وفاقی شرعی عدالت نے توہین رسالت قانون میں ترمیم نہ کرنے پروفاق سے جواب طلب کرلیا

وفاقی شرعی عدالت کا لارجر بینچ بدھ کو درخواست کی سماعت کرے گا۔


Ghulam Nabi Yousufzai December 01, 2013
عدالت نے توہین رسالت کے بارے میں تعزیرات پاکستان کی شق 295(سی) میں ترمیم کرکے عمر قیدکو حذف کرکے صرف سزائے موت رکھنے کی ہدایت کی تھی. فوٹو: فائل

QUETTA: وفاقی شرعی عدالت میں توہین رسالت قانون میں ترمیم کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے بارے میںتوہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظورکرلی گئی۔

وفاقی شریعت عدالت نے درخواست پر وفاقی حکومت سے جواب طلب اور وفاقی سیکریٹری قانون ،اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیے ہیں ۔کیس پربدھ کو 5 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، جسٹس ڈاکٹر فدا محمد خان کی سربراہی میں قائم بینچ میں جسٹس رضوان علی دودانی، جسٹس محمد جہانگیر ارشد، جسٹس شیخ احمد فاروق اور جسٹس شہزادو شیخ شامل ہیں۔وفاقی شریعت عدالت نے 30 ستمبر 1990 کو توہین رسالت کے مقدمے میں قرار دیا تھا کہ پیغمبر اسلام ؐسمیت کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کی سزا پھانسی ہے، عدالت نے توہین رسالت کے بارے میں تعزیرات پاکستان کی شق 295(سی) میں ترمیم کرکے عمر قیدکو حذف کرکے صرف سزائے موت رکھنے کی ہدایت کی تھی تاہم ابھی تک اس شق میں ترمیم نہیں کی گئی۔

عدالت کے فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پر حشمت علی حبیب ایڈووکیٹ نے وفاقی حکومت ، صدر اور وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی تھی۔وفاقی شرعی عدالت نے درخواست سماعت کے لیے منظورکرکے سیکرٹری قانون اور اٹارنی جنرل کو طلب کر لیا ہے ۔دریں اثنا وفاقی شرعی عدالت نے فرنٹیئرکرائمز ریگولیشنزکے خلاف دائر درخواستیں بھی سماعت کے لیے مقررکردی ہیں۔ سیکریٹری قانون، اٹارنی جنرل، سیکریٹری سیفران اورہوم سیکریٹری خیبر پختونخواکونوٹس جاری کردیا ہے۔ان درخواستوںکی سماعت پیرکو جسٹس ڈاکٹرفدا محمد خان کی سربراہی میں5 رکنی لارجر بینچ کرے گا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں