواہوں اور پنشن کے علاوہ تمام ادائیگیوں کو روک دیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وفاقی حکومت کو ایک خط تحریر کیا ہے جس میں وفاق سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ صوبے میں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے لئے ماہانہ قرضے کی کٹوتی نہ کی جائے۔

حکومت سندھ نے کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج، صحت کی سہولیات بہتر بنانے اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی مالی معاونت کے لئے کورونا ایمرجنسی فنڈ قائم کردیا ہے۔ وزیر اعلٰی نے ویڈیو پیغام میں مخیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ اس فنڈ میں دل کھول کر عطیات دیں اور فنڈ کی نگرانی کے لئے ایک پانچ رکنی کمیٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ صوبے بھر میں تمام سیاسی جماعتوں نے اپنی سرگرمیاں منسوخ کردی ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، پاک سرزمین پارٹی سمیت دیگر سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے سندھ حکومت کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اس مشکل صورت حال میں اس کے ساتھ ہیں اور عوام کی بھرپور مدد کریں گے۔

سندھ کے وزیرتعلیم سعید غنی میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ سعید غنی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ گزشتہ روز میں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کروایا جس کی رپورٹ مثبت آئی ہے، رپورٹ میں ابھی تک جو بتایا گیا ہے کہ اس کے بعد سے مجھے کچھ محسوس نہیں ہورہا اور میں خود کو بالکل صحتمند محسوس کررہا ہوں اور اپنی ذمہ داریاں گھر پر آئسو لیشن میں رہ کر ادا کررہا ہوں۔وزیرتعلیم نے کہا کہ گزشتہ دنوں جن دوستوں سے ملا ان تمام افراد سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ بھی اپنے گھر میں قرنطینہ میں رہیں، اور عوام سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ بھی گھروں پر رہیں اور کورونا سے خود بھی بچیں اور دوسروں کا بھی خیال رکھیں، شہری حکومت سندھ کے فیصلے کو سنجیدہ لیں، اپنے گھروں میں رہ کر ہی ہم اس وبا پر قابو پا سکتے ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کورونا وائرس پر قومی اتفاق رائے کے لئے متحرک ہوگئے ہیں۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں کراچی میں پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہوا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اس وقت تمام سیاسی سرگرمیاں سوشل میڈیا کے ذریعے انجام دے رہے ہیں اور عوام سے یہی اپیل کررہے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو گھروں میں محدود رکھیں تاکہ کورونا کا مقابلہ کیا جاسکے۔ بلاول بھٹو زرداری نے ایک پریس کانفرنس میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے قومی پالیسی بنائے اور پورے ملک کو لاک ڈاؤن کرے۔ بلاول بھٹو زرداری کے اس مطالبے پر وزیراعظم قوم سے خطاب میں یہ واضح کرچکے ہیں کہ وہ فی الحال ملک بھر میں لاک ڈاؤن نہیں کریں گے کیونکہ اس سے ملک میں موجود غریب طبقہ شدید متاثر ہوگا۔ وزیراعظم نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ ازخود اپنے آپ کو گھروں میں محدود رکھیں۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت کورونا وائرس کے سبب شدید مشکلات کا شکار ہے۔ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں کے ساتھ ساتھ تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اس مشکل گھڑی میں سیاسی محاذ آرائی کے بجائے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو کر کورونا وائرس سے ملک کو بچانے کے لئے کوشش کریں۔ اس معاملے پر وزیراعظم کو پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے اور آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی ضرورت ہے تاکہ کورونا وائرس سے بچانے کے لئے ایک قومی پالیسی تشکیل دی جا سکے۔

متحدہ قومی موومنٹ اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔ ایم کیو ایم نے دوبارہ وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی کے درمیان کئی ہفتوں سے ناراضگی چل رہی تھی۔ ایم کیو ایم کا یہ کہنا تھا کہ وفاقی حکومت میں شامل ہونے سے قبل پی ٹی آئی نے جو وعدے کئے تھے اس پر عمل درآمد نہیں ہوا تھا۔ اس معاہدے پر عمل درآمد نہ ہونے کے سبب ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول جو وفاقی کابینہ میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی تھے ، انہوں نے اپنی وزارت سے علیحدگی اختیار کرلی تھی تاہم ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی کی حمایت کا سلسلہ جاری رہا اور وہ حکمران بینچوں پر بیٹھی رہی۔ ایم کیو ایم کی ناراضی دور کرنے کے لئے پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور گورنر سندھ عمران اسماعیل متحرک نظر آئے۔ اس دوران مذاکرات کے کئی ادوار ہوئے بالآخر گورنر سندھ کے ہمراہ پی ٹی آئی کا ایک وفد ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد پہنچا جہاں اس وفد نے ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد ایم کیو ایم پاکستان وفاقی کابینہ میں دوبارہ آنے کا اعلان کردیا۔

میڈیا سے بات چیت میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ہے اور گزشتہ کئی روز کی بات چیت کے بعد ہم اس نتیجے میں پہنچے ہیں کہ معاہدے کے جن نکات پر پیش رفت نہیں ہو سکی تھی اب اس میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے جس کے باعث ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم دوبارہ کابینہ کا حصہ بنیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ قوم کورونا وائرس کے خلاف حالت جنگ میں ہے اور یہ حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کا درست وقت ہے۔ وفاقی کابینہ میں ہمارے دو نمائندے سید امین الحق اور فیصل سبزواری ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں